کیا کبھی آپ کو کسی سوشل میڈیا سائٹ پر کسی سے محبت ہوئی ہے؟ اگر نہیں ہوئی اور آپ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ کہانی آپ کو کسی بڑے دھوکے سے بچا سکتی ہے۔
انڈیا کے شہر جالندھر سے تعلق رکھنے والے دیپک اپنے گھر سے بہت دور دبئی میں ملازمت کر رہے تھے کہ اچانک ان کی زندگی میں انسٹاگرام کے توسط سے ایک خاتون آ گئیں۔
دیپک کی پہلے اس خاتون سے دوستی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے تین برس میں یہ دوستی محبت میں بدل گئی۔ محبت بھی اتنی شدید کہ دیپک دُبئی سے جالندھر آئے اور پھر چھ دسمبر کو دُلہا بن کر شادی کرنے پہنچ گئے لیکن نہ وہاں دُلہن تھی اور نہ بارتیوں کے لیے کوئی انتظام۔
اس دن دیپک کو اندازہ ہوا کہ نہ صرف ان کے جذبات کو مجروح کیا گیا بلکہ ان کے ساتھ مالی اعتبار سے بھی فراڈ کیا گیا۔
گذشتہ سات برس دبئی میں گزارنے والے دیپک کے مطابق انسٹاگرام پر ملنے والی اس خاتون نے اپنا تعارف بطور ایک وکیل کے کروایا تھا۔
شادی کے دن ہوا کیا؟
دیپک کا دعویٰ ہے کہ ان کی گرل فرینڈ نے انھیں فون کیا اور کہا کہ انھوں نے روز گارڈن نامی مقام کو شادی کے لیے بُک کر لیا ہے۔
اس روز دیپک خوبصورت لباس زیبِ تن کیے اور سجی ہوئی گاڑی میں بیٹھ کر تقریباً 100 باراتیوں کے ہمراہ شادی کے مقام پر پہنچ گئے۔
دیپک کہتے ہیں کہ ’جب ہم اس مقام پر پہنچے تو وہاں نہ ہی دُلہن تھی اور نہ ہی ان کے خاندان کا کوئی فرد۔ اس کے بعد ہم نے پولیس کو فون کیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنی گرل فرینڈ کی طرف سے بتائے گئے مقام پر پہنچنے کے بعد پہلے انھیں فون کیا جو کہ لڑکی نے کاٹ دیا اور پھر اپنا فون ہی بند کردیا۔
وہ اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ ’ہماری پانچ دسمبر تک اچھی گفتگو ہوتی رہی۔ ہم تقریباً تین برس سے بات کر رہے تھے اور ہمیں کبھی کوئی مسئلہ بھی درپیش نہیں رہا۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا دھوکا ہوگا۔‘
اس رشتے کی شروعات کیسے ہوئی؟
دیپک کے مطابق انڈین ریاست پنجاب کے علاقے موگا کی اس رہائشی خاتون سے ان کا تعلق تین سال قبل آن لائن اس وقت جُڑا جب خاتون نے انھیں انسٹاگرام پر فالو کیا۔
اس کے پعد دونوں کی انسٹاگرام پر گفتگو ہوتی رہی اور پھر دونوں نے اپنے فون نمبروں کا تبادلہ کرلیا۔ دونوں گھنٹوں گھنٹوں فون پر بات کرنے لگے اور پھر یہ دوستی محبت میں بدل گئی۔
دیپک اس وقت دبئی میں کنسٹرکشن کے شعبے سے منسلک تھے۔
جڑانوالہ میں نوبیاہتا دلہن کی ہلاکت: ’دس سالہ بھانجے کے ہاتھ سے گولی چلی اور الزام ٹک ٹاک پر لگا دیا گیا‘اولڈ ہوم کے 75 سالہ دولہا اور 70 سالہ دلہن: ’شادی محض جسمانی لذّت نہیں ہے‘وہ روایت جس کے تحت لڑکیوں کو اپنی شادی ختم کرنے کے لیے لاکھوں روپے ادا کرنے پڑتے ہیںنو سال جھوٹی محبت کا شکار رہنے والی خاتون: ’میں اتنی احمق کیسے ہو سکتی تھی؟‘یہ رشتہ کب تک قائم رہا؟
دیپک کے مطابق یہ رشتہ تین برس تک جاری رہا اور اس کا اختتام چھ دسمبر کو اس وقت ہوا جب وہ بارات لے کر موگا پہنچے۔
دیپک کہتے ہیں کہ اس پورے عرصے میں لڑکی ان کے خاندان سے بھی فون پر رابطہ میں رہیں لیکن دونوں خاندان کبھی آپس میں ملے نہیں۔
اس کہانی میں زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ لڑکی اور لڑکے نے شادی کی تاریخ تک طے کر لی لیکن خاندانوں کی ملاقات پھر بھی نہیں ہو سکی۔
دیپک کہتے ہیں کہ ’میں لڑکی سے اس لیے نہیں مل سکا کیونکہ میں دبئی میں مقیم تھا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ان دونوں نے شادی کے لیے 2 دسمبر کی تارِیخ طے کی لیکن ’لڑکی نے مجھے بتایا کہ ان کے والد کی طبیعت بگڑ گئی ہے تو ہم نے شادی کی تاریخ تبدیل کر لی۔‘
مالی فراڈ کے الزامات
دیپک کہتے ہیں کہ تین سالہ تعلق کے دوران انھوں نے لڑکی کو مختلف مواقع پر 50 سے 60 ہزار روپے بھی بھیجے۔
دیپک کہتے ہیں تعلق شروع ہونے کے صرف چھ ماہ بعد لڑکی نے ان سے کبھی گھر کے خرچے، کبھی بیماری اور کبھی دیگر اخراجات کے لیے پیسے مانگنے شروع کر دیے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے مختلف مواقع پر یہ پیسے ویسٹرن یونین کے ذریعے بھیجے۔ مجھے اب اندازہ ہوا ہے کہ یہ رشتہ شروع ہی مالی فراڈ کی غرض سے ہوا تھا۔‘
اب کیا ہو سکتا ہے؟
دیپک نے اب لڑکی کے خلاف جالندھر پولیس کے پاس شکایت درج کروا دی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ انھیں شادی کا جھانسہ دے کر ان کے ساتھ مالی فراڈ کیا۔
انسپیکٹر سُکھ دیو سنگھ کے مطابق انھوں نے دیپک کی شکایت درج کر لی ہے۔
’ہم نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تمام حقائق کا جائزہ لیا جائے گا اور تحقیقات میں جو بھی بات منظرِ عام پر آئے گی اس پر کارروائی کی جائے گی۔‘
57 برس قبل ہونے والی ایک شادی کی ’پراسرار فلم‘ کے گم ہونے اور دوبارہ ملنے کی دلچسپ رودادانڈیا میں بیویوں کے ریپ پر مردوں کو سخت سزائیں دینے کی مخالفت کیوں؟29 سالہ خاتون کی ’30 ٹکڑوں‘ میں بٹی لاش برآمد: ’فریج کھولاتو میں نے اپنی بیٹی کی لاش ٹکڑے ٹکڑے دیکھی‘’میں ایک ریپسٹ ہوں‘: اپنی اہلیہ کو کئی سال تک ’بے ہوش کر کے اجنبیوں سے ریپ کروانے‘ کے الزام میں گرفتار شوہر کا بیانجب ایک جاپانی نوجوان 19 سال بعد اپنے والد کو ڈھونڈتا ہوا پنجاب پہنچا