’پاکستان میں لوگوں نے کہا عدنان سمیع نے انڈین شہریت پیسوں کے لیے حاصل کی‘

اردو نیوز  |  Mar 24, 2023

سنگر اور موسیقار عدنان سمیع نے اپنے سننے والوں کو بہت سے عمدہ گانے دیے ہیں۔ ان کا گایا گانا ’تیرہ چہرہ‘ آج بھی مقبول ہے۔

انڈین انٹرٹینمنٹ خبروں کی ویب سائٹ ’کوئی موئی‘ کے مطابق عدنان سمیع جن کا تعلق تو پاکستان سے ہے لیکن وہ سنہ 2016 میں انڈین شہری بن گئے تھے۔

انہیں اپنے اس فیصلے کی وجہ سے بہت تنقید کا سامنا رہا، اور اب اس حوالے سے انہوں نے کُھل کر بات کی ہے۔

عدنان بہت سے لوگوں کے لیے ایک قابل تقلید نمونہ ہیں کہ کس طرح انہوں نے جسمانی طور پر خود کو تبدیل کیا۔ وہ اس حوالے سے کئی دفعہ بات کر چکے ہیں۔

انہیں انڈیا اور دنیا بھر میں موسیقی کے مداحوں سے بے پناہ محبت ملی ہے۔ عدنان سمیع کے انڈیا میں رہنے کے فیصلے نے کئی افراد کو ناراض کیا اور اُن کے متعلق بہت غلط باتیں کی گئیں۔

حال ہی میں انہوں نے ’ہیومنز آف بمبئی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے انڈین شہری بننے کے فیصلے پر پاکستانیوں نے کیا محسوس کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کچھ لوگوں نے کہا، 'اوہ، اس (عدنان سمیع) نے انڈیا کی شہریت کا انتخاب اس لیے کیا ہے کیونکہ وہاں اس کے پاس زیادہ پیسہ ہے، یہ وہاں زیادہ پیسہ کما رہا ہے۔‘

میں نے کہا ’معاف کیجیے گا، کیا آپ کو اندازہ ہے کہ میرا خاندانی پس منظر کیا ہے؟ کیا آپ کو اندازہ ہے کہ بنیادی طور پر پیسہ میرے لیے کبھی بھی اہم نہیں رہا؟ مجھ پر یہ کرم رہا ہے کہ میری ایک بہت اچھے اور امیر گھرانے میں پرورش ہوئی ہے۔‘

’بہت سا پیسہ میں نے چھوڑ دیا کیونکہ وہاں (پاکستان) سے وراثت میں مجھے بہت کچھ ملا جو میں نے دے دیا۔‘

انڈیا میں ملنے والے پیار اور ستائش کے حوالے سے عدنان سمیع نے کہا کہ ’جس طرح کی محبت اور ستائش مجھے یہاں ملی اس نے ایک فنکار کے طور پر مجھے سرشار کیا۔ یہاں گھر جیسا محسوس ہوا۔‘

عدنان سمیع 2016 میں انڈین شہری بن گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ حالات دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ سے پیدا ہوئے ہیں۔

’میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کی وجہ سے یہ ایک بڑی بات (شہریت لینا) کیوں سمجھی جاتی ہے۔ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے لیکن بات یہ ہے کہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں ایک موسیقار ہوں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More