افغانستان سے 20 سالوں بعد نیٹو افواج نکل چکی ہے لیکن اب افغانی باشندوں کو بڑا دھچکا لگ چکا ہے اور وہ دھچکا یہ ہے کہ برطانیہ کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ہم ہر افغان مہاجر کو پناہ نہیں دے سکتے ، افغان باشندوں میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی طریقے سے 20 سالوں کے دوران نیٹو افواج میں شامل برطانیہ کی فوج کی مدد کی تھی۔
اس مسئلے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ برطانیہ کی افغانوں کے لیے متعارف کرائی گئی نقل مکانی اور معاونتی (اے آر اے پی) پالیسی کے تحت ہر افغان کی زندگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے مدد نہیں کی جاسکتی۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ برطانیہ اس ملک کے ان افغان دوستوں کی مدد کرے گا جنہوں نے رہنمائی کی، ترجمہ کیا اور ہمارے فوجیوں کے ساتھ فرائض انجام دیے۔ انہوں نے اپنی ہمت اور وفاداری کا بلاشبہ ثبوت دیا۔
یہ تمام باتیں انہوں نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں رکن پار لیمنٹ کلیو ایفرڈ کے بیان کے جواب میں کہیں اور وزیراعظم کے بیان کے برعکس وزیر دفاع جیمز ہیپی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ بہت سے ارکان پارلیمان کے لیے مایوس کن ہے جو شدت سے افغانستان میں رہنے والوں کی معاونت کرنا چاہتے ہیں اور ان لوگوں کی جن کی جان خطرے میں ہیں لیکن ہمارے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہر ایک شخص کو باہر نکالا جاسکے جس کا برطانوی فوج کے ساتھ تعلق رہا ہے۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ انخلا کے دوران 15 ہزار برطانوی فوجیوں اور افغان شہریوں کو کابل سے برطانیہ لایا گیا ہے جبکہ اے آر اے پی اسکیم کے تحت تسلیم ہونے والے دیگر سینکڑوں افغانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ دیگر ذرائع کے تحت برطانیہ آسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اے آر اے پی اسکیم کے تحت لائے گئے افغانوں کے علاوہ بیس ہزار افغانوں کو برطانیہ میں پناہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔ مگر صورت حال واضح ہونے میں کچھ عرصہ لگے گا کہ کن افراد کو افغانستان سے اب بھی نکالنے کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف افغانستان سے نیٹو افواج کے نکلتے ہی غزائی اجناس کی قلت پیدا ہو گئی ہے جسے دور کرنے کیلئے ایک اچھے پڑوسی اور مسلمان بھائی کی طرح پاکستان نے سامان سے بھرے ٹرک افغانستان بھجے مگر جیسے ہی ٹرک طورخم بارڈر بسے افغانستان میں داخل ہوئے تو ۔
کچھ افغان طالبان نے ٹرک پر لگ پاکستان کا جھنڈا اتار لیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اس عمل پوری طالبان قیادت شدید غصے میں ہے اور جو لوگ بھی اس کام میں شامل ہیں انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
صرف یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہا کہ کسی ملک کے جھنڈے کی یوں بے عزتی کرنا ٹھیک نہیں اور کسی صورت بھی قبول نہیں کہ کوئی طالبان یوں کرے۔مزید یہ کہ نشاندہی ہونے پر اب تمام طالبانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی۔