اپنی سوچ بچوں پر مت تھوپیں ۔۔ ماں باپ کی وہ نصیحتیں جو حقیقی زندگی میں رکاوٹ بن جاتی ہیں

ہماری ویب  |  Sep 27, 2024

آج کے دور میں، بچوں کی تعلیم اور تربیت میں والدین اور معلمین کی سوچ کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ کچھ ایسی باتیں ہیں جو اگر بچوں کو بتائی جائیں تو وہ انہیں آگے بڑھنے سے روک سکتی ہیں۔ ان باتوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی نسل کو بہتر تربیت فراہم کر سکیں۔

ناکامی سے ڈرانا:

بہت سے والدین بچوں کو ناکامی کے خوف سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بچے چیلنجز سے دور رہنے لگتے ہیں۔ یہ خیال کہ ناکامی ہمیشہ سے نقصان دہ ہے، بچوں کی ترقی میں رکاوٹ بنتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ناکامی سیکھنے کا ایک اہم حصہ ہے، اور بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ ہر ناکامی ایک نئے موقع کی طرف لے جا سکتی ہے۔

موازنہ کرنا:

بہت سے والدین سمجھتے ہیں کہ دوسروں کے بچوں کی تعریف اور واہ واہی کرنے سے ان کا بچہ اس سے کچھ سیکھے گا، جبکہ یہ خیال بلکل بھی درست نہیں ہے۔ ایسا کرنے سے بچوں کے اندر دوسرے کی کامیابی سے جلن کا احساس جنم لیتا ہے، جو کہ آگے چل کر اس کی مثبت سوچ اور کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔

مقابلے بازی سے روکنا:

بعض اوقات، والدین اپنی اولاد کو دوسروں کے ساتھ مقابلے سے بچانے کے لیے ان کی کامیابیوں کی قدر نہیں کرتے۔ یہ سوچ بچوں میں خود اعتمادی کو کمزور کر سکتی ہے۔ بچوں کو یہ سکھانا کہ مقابلہ ایک مثبت چیز ہے، انہیں اپنی قابلیت کو جانچنے اور بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

بڑا اور الگ سوچنے سے روکنا:

اکثر والدین بچوں کو یہ بتاتے ہیں کہ کچھ خاص شعبے صرف خاص لوگوں کے لیے ہیں۔ اس سوچ سے بچوں کے ذہن میں محدودیت آ جاتی ہے، اور وہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال نہیں کر پاتے۔ انہیں یہ سمجھانا چاہیے کہ ہر بچہ اپنی قابلیت کے مطابق کسی بھی شعبے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

موجودہ کامیابیوں کا زیادہ فخر:

بچوں کو یہ سمجھانا کہ انہیں صرف حالیہ کامیابیوں پر اکتفا کرنا چاہیے، ان کی ترقی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ انہیں یہ سکھانا چاہیے کہ مسلسل سیکھنا اور آگے بڑھنا ضروری ہے، چاہے وہ کتنی ہی کامیاب کیوں نہ ہوں۔

منفی یا بے جا تنقید:

بچوں کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ اپنی کوششوں کی قدر کریں۔ منفی تنقید، خاص طور پر جب یہ غیر تعمیراتی ہو، بچوں کی خود اعتمادی کو متاثر کر سکتی ہے۔ مثبت فیڈ بیک دینا اور ان کی کوششوں کو سراہنا انہیں مزید بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More