لمبی عمر اور صحت مند زندگی کا راز جان لیں تاکہ رہ سکیں آپ بھی بیماریوں سے محفوظ

ہماری ویب  |  Mar 02, 2021

انسان اگر شروع سے ہی اچھی اور صحت بخش خوراک لینے کا عادی ہو تو وہ بڑھاپے میں آکر بھی زندگی اچھی گزارتا ہے, اور اچھی خوراک انسان کو اندرونی اور بیرونی طور پر مضبوط بناتی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ وہ آخر کونسی خوراک ہے جس کے استعمال سے آپ تندرست اور لمبی زندگی گزار سکتے ہیں؟

غذائی ماہرین کی جانب سے پھلوں سے زیادہ سبزیوں کوصحت کا خزانہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

جبکہ دیکھا جائے تو انسانی صحت پر پھلوں کے استعمال کا بھی اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے کہ جتنا سبزیوں کا۔ لیکن طبی جریدے جرنل سرکولیشن کی شائع تحقیق کے مطابق پورے دن میں پھلوں اور سبزیوں کی 5 سرونگ (لگ بھگ 350 سے 400 گرام) کا استعمال صحتمندانہ اور لمبی زندگی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 20 لاکھ نوجوان افراد پر ہونے والی اس تحقیق میں دریافت ہوا کہ روزانہ پھلوں کی 2 جبکہ سبزیوں کی 3 سرونگ کو جزوبدن بنانا متعدد بیماریوں اور درمیانی عمر میں موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

سبزیوں اور پھلوں کی بھرپور غذا کے ذریعے انسان کئی دائمی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جیسے دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور کینسر، مگر زیادہ تر بالغ افراد مناسب مقدار میں پھلوں اور سبزیوں کو غذا کا حصہ نہیں بناتے۔

امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول اور برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ ویسے تو پھلوں اور سبزیوں کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے مگر اس حوالے سے واضح نہیں کیا جاتا کہ روزانہ کتنی مقدار میں پھلوں اور سبزیوں کو غذا کا حصہ بنانا چاہیے۔

طبی تحقیق میں کل 27 تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں لگ بھگ 150 سے 160 گرام پھلوں اور 225 سے 240 گرام سبزیاں کھانے سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، جبکہ اس سے زیادہ مقدار میں کھانے سے کوئی اضافی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

مذکورہ تحقیق میں کم اور زیادہ پھلوں اور سبزیاں کا استعمال کرنے والے لوگوں کا موازنہ کرنے سے دریافت کیا گیا کہ زیادہ پھلوں اور سبزیوں سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 13 فیصد، امراض قلب، دل کا دورہ اور فالج سے موت کا خطرہ 12 فیصد اور نظام تنفس کے امراض سے موت کا خطرہ 35 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More