امریکی صدر جو بائیڈن نے مسلم اور عرب مخالف نفرت کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی جاری کر دی ہے جس میں تعصب کو ختم کرنے کے لیے فوری اور مسلسل اقدامات جاری رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق غزہ جنگ کے بعد مسلم اور عرب مخالف نفرت میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
64 صفحات پر مشتمل یہ دستاویز نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے چند ہفتے قبل سامنے آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران کچھ مسلم اکثریتی ممالک کے افراد پر سفری پابندی عائد کی تھی جسے جو بائیڈن نے اپنے عہدے کے پہلے دن ہی ختم کر دیا تھا۔یہ دستاویز ستمبر 2023 میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کی گئی سام دشمنی سے لڑنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی آئینہ دار ہے۔یہ اقدام چھ سالہ بچے ودیہ الفیوم کی موت کے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی شہر شکاگو میں ایک عمر رسیدہ شخص نے اسرائیل اور حماس کی جنگ کے ردعمل میں 6 سالہ مسلمان بچے کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔جو بائیڈن نے شکاگو کے بچے اور اس کی والدہ پر حملوں کو ’گھناؤنی حرکت‘ قرار دیا ہے اور مسلم مخالف اور عرب مخالف نفرت انگیز جرائم، امتیازی سلوک کو ’غلط اور ناقابلِ قبول‘ قرار دیا ہے۔جو بائیڈن نے دستاویز میں لکھا ہے کہ ’مسلمان اور عرب اپنے تمام ساتھی امریکیوں کے ساتھ عزت کے ساتھ زندگی گزارنے اور ہر حق سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کے مستحق ہیں۔ جو پالیسیاں پوری کمیونٹیز کے خلاف امتیازی سلوک کا باعث بنتی ہیں وہ غلط ہیں اور ہمیں محفوظ رکھنے میں ناکام رہتی ہیں۔‘مسلم شہری حقوق کے گروپ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اس حکمت عملی کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ’بہت تھوڑی‘ ہے اور ’بہت دیر‘ بعد سامنے آئی ہے۔ٹرمپ کی عبوری ٹیم نے اس حکمت عملی پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ وہ اس کی حمایت کرے گی یا نہیں۔