امریکا کے اسکول میں چھوٹی سی بچی کیلئے نسل پرستانہ جملے نے ملک میں ایک بار پھر تنقید کا طوفان کھڑا کردیا، بچی کی والدہ کا شدید احتجاج، بچی نے واقعہ کا گہرا صدمہ لے لیا۔
امریکی خاتون امبر فلیچر نے میڈیا کو بتایا کہ آرکنساس کے اسکول کے مقابلہ حسن کے دوران ان کی بیٹی کی رنگت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی 4 سالہ چارلی بلک 6 ماہ کی عمر سے ہی مقابلوں میں حصہ لے رہی ہے۔ کپڑے پہننا، میک اپ کرنا پسند کرتی ہے لیکن جب اس نے 23 ستمبر کو لیک سٹی آرکنساس میں 2022 کے مس ریور سائیڈ پیجینٹ میں حصہ لیا تو چارلی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹائنی ٹاٹ ڈویژن ایونٹ کے بعد چھوٹی بچی کی اسکور شیٹ پر ایک جج نے لکھا کہ چارلی اپنی عمر کے لحاظ سے بہت زیادہ سیاہ ہے لیکن باقی سب کچھ خوبصورت ہے۔ امبر فلیچر کا کہنا ہے کہ چارلی کا رنگ قدرتی طور پر گندمی ہے لیکن اسکول میں کہے جانے والے جملے اس کی پوری زندگی کو سیاہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چارلی ایک سفید فام اسکول والے ضلع میں نسل پرستی کا شکار ہے۔امبر فلیچر نے مقابلے کے ڈائریکٹر اور تبصرہ لکھنے والے جج سے رابطہ کیا جس پر ڈائریکٹر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسکور شیٹ گھر بھیجے جانے سے پہلے نہیں پڑھی تھی جبکہ جج نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ چارلی سیاہ فام ہے۔
چارلی کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ چارلی سیاہ فام ہے یا سفید فام لیکن جج کے ریمارکس نے بچی کے ذہن پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے۔ امریکا میں نسلی پرستی کا نیا واقعہ سامنے آنے پر سنجیدہ حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔