AFP
انڈیا کے گوکیش دومراجو نے دنیا کے سب سے کم عمر عالمی چیس چیمپیئن بن کر شطرنج کی دنیا کے بڑوں کو حیران کر دیا ہے۔ یہ سب جمعرات کو چین کے کھلاڑی ڈنگ لیرن کے خلاف اُن کو ملنے والی ڈرامائی جیت کی بدولت ممکن ہوا۔
18 سالہ دومراجو سابقہ ریکارڈ ہولڈر سے چار سال چھوٹے ہیں (یعنی اس سے پہلے سب سے کم عمر عالمی چیمپیئن کی عمر 22 برس تھی)۔ روسی کھلاڑی گیری کاسپاروف نے سنہ 1985 کے دوران ماسکو میں 22 سال کی عمر میں یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔
دومراجو کا تعلق انڈین ریاست چنئی سے ہے اور وہ 12 سال کی عمر میں ہی شطرنج کے گرینڈ ماسٹر بن گئے تھے۔ انھوں نے بارہا ورلڈ چیپمیئن بننے کے اپنے خواب کا اظہار کیا تھا۔
سنہ 2013 میں انھوں نے صرف سات سال کی عمر میں وشوناتھن آنند اور میگنس کارلسن کے درمیان عالمی چیمپیئن بننے کا مقابلہ دیکھا تھا۔
جمعرات کو انھوں نے ڈنگ لیرن کے خلاف چار گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں اُس وقت سبقت حاصل کر لی تھی جب چینی کھلاڑی احمقانہ غلطی کر کے اپنے آخری طاقتور مہرے سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
18 سالہ دومراجو اس غلطی کے باعث یہ مقابلہ جیت گئے۔ عالمی رینکنگ میں وہ پانچویں نمبر پر جبکہ انڈیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
دومراجو نے ڈنگ کے خلاف فتح کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ انھیں امید نہیں تھی کہ وہ اس قدر جلدی عالمی چیمپیئن بن جائیں گے۔
وہ موقع جب نوجوان نے اعصاب پر قابو رکھاAFP
مئی 2006 میں پیدا ہونے والے گوکیش دومراجو اس مقام تک پہنچنے والے سب سے کم عمر شطرنج کے کھلاڑی ہیں۔ گذشتہ تین برسوں کے دوران انھوں نے بطور نوجوان کھلاڑی غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انھوں نے دو گذشتہ اولمپیاڈز میں بہترین کارکردگی پر گولڈ میڈل حاصل کیے تھے۔ سنہ 2022 میں انھوں نے چنئی میں انڈین ٹیم کی قیادت کی جس نے کانسی کا تمغہ جیتا۔ پھر بوداپیسٹ میں 2024 کے دوران ان کی قیادت میں انڈین ٹیم نے طلائی تمغہ جیتا۔
پھر انھوں نے کینڈیڈیٹس ٹورنامنٹ جیتا جس کی بدولت انھیں ڈنگ کو چیلنج کرنے کا موقع ملا۔
تنقید کے باوجود کھیلوں کی دنیا میں بڑھتا اثر و رسوخ: سعودی عرب فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا؟کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے کرکٹر جن کا کیریئر ’آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے‘ کی نذر ہوگیاکانپتے ہاتھ اور لڑکھڑاتی آواز والے ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں؟
ماضی میں اُن کے کوچ اور سابق ورلڈ چیمپیئن وشوناتھن آنند کی اُن کے حوالے سے توقعات محدود تھیں۔ انھیں لگتا تھا کہ دومراجو کے پاس فی الحال اتنا تجربہ نہیں۔
ٹورنامنٹ کے وسط میں گوکیش دومراجو کو بڑی ناکامی جھیلنا پڑی مگر اگلے ہی راؤنڈ میں انھوں نے بازی پلٹ دی۔
ورلڈ ٹائٹل میچ کے دوران گوکیش پہلا مقابلہ ہار گئے تھے۔ انھوں نے تیسرے مقابلے میں برابری حاصل کی اور 11ویں مقابلے میں برتری لے لی۔ 12ویں مقابلے میں ڈنگ نے واپسی کی اور میچ دوبارہ برابر ہوا۔
14ویں مقابلے میں عالمی چیمپیئن کا ٹائٹل اور 25 لاکھ ڈالر سب داؤ پر تھا۔ لیکن نوجوان دومراجو نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور ڈٹ کر کھیل کر جیت گئے۔
شطرنج کا گرینڈ ماسٹر جو عالمی چیمپیئن بنا
گوکیش دومراجو ایک غیر معمولی ٹیلنٹ ہیں مگر یہ عروج انھیں اچانک نہیں ملا۔ چنئی کے گرینڈ ماسٹر انڈیا میں شطرنج کے تیز رفتار ماحول میں سب سے اوپر ہیں۔ یہ ایسا ماحول ہے جہاں چیس کے بہترین کھلاڑی مدمقابل ہوتے ہیں۔
گوکیش دومراجو کو اپنے والدین اور سکول کی حمایت حاصل رہی ہے اور انڈیا میں شطرنج کی اسٹیبشلمنٹ ان کا ہمیشہ ساتھ دیتی آئی ہے۔
انڈیا میں شطرنج کے 85 گرینڈ ماسٹر ہیں جن میں سے کئی اب تک گاڑی چلانے کی عمر تک نہیں پہنچے۔ انڈین شہریوں کی ایک بڑی تعداد آفیشل ٹورنامنٹس میں حصہ لیتے ہیں اور ملک میں 30 ہزار سے زیادہ کھلاڑی ہیں۔
گوکیش 10 سال کی عمر سے شطرنج کے پروفیشنل کھلاڑی رہے ہیں۔ ان کے کوچ خود پانچ بار عالمی چیمپیئن وشوناتھن آنند ہیں۔ گوکیش دومراجو کو ویسٹ برج کیپیٹل نے سپانسر کیا جو آنند کی چیس اکیڈمی کا حصہ ہے۔
ان کی شطرنج کی گیم کو انڈیا کے سکولوں میں لائیو سٹریم کیا گیا ہے۔
گوکیش کے والدین ڈاکٹرز ہیں۔ ان کے والد رجنیکانتھ ایک سرجن جبکہ والدہ پدما مائیکرو بیالوجسٹ ہیں۔ دونوں نے اپنے بیٹے کے لیے اپنے کیریئرز کو روکا۔
جب ایک بچے کو سال میں کئی ماہ تک بیرون ملک سفر کرنا پڑے تو شطرنج ایک مہنگا کھیل بن جاتا ہے۔ ان کے والدین نے نہ صرف اپنی جمع پونجی کو اس کام کے لیے خرچ کیا بلکہ دوستوں سے بھی رقم لینے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کی تاکہ گوکیش کامیاب ہو سکیں۔
ان کے سکول نے انھیں چھٹی لینے کی اجازت دی۔ وہ شطرنج کے علاوہ سوئمنگ اور ٹینس بھی کھیلتے ہیں۔
مگر عالمی فاتح بننے کے باوجود وہ اس کھیل کے نمبر ون کھلاڑی بننا چاہتے ہیں اور میگنس چارلسن کو ہرانا چاہتے ہیں۔ یقیناً اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ٹائٹل ایک اہم قدم ہے۔
AFPاس میچ انڈیا کے سکولوں میں لائیو سٹریم کیا گیا ہےباپ نے بیٹے کے لیے ڈاکٹری چھوڑی: ’میں گوکیش کے سامنے فون استعمال نہیں کرتا‘
مگر دراصل گوکیش دومراجو کا یہ سفر گھر پر غیر رسمی کھیل سے شروع ہوا اور انھوں نے شطرنج کی بنیادی چالیں گھر میں ہی سیکھیں۔
سکول کے وقت میں ہی انھیں گرینڈ ماسٹر کا خطاب مل چکا تھا۔ ان کے والد کام میں مصروف رہتے تھے مگر گوکیش ان کا بے تابی سے انتظار کرتے تھے۔
والد نے گوکیش کو مصرف رکھنے کے لیے سکول کے بعد شطرنج کی کلاسز میں بھیجنا شروع کر دیا تھا۔ ان کے کوچ نے جلد ہی ان کی صلاحیتوں کو پہچان لیا اور والدین سے خصوصی تربیت دلانے کی درخواست کی۔ اس سپورٹ کے باعث وہ ایک، ایک کر کے کم عمری میں ہی مقامی ٹورنامنٹ جیتنا لگے۔
ان کے والد رجنیکانت ایک ای این ٹی ڈاکٹر ہیں۔ انھوں نے بیٹے کے شوق کی خاطر اپنا کیریئر ترک کیا۔
جب گوکیش کو ورلڈ چیمپیئن شپ کے لیے منتخب کیا گیا تو ان کے والد رجنیکانت نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ 'گوکیش، جو باہر سے پُرسکون نظر آتا ہے، دراصل بہت شرارتی ہے۔ وہ شرارت کرتے ہیں۔ وہ گھر میں ہم سے جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا تھا کہ شطرنج کے میچوں کی تیاری کے دوران گوکیش اپنے کوچ کے علاوہ کسی سے بات نہیں کرتے ہیں۔ 'میں بھی ان کے پاس بیٹھنے اور فون استعمال کرنے کی ہمت نہیں کرتا۔ ایسا کرنے سے ان کی توجہ ہٹ سکتی ہے۔'
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے رجنیکانت نے کہا تھا کہ ’میں شطرنج کی پیچیدگیوں کو جانتا ہوں۔ گوکیش اور اس کے کوچ شطرنج کے کھیل کی حکمت عملی طے کرتے ہیں۔ میرا کردار انھیں ٹورنامنٹس میں لے جانے اور ان کی دیگر ضروریات کو پورا کرنے تک محدود تھا۔‘
ورلڈ چیس یوٹیوب کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں گوکیش نے بتایا کہ کس طرح یوگا نے انھیں ذہنی طور پر مضبوط بنایا۔
’میں پہلے غصے میں آ جاتا تھا اور ہارنے کے بعد ٹورنامنٹ کھیلنا چھوڑ دیتا تھا۔ لیکن اب میں تقریباً آدھے گھنٹے میں شکست کے صدمے سے ٹھیک ہوجاتا ہوں۔ یہ چال سیکھنے کے بعد میں اب اگلے میچ کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتا ہوں۔‘
اگرچہ گوکیش ٹورنامنٹ کے لیے دنیا کے مختلف کونوں کا سفر کرتے ہیں لیکن اس کے پسندیدہ پکوان اب بھی جنوبی انڈین ڈوسا اور دہی چاول ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں انڈین فلمیں دیکھنا پسند ہے۔
کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے کرکٹر جن کا کیریئر ’آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے‘ کی نذر ہوگیاتنقید کے باوجود کھیلوں کی دنیا میں بڑھتا اثر و رسوخ: سعودی عرب فٹبال ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا؟’ڈی ایس پی سراج تو شعیب اختر کے شاگرد نکلے‘کانپتے ہاتھ اور لڑکھڑاتی آواز والے ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں؟کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟