اڈانی کی کاروباری سلطنت کو چند دنوں میں 100 ارب ڈالر کا نقصان کیسے پہنچا؟

بی بی سی اردو  |  Feb 03, 2023

Getty Images

انڈیا کے ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنی نے اپنے حصص کی فروخت کو اچانک روک کر ایک طرح سے سرمایہ کاروں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے۔

بدھ کو اڈانی انٹرپرائزز نے اچانک اعلان کیا کہ وہ سرمایہ کاروں کو فروخت سے حاصل ہونے والے 2.5 ارب ڈالر (دو بلین پاؤنڈ) کی رقمواپس کرے گا۔

یاد رہے گذشتہ ہفتے امریکی ریسرچ فرم ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کے حصص گر رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں ایڈانی کی کمپنیوں کو ’کارپوریٹ دنیا کے سب سے بڑے فراڈ‘ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اڈانی نے کہا کہ اس فیصلے سے ’ہمارے موجودہ آپریشنز اور مستقبل کے منصوبوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘

یہ اقدام اس ہفتے کے واقعات کی ایک اور اہم کڑی ہے جس کی شروعات امریکی فرم کی جانب سے اڈانی گروپ کے خلاف دھوکہ دہی کے دعوؤں کے ساتھ ہوئی۔

اڈانی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

لیکن گذشتہ چند دنوں میں گروپ سے وابستہ کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں 108 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

اڈانی خود اپنی ذاتی دولت میں سے 48 ارب ڈالر گنوا بیٹھے چکے ہیں، اور اب وہ فوربز کی ارب پتیوں کی فہرست میں تیسرے نمبر سے 16ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔

یہ سب کیسے ہوا؟Getty Images

تقریباً دو ہفتے قبل تک قبل اڈانی دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی تھے۔

25 جنوری کو اڈانی گروپ کے ذریعے اڈانی انٹرپرائزز کمپنی کے 20 ہزار کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفر یعنی حصص فروخت ہونے والے تھے۔

لیکن اس سے ایک دن پہلے امریکی فرم ہنڈن برگ ریسرچ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں اڈانی گروپ پر کئی دہائیوں سے سٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ کا الزام لگایا گیا۔

ہنڈن برگ ’شارٹ سیلنگ‘ میں مہارت رکھتا ہے یعنی کمپنی کے حصص کی قیمت کے خلاف اس امید پر بولی لگانا کہ ان میں کمی آئے گی۔

اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کو ’سیکوریٹیز فراڈ، انڈین ریگولیٹرز اور عدلیہ کی توہین‘ سے تعبیر کیا ، لیکن یہ سرمایہ کاروں کے خوف کو دور کرنے کے لیے کافی نہیں تھا۔

اڈانی کے گروپ کے پاس عوامی طور پر تجارت کرنے والی سات کمپنیاں ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں، جن میں مختلف اشیا کی تجارت، ہوائی اڈے، یوٹیلیٹیز، بندرگاہیں اور قابل تجدید توانائی وغیرہ شامل ہیں۔

بہت سے انڈین بینکوں اور سرکاری انشورنس کمپنیوں نے گروپ سے منسلک کمپنیوں میں یا تو سرمایہ کاری کی ہے یا انھیں اربوں ڈالر کا قرض دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گوتم اڈانی کی امیر افراد کی فہرست میں تنزلی، کاروبار میں نقصان

گوتم اڈانی: انڈیا کے امیر ترین شخص کا اغوا اور رہائی جو آج بھی ایک معمہ ہے

Getty Images

سٹاک مارکیٹ میں شرطیں چل رہی تھیں، ایسے میں ڈانی گروپ نے ایک تفصیلی تردید جاری کی جو 400 سے زیادہ صفحات پر مشتمل ہے۔ انھوں نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کو ’انڈیا پر ایک منظم حملہ قرار دیا۔‘

اڈانی گروپ نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیشہ ’تمام قواعد و ضوابط کی پیروی کرتا ہے۔‘

تاہم، ہنڈن برگ نے رپورٹ پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ اڈانی گروپ ہمارے 88 سوالات میں سے 62 کے جواب دینے میں خاص طور پر ناکام رہا ہے۔

مارکیٹ کا ردعمل کیا تھا؟

جب اڈانی انٹرپرائزز کے حصص کی فروخت 25 جنوری کو شروع ہوئی تو کوئی خاص ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

دوسرے دن اس کے صرف تین فیصد حصص سبسکرائب کیے گئے تھے کیونکہ ریٹیل سرمایہ کار اس سے دور رہے۔

لیکن غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور کارپوریٹ فنڈز نے اس گروپ کی حمایت کی۔ 30 جنوری کو ابوظہبی کی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی، جسے متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے، نے حصص کی فروخت میں400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آخری لمحات میں انڈین ٹائیکونز سجن جندال اور سنیل متل نے بھی حصص کی فروخت کو سبسکرائب کیا۔

تجزیہ کار امبریش بالیگا نے حصص کی فروخت کے بعد روئٹرز کو بتایا کہ گروپ اپنے مقصد کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔

گروپ کی مختلف کمپنیوں کے حصص بھی گرتے رہے۔

اب آگے کیا ہو گا؟

رؤئٹرز اور بلومبرگ کی رپورٹس کے مطابق انڈیا کے مرکزی بینک نے ملک کے قرض دہندگان سے گروپ کے ساتھ لین دین کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

انڈین ایکسچینج کو دیے گئے بیان میں اڈانی نے کہا ہے ’ہماری بیلنس شیٹ میں کیش فلو جاری ہے، محفوظ اثاثوں کے ساتھ یہ بہت اچھی حالت میں ہے اور قرضوں کی ادائیگی کا ہمارا ریکارڈ بے عیب ہے۔‘

لیکن بروکریج اوآنڈا کے ایک تجزیہ کار ایڈورڈ مویا نے رؤئٹرز کو بتایا کہ حصص کی فروخت سے پیچھے ہلٹنا پریشان کن تھا کیونکہ اس سے ’یہ ظاہر ہونا چاہیے تھا کہ کمپنی کے بڑے سرمایہ کاروں کا اب بھی اس پر یقین ہے۔‘

امریکی انویسٹمنٹ بینک سٹی گروپ کے ویلتھ آرم نے اڈانی گروپ کی سیکیورٹیز کو مارجن قرضوں کے لیے ضمانت کے طور پر قبول کرنا بند کر دیا ہے جبکہ کریڈٹ سوئس نے گروپ کے بانڈز کو قبول کرنا بند کر دیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی موڈیز یونٹ آئی سی آر اے نے کہا ہے کہ حالیہ واقعات کے تناظر میں وہ اڈانی گروپ کے سٹاکس کی نگرانی کر رہی ہے۔

Getty Images

لیکن انفراویژن فاؤنڈیشن کے بانی اور مینیجنگ ٹرسٹی ونائک چٹرجی پر امید ہیں اور موجودہ صورتحال کو ’ایک عارضی جھٹکا‘ مانتے ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کے ارونودے مکھرجی کو بتایا ’میں انفراسٹرکچر ماہر کے طور پر اس گروپ پر 25 سال سے نظر رکھے ہوں۔ میں نے بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، سیمنٹ سے لے کر قابل تجدید ذرائع تک مختلف آپریٹنگ پروجیکٹس دیکھے ہیں جو ٹھوس، مستحکم ہیں اور بہترین کیشن فلو پیدا کر رہے ہیں اور وہ سٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔‘

تاہم ایک آزاد تحقیقی تجزیہ کار ہمندرا ہزاری نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ ’ہم نے ابھی تک مارکیٹ ریگولیٹر ایس ای بی آئی یا حکومت سے اس بارے میں کچھ نہیں سنا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انھیں سرمایہ کاروںکو تسلی دینے کے لیے کچھ کہنا چاہیے۔

اس معاملے نے سیاسی تنازع بھی کھڑا کر دیا ہے۔

اڈانی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے قریب سمجھا جاتا ہے اور انھیں طویل عرصے سے حزب اختلاف کے سیاست دانوں کے الزامات کا سامنا ہے جن کے مھابق انھوں نے اپنے سیاسی تعلقات سے فائدہ اٹھایا ہے، اڈانی اس کی تردید کرتے ہیں۔

جمعرات کواڈانی کمپنی کے حصص میں کمی کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے انڈین سرمایہ کاروں کو لاحق خطرے کے بارے میں پارلیمنٹ میں بحث کرنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے ہنڈن برگ کے الزامات کی تحقیقات کا بھی کہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More