نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی، ٹیک کمپنیوں اور یونیسف کی آسٹریلوی قانون پر تنقید

اردو نیوز  |  Nov 29, 2024

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسیف اور سوشل میڈیا کمپنیوں نے آسٹریلوی قانون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت 16 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونیسف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن نقصان کے خلاف نیا قانون کوئی ’چاندی کی گولی‘ یعنی جادوئی حل نہیں فراہم کرتا بلکہ بچوں کو ’بےقاعدہ اور خفیہ‘ ویب سائٹس کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

جمعرات کو آسٹریلوی سینیٹ نے 34 ووٹوں کی اکثریت سے پابندی کا بل منظور کیا تھا جبکہ 19 ارکان نے مخالفت کی تھی۔

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز کا کہنا ہے کہ الکوہل کے استعمال پر عمر کی پابندی کی طرح شاید اس قانون کو مکمل طور پر نافذ نہ کیا جا سکے لیکن ’یہ کرنا درست تھا۔‘

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس کے استعمال پر پابندی سے ’بہتر نتائج اخذ ہوں گے اور نوجوان آسٹریلینز کو کم سے کم نقصان ہوگا۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ’سماجی ذمہ داری‘ ہے کہ بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا جائے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے نئے قانون پر ’مایوسی‘ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر ذہنی صحت اور آن لائن تحفظ کے مسائل نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ٹک ٹاک کے ترجمان نے کہا ’یہ عین ممکن ہے کہ پابندی سے نوجوان انٹرنیٹ کے ان اندھیرے کونوں میں جانے پر مجبور ہو جائیں جہاں کمیونٹی گائیڈ لائنز، حفاظتی قواعد اور کسی قسم کا تحفظ موجود نہیں ہوتا۔‘

آسٹریلوی پارلیمان نے اکثریت کے ساتھ پابندی کا بل منظور کر لیا ہے۔ فوٹو: روئٹرزٹیکنالوجی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ قانون میں کمیوں کے باوجود حکومت کے ساتھ بات چیت میں شامل ہوں گے کہ آئندہ بارہ مہینوں میں اسے کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے۔

فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے بھی مشاورت پر زور دیا ہے تاکہ ’تکنیکی طور پر قابل عمل حل نکالا جا سکے جس سے والدین اور نوجوانوں پر بھی بوجھ نہ پڑے۔‘

تاہم میٹا نے اس تمام عمل پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت قانون سازی میں جلد بازی کی گئی جبکہ موجود شواہد اور ٹیک انڈسٹری کی جانب سےعمر کے حوالے سے اٹھائے گئے  اقدامات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

سنیپ چیٹ کے ترجمان نے ’سنگین خدشات‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے ’جواب طلب سوالات باقی ہیں‘ کہ یہ قانون کیسے کام کرے گا۔

تاہم کمپنی نے کہا کہ وہ آسٹریلوی حکومت کی مشاورت کے ساتھ ایسا طریقہ کار وضع کرے گی جو ’پرائیویسی، تحفظ اور عملییت میں‘ توازن پیدا کرے۔

نئے قانون کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا کمپنیوں کو 5 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ بل ایوان زیریں بھیجا جائے گا جہاں حتمی منظوری کے بعد یہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔ ایوان زیریں کے ارکان کی اکثریت نے بدھ کو اس بل کی حمایت میں ووٹ دیے تھے۔

واٹس ایپ اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز جو طلبا تعلیمی مقاصد کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، پر نئے قانون کا اطلاق ممکنہ طور پر نہیں کیا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More