محبت کرنے والے جب اپنے محبوب سے محبت کرتے ہیں تو پھر بھول جاتے ہیں کہ اس دوران کیا مشکلات پپیش آ سکتی ہیں یا کیا تکالیف سہن کرنی پڑ سکتی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو آقائے دو جہاں ﷺ کے پڑوسی کے بارے میں بتائیں گے۔
آقائے دو جہاںﷺ کا پڑوسی سن کر کئی صارفین حیرت زدہ تو ہوں گے، تاہم ان کی کہانی خود بتائے گی کہ یہ پڑوسی کیسے ہیں۔
107 سالہ شیخ محی الدین کا گزشتہ سال انتقال ہو گیا تھا، لیکن اُس وقت شیخ نے سب کی توجہ حاصل کی جب ان سے متعلق یہ معلومات سامنے آئیں کہ وہ 50 سال سے مسجد نبویﷺ میں روزانہ نماز ادا کر رہے تھے وہ بھی بنا کسی ناغے کے۔
مسجد نبویﷺ سے 3 کلومیٹر دور شیخ اپنے چھوٹے سے کمرے نما حجرے میں اپنے ساتھی قرآن مجید کے ساتھ رہتے تھے، قرآن مجید کو ساتھی اس لیے کہا کیونکہ وہ قرآن مجید کو ہی اپنا ساتھی سمجھتے تھے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ فجر کی اذان سے 2 گھنٹے پہلے شیخ اپنے گھر سے رخصت ہوتے تھے اور مسجد نبوی ﷺ کی جانب ان کے قدم بڑھتے جاتے تھے، ہر قدم پر اللہ کا ذکر ان کے لبوں پر ہوتا تھا۔
اور پھر فجر کی نماز اور طلوع سورج تک عبادت کرتے رہتے اور پھر اپنے گھر کو واپس چل دیتے، واپس بھی اسی لیے جاتے تھے تاکہ ظہر کی نماز کے لیے مسجد نبویﷺ آیا جا سکے۔
مغرب کی نماز تک شیخ روضہ رسول ﷺ پر موجود ہوتے تھے، جون 18 کو شیخ کا دوران نماز جمعہ انتقال ہوا تھا، جبکہ انہیں جنت البقیع میں سپر خاک کیا گیا۔ جنت البقیع میں بھی اس مقام پر جہاں آقائے دو جہاں ﷺ کی مسجد انتہائی قریب ہے، ساتھ ہی آقائے دو جہاں ﷺ کے اہل و عیال اور صحابی کرام کے درمیان مدفون ہیں۔
اسی لیے انہیں آقائے دو جہاں ﷺ کا پڑوسی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ معلومات میم میگزین انگلش پر اپلوڈ کی گئی تھیں۔