’کیا انڈیا پاکستان میں اگلی جنگ چینی ڈش ’چکن منچورین‘ کی ملکیت پر ہو سکتی ہے؟‘

بی بی سی اردو  |  Mar 27, 2023

Getty Images

سموسہ بنانے کی ترکیب انڈیا سے شروع ہوئی یا پاکستان سے؟ بریانی انڈیا کے شہر حیدرآباد میںبننی شروع ہوئی یا پاکستان کے شہر کراچی میں؟

آئے روز انڈیا اور پاکستان کے صارفین سوشل میڈیا پر کھانوں سے لےل کر کرکٹ تک کسی نہ کسی موضوع کو لے کر کئی لڑائیاں لڑتے اور ایک دوسرے پر بازی لیجانے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔۔ آج کی لڑائی ایک چائینز ڈش کے دیسی ورژن پر ہے۔

کیا آپ نے کبھی چکن منچورین کھاتے ہوئے سوچا کہ یہ چائینز ڈش لوکلائزڈ (مقامی انداز میں تیار) کیسی ہوئی ہو گی؟

ہمارا گمان تو یہی تھا کہ دوسرے ملکوں کے دیگر کئی کھانوں کی طرح پاکستان کے کسی شیف نے تجرباتی طور پر مقامی مسالے وغیرہ استعمال کر کے اسے اس حالت میں لایا ہو گا جسے آج ہم چکن منچورین کے پاکستانی ورژن کے نام سے جاتنے ہیں۔

مگر انڈین صارفین اس چائینز ڈش کو اپنی ملکیت بتا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر دونوں ملکوں کے صارفین کے مابین جو عالمی جنگ چل رہی ہے اسے دیکھ کر ہمیں تو ڈر ہے کہیں واقعی دونوں ملکوں کے درمیان ایک چینی ڈش کولےکر جنگ ہی نہ چھڑ جائے۔

https://twitter.com/nytimes/status/1640126564481286148?s=20

معاملہ کچھ یوں ہے کہ گذشتہ روز امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے ٹوئٹر پر چکن منچورین کی ترکیب پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’چائنیز اور پاکستانی کھانے کا ملاپ - چکن منچورین جو جنوبی ایشیا کے چینی ریستورانوں میں بے حد مقبول ہے۔‘

امریکی اخبار میں اس ترکیب کے ساتھ ڈش کی ابتدا کے متعلق مصنفہ زینب شاہ نے لکھا کہ90 کی دہائی کے اوآخر میں پاکستان کے شہر لاہور کے ریستوران سن کوانگ میں کئی تجربات کے بعد چکن منچورین کا یہ ورژن تیار کیا گیا۔

بس اس ڈش کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی دیر تھی، نیویارک ٹائمز کی پوسٹ کے کمنٹس سیکشن میں ایسی لڑائی جاری ہے کہ شاید صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چین سے مدد لینی پڑ جائے۔

زویا طارق لکھتی ہیں کہ پاکستانی چائنیز جیسا چینی پوری دنیا میں نہیں ملتا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں رہنے والے چینی بھی اس سے متفق ہیں۔

ناینکا نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ نیلسن وانگ نامی انڈین چینی شیف نے ایجاد کی تھی،وہ کلکتہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے ریستوران ممبئی میں ہیں لہذا یہ ایک انڈین چینی ڈش ہے۔‘

https://twitter.com/ovshake42/status/1640392505744146455?s=20

منیش نامی صارف نے نیویارک ٹائمز پر الزام لگایا کہ آپ کی مصنفہ پاکستانی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس ڈش کو پاکستانی کہہ دیں۔

بیٹ مین نامی صارف نے نیویارک ٹائمز پر طنز کرتے ہوئے لکھا ’یہ نیویارک ٹائمز ہے یا کراچی ٹائمز؟‘

غفران خالد پوچھتے ہیں کہ ٹویٹر پر انڈین اس طرح کی چیزوں کے بارے میں اتنے عدم تحفظ کا شکار کیوں ہیں؟

اس کی وجہ بتاتے ہوئے ایک انڈین صارف کہتے ہیں کہ ’ہمارا کھانا ہماری زندگی میں سب سے اہم چیز ہے۔۔۔ ہمیں اپنے کھانے پر بہت فخر ہے۔ کرکٹ سے زیادہ، شاید مذہب سے بھی زیادہ۔ اسی لیے گائے کے گوشت پر لوگوں کو مار تک دیا جاتا ہے۔۔۔۔ اور انڈین اپنے کھانوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔‘

https://twitter.com/HoplaiK/status/1640389559891660800?s=20

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی ڈاکٹر برطانیہ کی نئی ’ماسٹر شیف‘

چکن تکہ مصالحہ نامی ڈش کے پاکستانی نژاد ’موجد‘ علی احمد چل بسے

ایک صارف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کمنٹس سیکشن میں سب غلط کہہ رہے ہیں یہ ڈش میری امی نے ایجاد کی تھی۔

https://twitter.com/mautcab/status/1640392398642593792?s=20

نیویارک ٹائمز کی ٹویٹ پر دونوں ملکوں کے صارفین کی لڑائی دیکھ کر ایمن کہتی ہیں کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ چکن منچورین کی ابتدا پاکستان سے ہوئی ہے۔

میرے دوستوں کیا آپ سب ٹھیک ہیں؟ چکن منچورین پر لڑنا ہے اب؟

https://twitter.com/doc_romcom/status/1640422251718688773?s=20

اسی حوالے سے روما پوچھتی ہیں کہ کیا انڈیا پاکستان میں اگلی جنگ چکن منچورین کی ملکیت پر ہو سکتی ہے؟ سب میرینز کے انجن چلا دیں؟

اس خبر کی اشاعت تک یہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ چکن منچورین انڈیا میں ایجاد ہوئی یا پاکستان میں۔۔۔ البتہ دونوں ملکوں کے صارفین کی لڑائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔۔۔ اسی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف لکھتی ہیں کہ نیویارک ٹائمز نے آگ ایسی لگائی کہ مزا آ گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More