یوں تو آپ نے بے شمار عینک دیکھی ہوں گی، لیکن کیا کبھی آپ نے لوہے سے بنی ٹیڑھی میڑھی عینک دیکھی ہے؟
گزشتہ کچھ دنوں سے اسی قسم کی عینک لگائے ایک چھوٹے بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس بچے کا تعلق یمن سے ہے، تصویر کے وائرل ہوتے ہی ننھے بچے کے لیے تحائف کی لائن لگ گئی۔
عرب خبررساں ادارے کے مطابق جنگ سے متاثرہ ایک یمنی بچے محمد نے تاروں سے ایک عینک بنائی جس کو اس نے گرد آلود کپڑوں اور چہرے کے ساتھ آنکھوں پر لگایا۔
ایک مقامی فوٹو گرافر اور صحافی عبداللہ الجرادی نے ننھے محمد کی تاروں والی عینک کے ساتھ تصویر لی اور اس کو آن لائن نیلامی کے لیے پیش کردیا۔
کچھ ہی دیر میں بچے اور اس کے خاندان کے لیے عید کے کپڑے اور تحائف کی بارش ہوگئی۔
بات یہاں ختم نہیں ہوئی، عینک آن لائن نیلامی میں یمن میں سعودی عرب کے بارودی سرنگوں کے انسداد کے لیے جاری پروگرام مسام کے ڈائریکٹر جنرل اسامہ القصیبی نے 25 لاکھ یمنی ریال میں خریدی جو چار ہزار ڈالر سے زائد رقم بنتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹوٹی پھوٹی عینک کے ذریعے اپنی زندگی بدلنے ولا بچہ اپنے خاندان کے ہمراہ آج کل مشرقی یمن کی مآرب گورنری میں ایک پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر ہے۔