میری 2 شادیاں ہوئیں ہیں، اور میری بیٹی چاہے تو ۔۔ شوئتہ تیواری اپنی بیٹی اور زندگی کی تلخ حقیقت بتاتے ہوئے افسردہ ہوگئیں

ہماری ویب  |  Apr 01, 2021

بھارتی اداکارہ شوئتا تیواری جو کہ بھارت کے ایک مقبول ٹی وی سیریل '' کسوٹی زندگی کی '' سے پرینا کا مرکزی کردار نبھا کر بھارت سمیت دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان بنائی۔

ان کے مداح اس ڈرامے کے بعد شوئتا کے ایسے دیوانے ہوئے کہ ان کا ہر چھوٹے سے چھوٹا پراجیکٹ پسند کرکے ان کو مقبولیت کی سیڑھیوں پر چڑھا دیا۔ شوئتا کی زندگی، پسند نہ پسند، یہاں تک کہ پرینا کی ساڑھی بھی اتنی مشہور ہوئی کہ انڈیا سے پاکستان تک اس طرز کی ساڑھیوں کی خوب ڈیمانڈ بڑھی۔

شوئتا کی نجی زندگی سے متعلق کئی قسم کی خبریں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوتی رہتی ہیں، حال ہی میں ان کا ایک انٹریو وائرل ہوا ہے جس میں شوئتا ابھینوو کھولی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتاتی ہیں کہ:

'' سب کو لگتا ہے کہ میں ٹی وی پر آتی ہوں، اتنی بولڈ اور پرفیکٹ اداکاری کرتی ہوں، لوگوں سے میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہوں مگر ایک شوہر کو نہ سنبھال پائی، جبکہ لوگوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ میری کیا مجبوری تھی جو 27 سال کی عمر میں ایک بیٹی گود میں ہونے کے بعد میں نے اتنا بڑا قدم اٹھایا، لوگ طعنے دینے میں کوئی قسر نہیں چھوڑتے کوئی میری شادی کے اوپر طعنے کستا ہے تو کوئی میرے لُک پر، میرے کپڑوں پر میرے انداز پر جبکہ یہ صرف میرا حق ہے کہ میں خود کے لئے کیا پسند کرتی ہوں، میری بیٹی پلک میرا فخر میرا غرور ہے اور جب بھی اس کے ساتھ کوئی بھی بُرا کرے گا میں جواب دوں گی، جہاں تک میرا سوال تھا میں چُپ رہی، مجھے درد تھا، میں نے برداشت کی الیکن بیٹی کے معاملے میں نہیں۔''

میرے مخالف لوگ میری بیٹی سے پوچھتے ہیں کہ کیا ماں کی طرح تم بھی 2 شادیاں کرو گی؟ جس پر میرا ان کو یہ جواب ہے کہ: '' میں نے 2 شادیاں کی ہیں اور میری بیٹی پلک 5 شادیاں کرے گی، کیونکہ اگر ذاتی زندگی میں ہونے والے معاملات جو کہ مار پٹائی اور بداخلاقی رویوں پر مشتل ہوں تو میں خود اپنی بیٹی کو طلاق دلوا کر دوسری شادی کروا دوں گی۔''

لوگوں کا کام باتیں بنانا ہے، مجھے اور میرے بچوں کو سچ کا سامنا کرنا آتا ہے، ہم جھوٹے اور فریبی لوگوں کو دور سے ہی بائے کر دیتے ہیں۔ میں ہاتھ جوڑ کر ان لوگوں کو کہتی ہوں کہ: '' خُدا کا واسطہ ہمیں چھوڑ دو، ہمیں بخش دو، ہم اپنی زندگی میں خوش ہیں، ہمیں ایک ساتھ رہنے دو۔''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More