ان کو تو خطرناک بیماری ہے ۔۔ کچھ لوگوں کے ہاتھ میں سیدھی لائن کیوں ہوتی ہیں؟ جانیئے وہ باتیں جو آپ نے پہلے کبھی نہ سنی ہوں

ہماری ویب  |  Sep 18, 2021

قدرت نے تمام انسانوں کی ایک جیسا نہیں بنایا کوئی دبلا ہے تو کوئی لمبا کوئی چھوٹا ہے اسی طرح دنیا میں کئی قمس کے لوگوں کی تخلیق کی گئی ہے جو دوسروں سے بالکل منفرد ہیں، آج ہم آپ کو انسانوں کے کچھ ایسے منفرد خدوخال کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو کم ہی لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔

٭ ہاتھ کی سیدھی لکیر: اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ لوگوں کے ہاتھوں میں ٹیڑھی میڑھی لکیریں ہوتی ہیں اور سب ہی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں مگر کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جن کے ہاتھ میں یوں سیدھی لکیر پائی جاتی ہے جو صراطِ مستقیم جیسی ہوتی ہے۔ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ کریز سیزز سنڈروم ایک ایسی پیچیدگی ہے جس کی وجہ سے کوئی نقصان تو نہیں ہوتا البتہ ہاتھ میں یوں سیدھی لکیر پڑ جاتی ہے جس کی وجہ سے ہاتھ کے اس حصے میں خون کی رکاوٹ بعض اوقات ہوجاتی ہے۔

٭ کان پر نشان: کچھ لوگوں کے کانوں کے سائیڈ میں ایک ایسا نشان ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے کان کی حساس ہڈی بڑھی ہوئی ہوتی ہے جس کا کوئی نقصان نہیں لیکن سردی کے موسم میں اس جگہ کھچاؤ پایا جاتا ہے۔

٭ ٹیڑھا انگوٹھا: کچھ لوگوں کا انگوٹھا یوں ٹیڑھا ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی انگھوٹے کی ہڈی میں نارمل سے زیادہ لچک پائی جاتی ہے اور ایسے انگھوٹے والے افراد عموما خوش قسمت سمجھے جاتے ہیں۔

٭ زبان کے نیچے نوکیلی دھاریں: ایسا بہت کم دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی زبان کے نیچے نوکیلی دھاریں ہوں البتہ یہ دھاریں ٹنگ سنڈروم کازوس کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے زبان کا ذائقہ بھی متاثر ہوتا ہے اور بولنے کی صلاحیت بھی۔

٭ آنکھوں کی پتلی: کچھ لوگوں کی آنکھوں کی پتلی یا آئی بال گول نہیں بلکہ چابی کی شکل کی ہوتی ہے دراصل یہ ایک بیماری ہے جس میں آئی بالز چابی نما ہوتی ہے اور دیکھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اس کی وجہ سے انسان کی آنکھوں کے پردے پر بننے والی شبیہہ vertical بنتی ہے۔

٭ 2 آئی بالز: کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جن کی آنکھوں میں 2 آئی بالز پائے جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان آئی بالز کا فلوئیڈ زیادہ ہوتا ہے اور وہ ایک بال میں جمع نہیں رہ پاتے یوں یہ ایک سے دو ہو جاتے ہیں ایسی آنکھوں کو ایوول آئی evil eye کہا جاتا ہے یہ دور دراز تک کی چیزوں کو دکھا سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More