جہاز کی ہزاروں فٹ اونچائی سے گر کر بھی زندہ بچ گئی ۔۔ ایک بیماری نے کیسے اس خاتون کی جان بچائی؟ ناقابل یقین واقعہ

ہماری ویب  |  Oct 15, 2022

دنیا میں مختلف ہوش اڑا دینے والے واقعات سامنے آچکے ہیں جن پر پہلی مرتبہ یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ کہانی جب ہر زاویے سے معلوم ہوتی ہے تب جا کر یقین آتا ہے کہ ہاں واقعی معاملہ یہ تھا۔

ایک ایسی ہی دلچسپ اور حیرت سے بھرپور حقیقت پر مبنی کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس میں ایک خاتون آسمان کی بلندی سے گر کر بھی معجزانہ طور پر زندہ بچ جاتی ہے۔ خیال آرہا ہوگا کہ ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔

26جنوری سن 1972 کو ایک ائیر ہوسٹس وسنا وولوک یوگوسلاویہ ائیرلائنز کی پرواز 367 میں سوار اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھیں۔

یہ فلائٹ سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم سے سربیا کے شہر بلغراد جارہی تھی اور جس وقت طیارہ چیکوسلاوکیہ سے جا رہا تھا، اسی دوران اچانک جہاز میں دھماکہ ہوا اور وہ 3 ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔

طیارے میں دھماکے بعدمسافر اور عملے کے تمام افراد ممکنہ طور پر تیز ہوا کے باعث اڑتے ہوئے طیارے سے باہر جاکر موت کے منہ میں چلے گئے۔مگر وہیں جہاز کی ائی پوسٹس وسنا معجزانہ طور پر بچ نکلی جس کے بچنے میں کھانے کی ٹرالی نے اہم کردار ادا کیا تھا جو طیارے کے مرکزی حصے کے آخری کونے میں موجود تھی۔

وہ ٹرالی طیارے کے دیگر حصوں سے علیحدہ ہوکر زمین کی جانب گئی جس کے اوپر وسنا موجود تھیں۔ چیکو سلاوکیہ کے گاؤں Srbská Kamenice کی برف کی چادر اوڑھے زمین پر یہ ٹرالی کچھ اس طرح سے گری جس نے ائیر ہوسٹس کی زندگی بچانے میں ممکنہ کردار ادا کیا۔

مزید براں وسنا لو بلڈ پریشر کی مریضہ تھیں اور طیارے کے کیبن کا پریشر ختم ہونے کے بعد وہ فوری بے ہوش ہوگئی تھی، اس طرح ہوا کے دباؤ سے دل کو پھٹنے سے روکنے میں اس بیماری نے وسنا کی جان بچائی۔ یہاں ایک کھانے کی ٹیبل اور وسنا کی لو بلڈ پریشر کی بیماری نے اسے نئی زندگی دی تھی۔ مگر وسنا کو شدید چوٹیں بھی آئی تھیں۔

وسنا کو اس طرح سے بچایا گیا جب دوسری عالمی جنگ کے دوران فوجیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے وہاں ایک مقامی دیہاتی برونو ہونکے نے طیارے کے ملبے کے اندر پھنسی وسنا کو چلاتے ہوئے سنا تو فوری طور پر اسے باہر نکالا۔

اگرچہ وسنا ہزاروں فٹ کی اونچائی سے گر کر زندہ تو بچ گئی تھی مگر کافی دن تک کوما میں رہیں۔

کھوپڑی میں فریکچر کے ساتھ دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئی تھیں اور بھی متعدد پسلیاں اور ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں جس کی وجہ سے ان کے جسم کا نچلا حصہ عارضی طور پر مفلوج ہوگیا تھا۔

مگر حیران کن طور پر 10 ماہ بعد وہ دوبارہ چلنے کے قابل ہوگئیں مگر ریڑھ کی ہڈی میں ہمیشہ کے لیے ناکارہ ہوگئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More