آخری وقت میں بھی بیڈ نہیں دیا، اسپتال میں دوسرے مریض کے ساتھ لٹا دیا گیا ۔۔ انتقال سے پہلے افضال احمد نے بولنا کیوں بند کر دیا تھا؟

ہماری ویب  |  Dec 02, 2022

افضال احمد جوکہ مشہور پاکستانی سینئر اداکار ہیں مگر ان کا آخریوقت کچھ اچھا نہ گزار کیونکہ ایک مشہور نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کے مطابق ان کے مینجر رضوان کا کہنا تھا کہ افضال صاحب کو گزشتہ روز بیمار ہونے کے بعد جب اسپتال منتقل کیا گیا تو اسپتال میں ایک مریض کے بیڈ پر ہی انہیں لٹا کر علاج کیا جانے لگا۔

اس بات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اتنے بڑے اداکار کیلئے ایک بیڈ کا بھی انتظام نہ ہو سکا جو زندگی بھر عوام کو اپنی اداکاری سے خوش کرتا رہا۔

یہی نہیں 200 سے زائد فلموں ، ڈراموں میں کام کرنے والا یہ اداکار جس کی رعب دار آواز سے سامنے والا کانپ جاتا تھا یہ ہی شخص 21 سالوں سے فالج کے مرض میں مبتلا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ نہ تو بول سکتے تھے اور نہ ہی چل سکتے تھے بلکہ وہیل چیئر تک ہی محدود ہو گئے تھے۔ یاد رہے کہ انہیں یہ فالج جسم کے دائیں حصے کی طرف ہوا تھا۔

آگے بڑھنے سے پہلے آپکو بتاتے چلیں کہ افضال احمد کو برین ہمبرج ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ آج صبح خالق حقیقی سے جا ملے۔ یہ جھنگ کے ایک سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایچی سن کالج سے تعلیم حاصل کی۔

مزید یہ کہ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ محض 18 سال کی عمر میں 50 سال کے بزرگ کا کردار انہوں نے اشفاق احمد کے ڈرامے "اچے برج لاہور دے" میں ادا کیا جس نے سب کو حیران کر دیا اور اسی دن سب ان کی صلاحیتوں کو مان گئے۔

یہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں افضال چٹہ کے نام سے مشہور تھے جنہوں نے تھیٹر، ڈرامے اور فلموں میں اداکاری کی ۔ یہ سن 90 کی دہائی کے خوبصورت و بہترین اداکار تھے جنہوں نے پنجابی اور پشتو زبانوں میں 35 سال کام کیا ۔ ان کی مشہور فلموں میں چل سو چل، شعلے، شریف بد معاش، وحشی جٹ سر فہرست ہیں۔

واضح رہے کہ ان کی نمازہ جنازہ کل ادا کی جائے گی کیونکہ ان کی بہن امریکا سے پاکستان تشریف لائیں گی جبکہ بہن کے علاوہ 3 بیٹیاں بھی ہیں جوکہ بیرون ملک مقیم ہیں وہ بھی کل تک ہی وطن واپس آئیں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More