سب کورونا سے خوفزدہ ہیں، لیکن حقیقت میں انسان خود ایک کورونا ہے۔۔۔ حاملہ ہتھنی کی دردناک موت سے سوشل میڈیا صارفین کے دل دہل گئے

ہماری ویب  |  Jun 05, 2020

بھارتی ریاست کیرالہ میں ہتھنی کی دردناک موت نے سوشل میڈیا صارفین کو دکھ سے نڈھال کردیا۔

کیرالہ کے پلکڈ ضلع سائلنٹ ویلی فاریسٹ میں ایک حاملہ ہتھنی کی موت انتہائی دردناک طریقے سے ہوئی جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے قصوروار کو سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

محکمہ جنگلات کے ایک افسر موہن کرشنن کی جانب سے واقعے پر شدید مذمت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'حاملہ ہتھنی بھوک سے زیادہ اپنے اندر موجود بچے کی صحت کو لے کر پریشان تھی'۔ انہوں نے بتایا کہ یہ 'ہتھنی زخمی ہونے کے بعد درد کے مارے گاؤں کی گلیوں میں دوڑتی رہی مگر اس نے کسی ایک شخص کو ضرر نہیں پہنچائی'۔

'حاملہ ہتھنی دراصل کھانے کی تلاش میں بھٹکتے ہوئے 25 مئی کو جنگل سے قریب کے گاؤں میں پہنچ گئی تھی۔ حاملہ ہونے کی وجہ سے اسے اپنے بچے کیلئے کھانے کی ضرورت تھی۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اسے انناس کھلا دیا جس کے بعد اس کے منہ میں دھماکہ ہوا اور اس کا جبڑا بری طرح سے پھٹ گیا'۔

تاہم دھماکے میں ہتھنی کے دانت بھی ٹوٹ گئے۔ درد سے تڑپتی ہتھنی جب ہمت ہارنے لگی تو وہ ویلیار ندی میں جا کھڑی ہوئی اور اپنے درد کو کم کرنے بار بار پانی پیتی رہی۔

ہتھنی کا درد اس قدر شدید تھا کہ وہ تین دن تک ندی میں سونڈ ڈال کر کھڑی رہی اور جب اسے طبی امداد فراہم کرنے کیلئے ندی سے باہر نکالنے کی کوشش کی گئی تو وہ گرگئی اور اپنا آخری سانس لیا۔

ہتھنی کی اس دردناک موت پر سوشل میڈیا صارفین انتہائی برم نظر آئے، ٹوئٹر پر ایلیفنٹ ڈیتھ اور ہیومینیٹی ڈائیڈ ٹریند بن گیا۔

حمیرا اسلم نامی صارف نے ٹوئٹ کیا کہ 'حقوق العباد کی معافی نہیں تو بے زباں جانوروں کے حقوق میں کیسے خدا معاف کردے گا؟'


ٹوئٹر کی ایک صارف الشبہ بنتِ عثمان نے افسردگی سے بھرا ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا 'سب کورونا سے خوفزدہ ہیں، لیکن حقیقت میں انسان خود ایک کورونا ہے۔ انسانیت مر چکی ہے'۔


ایک اور صارف نے ٹوئٹ کیا کہ 'انسان اس جہان میں سب سے خطرناک چیز ہے'۔


ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ 'اگر جانور بولتے تو انسانیت رو رہی ہوتی'۔


نور عبداللہ نامی صارف نے ٹوئٹ کیا کہ 'ہم شرمندہ ہیں'۔


ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ 'وہ جو ہمیں ہمیشہ انسانیت سکھاتے ہیں، ضروری نہیں کہ خود انسان ہوں۔ یہ دنیا دن بدن بدترین ہوتی جا رہی ہے'۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More