’کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے‘ کا الزام جس نے انڈین ارب پتی کی دولت سے دو دن میں 20 ارب ڈالر کا صفایا کر دیا

بی بی سی اردو  |  Jan 27, 2023

Getty Images

ایک امریکی کمپنی کی جانب سے ’کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے‘ کے الزام کے بعد انڈیا کے ارب پتی بزنس مین گوتم اڈانی کی دولت سے دو دن میں 20 ارب ڈالر سے زیادہ کا صفایا ہو گیا جس کی وجہ سرمایہ کاروں کا بڑی تعداد میں ان کی کمپنیوں سے پیسہ نکلوانا ہے۔

گوتم اڈانی، ان الزامات کے نتیجے میں پہنچنے والے مالی نقصانات کی وجہ سے، فوربز میگزین کے مطابق، دنیا کے تیسرے امیر شخص سے اب دنیا کے ساتویں امیر شخص کے درجے پر پہنچ چکے ہیں۔

ان کی کمپنیوں اور جائیداد کی مالیت کا تخمینہ، جو پہلے تقریبا 125 ارب ڈالر لگایا گیا تھا، اب کم ہو کر 96 ارب ڈالر پر آ چکا ہے۔

اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے تاہم ان کے ردعمل کے باوجود سرمایہ کار مطمئن نہیں جبکہ انڈیا کی بڑی اپوزیشن جماعت نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اڈانی گروپ کا شمار انڈیا کی بڑی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے جس کے آپریشن وسیع پیمارے پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں ایئر پورٹس، توانائی اور ٹریڈنگ بھی شامل ہیں۔

اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو مارکیٹ ویلیو کی مد میں تقریبا 50 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

انڈیا کے متعدد بینک اور سرکاری انشورنس کمپنیاں اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں سرمایہ لگا چکی ہیں یا اربوں ڈالر کا قرضہ دے چکی ہیں۔

جمعے کے دن گروپ کی مرکزی کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کے شیئرز میں 20 فیصد تک کمی آئی جب دیگر کمپنیاں بھی متاثر ہوئیں جس کی وجہ سے ممبئی میں ٹریڈنگ کو کئی بار روکا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی انوسٹمنٹ کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ شائع کی گئی تھی جس کا عنوان تھا کہ 'دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص نے کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا دھوکہ کیسے دیا؟'

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اڈانی گروپ کی مارکیٹ قدر کو ابتدائی طور پر 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کے بعد گروپ نے اس رپورٹ کو 'غلط معلومات اور بدنیتی پر مبنی' قرار دیا تھا۔

ہنڈن برگ کی رپورٹ میں اڈانی گروپ کی ایسی کمپنیوں کی ملکیت پر سوال اٹھایا ہے جو ماریشس اور کیریربیئن جیسی جگہوں پر ہیں جو آف شور جنت کہلائی جاتی ہیں۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 'اڈانی کی کمپنیوں پر کافی قرض ہے جس کی وجہ سے پورے گروپ کی مالی بنیاد کمزور ہوتی ہے۔‘

جمعرات کو اڈانی گروپ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ امریکہ اور انڈیا میں ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب اڈانی انٹرپرائزز کے حصص فروخت ہونے والے تھے تاہم اب ان کی مانگ میں دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی۔

تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے جانے والے انٹرویوز میں انڈیا کی پبلک سیکٹر کے کئی بینکوں کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اڈانی گروپ کے ساتھ تعلق کی وجہ سے ممکنہ مالی خطرات سے پریشان نہیں ہیں۔

لیکن سٹاک مارکیٹ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور جمعے کے دن انڈیا کی بنچ مارک سٹاک انڈیکس ایک فیصد تک کم ہوئی۔

’ہمیشہ قانون کے مطابق کام کیا‘

گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ قانون کے مطابق کام کیا۔

اڈانی گروپ کی قانونی ٹیم کے سربراہ جتن جلندھوالا کا کہنا ہے کہ ’اس رپورٹ کی وجہ سے انڈیا کی سٹاک مارکیٹ پر جو اثر پڑا وہ پریشان کن ہے اور اس سے انڈیا کے شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’رپورٹ اور اس کے غیر مصدقہ مندرجات کا مقصد اڈانی گروپ کی شیئر ویلیو پر منفی طور پر اثر انداز ہونا تھا کیوں کہ خود ہنڈن برگ ریسرچ کے مطابق اڈانی کے شیئرز میں کمی سے ان کو فائدہ ہو گا۔‘

دوسری جانب ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’فرم نے ان اہم معاملات پر ایک بھی جواب نہیں دیا جو رپورٹ میں اٹھائے گئے ہیں۔‘

https://twitter.com/HindenburgRes/status/1618602694436081668

ہنڈن برگ ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں اور قانونی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کی پانچ امیر شخصیات میں شامل گوتم اڈانی، جو مصیبت اور موت کو چکمہ دینے کا ہنر بھی جانتے ہیں

انڈیا کے امیر ترین افراد میں شامل گوتم اڈانی کا وزیراعظم مودی سے کیا تعلق ہے؟

انڈیا کے ڈیجیٹل مستقبل کی جنگ جس میں ایشیا کی دو امیر ترین شخصیات بھی میدان میں ہیں

سیاسی ردعمل

انڈیا میں ان سیاسی رہنماؤں نے اس رپورٹ پر بہت جلد ردعمل دیا جو کافی عرصے سے الزام لگاتے آئے ہیں کہ گوتم اڈانی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے قربت کا فائدہ اٹھایا ہے۔

شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پریانکا چترویدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ایک تفصیلی تحقیق کے بعدانڈیا کی حکومت پر لازم ہے کہ الزامات کا جائزہ لے۔

جنوبی انڈیا کے ایک اور معروف سیاست دان کے ٹی راماراو نے انڈیا کی تحقیقاتی ایجنسیوں اور مارکیٹ ریگولیٹر سے اڈانی گروپ کے آپریشنز کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم ماہرین کے مطابق ایسی کسی آزادانہ تحقیقات کا امکان بہت کم ہے۔

Getty Images

شری رام سبرامنیئم ان گورن ریسرچ کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا صرف تب حرکت میں آتا ہے جب کوئی مخصوص شکایت اسے موصول ہوتی ہے۔

ان کے مطابق اڈانی گروپ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں ایسے کئی الزامات ہیں جن پر ماضی میں جائزہ لیا جا چکا ہے۔

بی بی سی نے انڈیا کے مارکیٹ ریگولیٹر سے رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

امبریش بلیجا معاشی مارکیٹ کے تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رپورٹ میں سامنے آنے والے الزامات سے کچھ سرمایہ کار اڈانی کے شیئر خریدنے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔

اینڈی مکھر جی بلوم برگ نیوز سروس میں بطور کالم نویس کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کی مارکیٹ کے بارے میں کافی سوالات ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی نظام اور سیاسی نیشنلزم کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More