کیپسول نما مشین کی مدد سے خاتون کی ’پُرسکون اور باوقار‘ خودکشی کے بعد گرفتاریاں

بی بی سی اردو  |  Sep 26, 2024

Getty Imagesسرکو آسٹریلوی ڈاکٹر فِلپ نیچک کی ایجاد ہے (فائل فوٹو)

سوئٹزرلینڈ میں ایک کیپسول نما مشین کی مدد سے ایک خاتون کی خودکشی کے بعد پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

یہ بظاہر اس مشین کا استعمال کرتے ہوئے خودکشی کا پہلا واقعہ ہے۔ پولیس نے خودکشی پر اُکسانے اور مدد دینے پر متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

اس کیپسول نما مشین کا استعمال کر کے خودکشی کا واقعہ پیر کو جرمنی کی سرحد کے قریب واقع ایک جنگل میں پیش آیا تھا۔

اس کیپسول نما مشین کو ’سرکو‘ کہا جاتا ہے جس میں نائٹروجن گیس ہوتی ہے اور آکسیجن کی کمی کے سبب اس کے اندر لیٹنے والے شخص کی دم گھٹنے کے باعث موت واقع ہو جاتی ہے۔

یہ مشین آسٹریلیا کے ایک متنازع ڈاکٹر فِلپ نیچک نے ایجاد کی تھی جو کہ 1990 کی دہائی سے خودکشی کرنے کی خواہش رکھنے والے افراد کی مدد کرنے کے لیے اپنے کام کے حوالے سے مشہور ہیں۔

رواں برس جولائی میں اپنی مرضی سے خودکشی کرنے کی حمایت کرنے والے ایک گروہ نے کہا تھا کہ کیسپول نما مشین تاریخ میں پہلی مرتبہ اس برس استعمال کی جائے گی۔

’سرکو کیپسول‘ کے اندر ایک بٹن ہوتا ہے جس کو دبانے سے مشین میں نائٹروجن گیس داخل ہو جاتی ہے۔ اگر خودکشی کی خواہش رکھنے والا شخص عین وقت پر مرنے کا ارادہ ترک کر دے تو اس صورت میں وہ اندر موجود ایک ایمرجنسی بٹن دبا کر اس مشین سے باہر بھی نکل سکتا ہے۔

سینکڑوں برطانویوں کو ’خودکشی کے لیے ساتھی‘ کی تلاش: ’یہ موت کا ایک ایسا راستہ ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں‘چترال میں خواتین کی ’خودکشی‘ کے واقعات کے پیچھے حقیقت کیا ہے؟گوریلاؤں کے وہ ’ٹوٹکے‘ جو انسانوں کی ادویات بنانے میں کام آ سکتے ہیںبرطانیہ میں ڈاکٹرز کی بڑھتی خودکشیاں: ’بھائی کی میت دیکھی تو ایسے شخص کی شکل دکھائی دی جو بہت پریشان تھا‘مشین کے قانونی یا غیر قانونی ہونے پر بحث

اس کیپسول نما مشین کے حامی کہتے ہیں کہ ’سرکو‘ کی موجودگی میں خودکشی کے خواہشمند افراد کو دواؤں یا ڈاکٹروں پر انحصار نہیں کرنا پڑتا بلکہ وہ گھر میں بھی اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں طبی ماہرین کی نگرانی میں کی جانے والی خودکشی غیرقانونی نہیں تاہم لوگوں کو سرکو‘ کیسپول پر اعتراض ہے اور اس حوالے سے ملک میں بحث بھی ہوتی رہی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ کیپسول نما مشین کا جدید ڈیزائن خودکشی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور انھیں ڈر ہے کہ لوگ طبی ماہرین کی موجودگی کے بغیر بھی اس کا استعمال شروع کر دیں گے۔

سوئٹزلینڈ کی پارلیمنٹ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ صحت الیزبتھ باؤمے شنائڈر کا کہنا تھا اس کیپسول نما مشن کے استعمال کو قانونی حیثیت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مشین کے محفوظ استعمال کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں اور خودکشی کے لیے نائٹروجن کے استعمال کی اجازت بھی قانون نہیں دیتا۔

Getty Images’سرکو‘ کے اندر ایک بٹن ہوتا ہے جس کو دبانے سے مشین میں نائٹروجن گیس داخل ہو جاتی ہےڈاکٹر فِلپ نیچک کا مقصد کیا؟

جولائی میں سوئس اخبار بلک نے ایک خبر شائع کی تھی کہ شافہاوزن میں سرکاری پروسیکیوٹر نے کیپسول نما مشین کے استعمال کے حامی گروہ ایگزٹ انٹرنیشنل کے وکیل کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ اس مشین کو چلانے والے کو نہ صرف قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ کئی برس جیل میں بھی گزارنے پڑیں گے۔

کچھ ماہ قبل ایک 54 سالہ بیمار امریکی خاتون نے خودکشی کے لیے اس مشین کو استعمال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم بعد میں انھوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔

سوئٹزرلینڈ دنیا کے اُن چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں غیر ملکی شہری بھی طبّی ماہرین کی نگرانی میں خودکشی کر سکتے ہیں اور وہاں ایسی تنظیمیں بھی موجود ہیں جو خودکشی کی خواہش رکھنے والے افراد کی معاونت کرتی ہیں۔

کچھ اراکینِ پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے قانون غیر واضح ہے اور اس میں موجود کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

Getty Imagesفِلپ نیچک نے کہا تھا کہ ان کی مشین بازار میں روایتی طریقے سے نہیں فروخت کی جائے گی

کیپسول نما مشین کے ذریعے خودکشی کے پہلے کیس کے حوالے سے ایگزٹ انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ امریکہ سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ خاتون نے جرمنی کی سرحد کے قریب ’سرکو‘ کا استعمال کیا اور ان کی موت واقع ہوگئی۔

ایگزٹ انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ ان کے ذیلی ادارے دا لاسٹ ریزورٹ کی صدر فلوریان ولٹ امریکی خاتون کے ساتھ موجود تھیں اوران کی موت ’پُرسکون اور باوقار‘ تھی۔

ماضی میں ’سرکو‘ کو ایجاد کرنے والے ڈاکٹر فِلپ نیچک نے کہا تھا کہ ان کی مشین بازار میں روایتی طریقے سے نہیں فروخت کی جائے گی۔

انھوں نے کہا تھا کہ ان کا ارادہ اس مشین کے ڈیزائن کو (انٹرنیٹ پر) شیئر کرنے کا ہے تاکہ وہاں سے کوئی بھی اسے مفت میں ڈاؤن لوڈ کر سکے۔

ایگزٹ کنٹرول کی ویب سائٹ پر موجود ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کا مقصد ’موت کے عمل کو غیر طبی‘ بنانا ہے۔

مرتے وقت ہمارے دماغ میں کیا چل رہا ہوتا ہے؟ہمارے جسم میں موجود ’دوسرا دل‘ کیسے کام کرتا ہے؟انسانی جسم میں سؤر کے گردے کی پیوند کاری: ’یہ لاکھوں مریضوں کو ایک نئی زندگی دے سکتی ہے‘حیات بعد از موت: کیا ہم کسی شکل میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں؟موت کب اور کیسے ہو گی، پتا چل جائے تو انسان کیا کرے گا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More