کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں سب سے بڑ ے سینگوں والا جانور کون سا ہے؟اس کا وزن جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔

ہماری ویب  |  Apr 06, 2021

امریکی ریاست ٹیکساس میں پائی جانے والی غیر معمولی طور پر لمبے سینگوں کی حامل یہ گائے ایک پالتو جانور ہے۔ اس گائے کا شمار امریکہ کے قدیم ترین مویشیوں میں ہوتا ہے۔کچھ ماضی کی طرف نظر دوڑائیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ اسے سن انیس سو چالیس میں ہسپانوی جہاز ران اپنے ساتھ لے آئے تھیاور پھر اسکی افزایش نسل امریکہ میں ہی ہوئی۔اس گائے یا بیل کی رنگت زیادہ تر سیاہ،چتکبری اور بھوری ہوتی ہے۔

یہ زیادہ تر امریکی ریاست ٹیکسا س میں پائی جاتی ہے اور اسے صرف گوشت، دودھ کیلیے ہی نہیں بلکہ بار بردای اور سواری کیلئے بھی پالا جاتا ہے ۔اس کا سائنسی نام پری میجنینیس ہے۔اس کے علاوہ اس کی دنیا بھر میں وجہ شہرت دوسرے تمام جانوروں سے زیادہ لبر اور بڑے سینگ ہیں جن کی لببائی سو سے ایک سو ستائیس انچ ہے۔اگر ہم یہاں جسمانی پیمائش کی بات کریں تو اس کا قد پانچ فٹ اور وزن چھ سو پینتیس سے نو سو ستانوے کلو گرام ہوتا ہے۔اس گائے کی عمر بیس سے تیس سال ہوتی ہے جبکہ اس کی پسندیدہ خوراک ونڈا،نمک،جڑی بوٹیاں،پودے وغیرہ ہیں۔

ٹیکساس لانگ ہارن کے بارے میں غالب امکان یہ ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ کے معدوم جنگلی گائے ”آرکس”کی نسل سے ہیں۔ ان کی شہرت کا باعث ان کے غیر معمولی طور پر لمبے سینگ ہیں آج تک سب سے لمبے لانگ ہارن سینگ 129.5 انچ ریکارڈ کیے گئے۔کئی صدیوں تک لانگ ہارن امریکہ میں مویشیوں کی مرکزی بریڈ رہی ہے لیکن1900 کے بعد امریکہ میں کئی قسم کے نئی بریڈز پر مشتمل مویشیوں کے متعارف کروائے جانے کے بعد لانگ ہارن کی تعداد اور اس پر دی جانے والی توجہ میں کمی آتی گئی۔

اس کی وجہ سے 1950 کی دہائی تک لانگ ہارن کی تعداد تشویشناک حد تک کم ہو چکی تھی اور مویشی ہونے کے باوجود بھی اسے معدومی کے شدید خطرات لاحق ہوچکے تھے۔پھر 1964 میں اس کی بریڈنگ اور حفاظت کے لیے امریکا میں ٹیکساس لانگ ہارن بریڈرز ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا۔ اور اب امریکہ میں لانگ ہارن کی دیکھ بھال یہی ادارہ کررہا ہے۔

آج کے زمانے میں ہم اگر اسکی افزائش نسل کی بات کریں تو ٹیکساس لانگ ہارن میں حمل کا دورانیہ بہت طویل ہے جو 295 دن تک ہوتا ہے۔ ایک دفعہ میں لانگ ہارن گائے ایک بچھڑے کو جنم دیتی ہے، دوسرے جانوروں کی نسبت پیدائش کے دس منٹ بعد ہی نوزائیدہ بچھڑا اپنے پیروں پے کھڑا ہوجاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More