اب ڈمی ٹکٹ سے کام چلے گا اور نہ ۔۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں پر کون کون سی نئی شرائط عائد کردیں؟

ہماری ویب  |  Aug 20, 2022

دبئی: متحدہ عرب امارات نے ڈمی ٹکٹ اور بغیر نقدی اور غلط ویزا پر آکر کام کرنے والے پاکستانیوں کیلئے نئی شرائط عائد کردیں، درجنوں پاکستانیوں کو امارات میں داخلے سے روک دیا گیا۔

متحدہ عرب امارات سے 80 پاکستانیوں کو ڈمی ریٹرن ٹکٹس اور دیگر وجوہات کی بنا پر ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد دبئی میں پاکستانی قونصلیٹ نے اسلام آباد کو مطلع کیا ہے کہ دبئی جانے والے پاکستانیوں کے پاس درست ویزا، 5 ہزار درہم اور واپسی کا ٹکٹ ہونا لازمی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کو لکھے گئے خط میں قونصل خانے نے بتایا کہ ان مسافروں کو مختلف وجوہات کی بنا پر بیدخل کیا گیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے خواہشمند پاکستانی مسافروں کو مناسب ورک ویزا حاصل کرنے کو ترجیح دیں۔

خط میں کہا گیا کہ مسافروں کو متحدہ عرب امارات کا سفر کرتے وقت ویزا کے ساتھ واپسی کے درست ٹکٹ اور 5 ہزار درہم اپنے ساتھ رکھنا لازمی ہے۔

دبئی ایئرپورٹ پر ایک مسافر کی جانب سے استفسار کے بعد قونصلیٹ کے عملے نے ایئرپورٹ کا دورہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ متحدہ عرب امارات کے امیگریشن حکام نے متعدد وجوہات کی بنا پر تقریباً 80 پاکستانیوں کا داخلہ روک دیا ہے۔

ملک بدر کیے گئے شہریوں میں سے 40 مسافروں کو اسی پرواز سے پاکستان واپس بھیج دیا گیا جس سے وہ دبئی گئے تھے، باقی مسافر مختلف پروازوں سے پاکستان واپس آئے۔

متحدہ عرب امارات میں امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو ورک ویزے کے بجائے وزٹ ویزے، جعلی ریٹرن ٹکٹ اور متحدہ عرب امارات میں رہنے کے لیے ناکافی اماراتی نقدی کی وجہ سے ملک بدر کیا گیا۔

ڈی پورٹ کیے گئے بیشتر افراد نے مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات کے امیگریشن حکام کو بتایا کہ وہ وزٹ ویزے پر ملازمت کے لیے امارات آئے تھے۔

پاکستانی مشن نے متحدہ عرب امارات کے امیگریشن حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز کو متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت دیں جن کے پاس درست ویزا ہے لیکن بتایا گیا کہ مذکورہ وجوہات کی بنا پر ان مسافروں کے داخلے سے انکار کردیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا کہ ان سب کے پاس درست ٹکٹ کے ساتھ کم از کم 5 ہزار درہم نقد رقم ہونا لازمی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More