Getty Images
سکاٹ لینڈ کی حکمران جماعت سکاٹش نیشنل پارٹی نے پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کر لیا ہے۔
37 سالہ حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولہ سٹرجن کی جگہ لیں گے جو گزشتہ ماہ آٹھ برس تک ایس این پی کی سربراہ رہنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی تھیں۔
حمزہ یوسف کا ایس ایم پی لیڈر شپ کےانتخاب میں کیٹ فوربز اور ایش ریگن سے مقابلہ تھا۔
ایش ریگن کےپہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد حمزہ یوسف نے دوسرے راؤنڈ میں 52 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ فوربز کو 48 فیصد ووٹ ملے۔
حمزہ یوسف کسی برطانوی سیاسی جماعت کے پہلے مسلمان اور پاکستانی نژاد لیڈر ہوں گے۔
حمزہ یوسف نے ایس این پی کا سربراہ منتخب ہونے کے بعد کہاکہ اگر وہ منگل کو سکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے دوران فرسٹ منسٹر منتخب ہوتے ہیں تو یہ ان کے لیے ’سب سے بڑا اعزاز‘ ہوگا۔
BBCحمزہ یوسف کی ماں بیٹے کی جیت کی خوشی پر اپنے آنسو پونچھتے ہوئے
سکاٹ لینڈ کے اپوزیشن رہنماؤں نے حمزہ یوسف کو مبارکباد دی ہے لیکن متنبہ کیا کہ وہ ان کا احتساب کریں گے۔
حمزہ یوسف پہلی بار 2011 میں 26 سال کی عمر میں گلاسگو سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ وہ سکاٹش کابینہ میں وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر انصاف بھی رہ چکے ہیں۔
حمزہ یوسف اس وقت سکاٹ لینڈ کے وزیر صحت ہیں اور عام طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ نکولہ سٹرجن کے پسندیدہ جانشین ہیں حالانکہ انھوں نے واضح طور پر مقابلے میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہیں کی۔
حمزہ یوسف کے والد مظفر یوسف کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے اور وہ 1960 میں سکاٹ لینڈ منتقل ہوئے، جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی فیملی میں پیدا ہوئیں۔
لیبرپارٹی کےسربراہ سر کئیر سٹارمر اور سکاٹش لیبرپارٹی کے سربراہ انس سرور نے بھی حمزہ یوسف کو ایس این پی کا سربراہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ جبکہ میئر لندن صادق خان نے حمزہ یوسف کے فرسٹ منسٹر بننے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔