کیا آپ کو بھی اونی کپڑوں سے خارش ہوتی ہے؟ جانیں اس اذیت سے جان چھڑانے کے چند آزمودہ ٹوٹکے

ہماری ویب  |  Dec 13, 2024

سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی الماریوں سے گرم کپڑوں کا نکلنا ایک معمول بن جاتا ہے۔ یہ کپڑے ہمیں نہ صرف سرد ہواؤں سے محفوظ رکھتے ہیں بلکہ بیمار پڑنے سے بھی بچاتے ہیں۔ لیکن بعض افراد کے لیے یہ گرم لباس ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں—

اونی کپڑوں سے الرجی کا مسئلہ حیرت انگیز طور پر 10 سے 15 فیصد افراد کو متاثر کرتا ہے۔ یہ مسئلہ جلد پر خارش، سرخی، اور سوجن کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے، جو کہ بے حد ناخوشگوار ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اونی کپڑوں میں موجود ریشے اور دھول کے چھوٹے ذرات جلد پر حساسیت بڑھا سکتے ہیں۔

کیوں ہوتی ہے اونی کپڑوں سے الرجی؟

اونی کپڑوں میں موجود ریشے جلد پر موجود بالوں سے ٹکرا کر تناؤ پیدا کرتے ہیں، جس کے باعث جلد پر سرخ دانے اور خارش ہونے لگتی ہے۔ مزید یہ کہ سردیوں میں جلد خشک ہو جاتی ہے، جو کہ الرجی کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔ پرانے کپڑوں میں دھول، مٹی، اور نیفتھلین بالز کے اثرات بھی جلد پر جلن اور الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔

اونی کپڑوں کی الرجی سے کیسے بچا جائے؟

اگر آپ کو اونی کپڑوں سے الرجی ہوتی ہے، تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ چند آسان اور موثر تدابیر اختیار کر کے آپ اس مسئلے سے نجات حاصل کر سکتے ہیں:

موئسچرائزر کا استعمال:

سردیوں میں جلد کی خشکی سے بچنے کے لیے اونی کپڑے پہننے سے پہلے موئسچرائزر لگانا ضروری ہے۔ یہ جلد کو نمی فراہم کر کے خارش اور جلن سے بچاتا ہے۔

سوتی کپڑوں کا حفاظتی استعمال:

اونی کپڑوں کو براہ راست جلد پر پہننے سے گریز کریں۔ ہمیشہ ان کے نیچے پوری آستین والے سوتی کپڑے پہنیں تاکہ جلد اونی ریشوں کے اثر سے محفوظ رہے۔

تیل سے مالش:

سرد موسم میں نہانے کے بعد جسم پر باڈی لوشن یا تیل لگانے سے جلد نرم اور ملائم رہتی ہے۔ تیل کی مالش خاص طور پر بازوؤں، گردن، اور پیروں پر کریں تاکہ الرجی کا خطرہ کم ہو۔

پرانے کپڑوں کو دھوپ لگائیں:

سردیوں کے کپڑے استعمال کرنے سے پہلے کم از کم 3 سے 4 گھنٹے دھوپ میں رکھیں۔ سورج کی روشنی نہ صرف دھول مٹی کو ختم کرتی ہے بلکہ بیکٹریا کو بھی ختم کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔

نیم گرم پانی کا استعمال:

گرم پانی سے نہانے سے جلد کی قدرتی نمی ختم ہو جاتی ہے۔ نیم گرم پانی کا استعمال کریں تاکہ جلد ہائیڈریٹ اور نرم رہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More