Getty Imagesطیارے پر سوار 67 میں سے 29 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ہمسایہ ملک آذربائیجان کے صدر سے روسی فضائی حدود میں مسافر طیارہ مار گرائے جانے پر معذرت کی ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا کہ اس واقعے کا ذمہ دار روس ہے۔
روسی صدر نے کہا ہے کہ ’یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب روس کا ایئر ڈیفینس سسٹم یوکرین کے ڈرونز کو پیھچے ہٹا رہا تھا۔
ادھر یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کو اس بارے میں ’غلط معلومات پھیلانا بند کرنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ بدھ کے روز قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کی پروازگِر کر تباہ ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں 38 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال ہے کہ یہ طیارہ اس وقت روسی فضائی دفاعی نظام کا نشانہ بنا جب اس نے چیچنیا میں لینڈنگ کی کوشش کی۔
اس مسافر طیارے میں عملے کے اراکین سمیت مجموعی طور پر 67 لوگ سوار تھے۔ قزاقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گرنے سے قبل طیارے کو بحیرۂ قزوین میں چیچنیا سے مغربی قزاقستان کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔
کریملن کی جانب سے جاری بیان میں براہ راست کوئی اعتراف نہیں کیا گیا کہ طیارے کو روسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل کریملن نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا جبکہ روس کی سول ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ نے جمعے کو کہا تھا کہ چیچنیا کے دارالحکومت میں صورتحال ’انتہائی پیچیدہ‘ ہے اور وہاں فضائی حدود کو بند کر دیا گیا ہے۔
’روس کا ہاتھ ہوسکتا ہے‘: وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ان ’ابتدائی شواہد‘ کا جائزہ لیا ہے جن سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ 25 دسمبر کو آذربائیجان ایئرلاینز کا طیارہ گِرنے اور 38 افراد کی ہلاکت کے پیچھے روس کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
جان کربی نے اس کی وضاحت نہیں کی تاہم صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے حادثے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
روس کی خبر رساں ایجنسی تاس نیوز ایجنسی پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں روزاویاشیا کے سربراہ دمتری یادروف نے کہا کہ ’یوکرین کے جنگی ڈرون گروزنی اور ولادیکاوکاز کے شہروں میں شہری انفراسٹرکچر پر دہشت گردانہ حملے کر رہے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں ایک ’مخصوص پلان‘ متعارف کروایا گیا تھا، جس میں تمام طیاروں کو ایک مخصوص روٹ کے ذریعے سے فوری روانگی کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ ’اس کے علاوہ، گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں شدید دھند تھی۔‘
آذربائیجان ایئرلائن کا کہنا تھا کہ 25 دسمبر کو قزاقستان میں طیارے حادثے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حادثہ ’تکنیکی اور بیرونی مداخلت‘ کے باعث ہوا۔
باکو نے ممکنہ طور پر صدر ولادیمیر پوتن کی مخالفت سے بچنے کے لیے روس پر جہاز کو نشانے بنانے کا براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا۔
آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز فلائیٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق بدھ کی صبح آٹھ بج کر 55 منٹ پر پرواز بھری تھی اور اسے 11 بج کر 28 منٹ پر حادثہ پیش آیا۔
عینی شاہدین نے جہاز کا رخ قزاقستان کی جانب موڑنے سے قبل بحیرۂ قزوین کے اوپر جہاز میں دھماکے کے بارے میں بتایا۔
EPAتفتیش کار تباہ شدہ طیارے کے ڈھانچے کا جائزہ لے رہے ہیںآذربائیجان طیارہ حادثہ: ہم اب تک کیا جاتے ہیں؟
ہوا بازی کے بعض ماہرین سمجھتے ہیں کہ آذربائیجان ایئرلائنز کے طیارے کو مبینہ طور پر روسی جمہوریہ چیچنیا کے اوپر ایئر ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا گیا تھا اور آذربائیجان میں حکومت کے حامی میڈیا نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کا ذمہ دار روسی میزائل سسٹم ہے۔
اس سے قبل روسی حکومت نے قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے حادثے کی وجوہات سے متعلق ’قیاس آرائیاں‘ کرنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔
آذربائیجان کے تجربہ کار پائلٹ طاہر اگاؤلیف نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ میزائل کے ٹکڑے ہیں جنھوں نے جہاز کے ہائیڈرالک سسٹم کو نقصان پہنچایا۔ جہاز کے کنٹرول ہائیڈرالکس پر مبنی ہوتے ہیں۔‘
فلائٹ اٹینڈنٹ ذوالفقار اسدوو جو حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں زندہ بچ جانے والے 29 افراد میں سے ہیں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ طیارہ 'کسی قسم کے بیرونی حملے کی زد میں آیا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'جہاز سے کسی بیرونی چیز کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے جھٹکے نے جہاز کے مسافروں کو پریشان کر دیا تھا۔ ہم نے انھیں پُرسکون رکھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں۔ اسی وقت ایک اور حملہ ہوا اور میرا بازو زخمی ہو گیا۔'
پی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘نیپال طیارہ حادثہ: کاک پٹ کنٹینر میں پھنسا رہ گیا اور پائلٹ کی جان بچ گئیجاپان طیارہ حادثہ: عملے نے جلتے ہوئے طیارے سے 379 مسافروں کو کیسے بچایا؟‘تکنیکی خرابی بھی انسانی غلطی کی وجہ سے پیدا ہو سکتی ہے‘
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں آذربائیجان ایئرلائنز کا کہنا تھا کہ اس حادثے کے بعد وہ سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر روس کے ساتھ شہروں میں اپنی پروازیں معطل کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی ائیرلائن 'ایل اے آئی ' نے بھی ماسکو کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔
تحقیقات میں اب تک کیا پتا چلا؟
آذربائیجان ایئرلائنز کے اس طیارے ’ایمبریئر 190‘ نے کرسمس کے روز باکو سے اڑان بھری تھی اور اسے روسی علاقے چیچنیا میں لینڈ کرنا تھا۔
67 مسافروں میں سے اکثر آذربائیجان کے شہری تھے جبکہ بعض کا تعلق روس، قزاقستان اور کرغستان سے تھا۔
حادثے میں بچ جانے والے دو مسافروں نے روس کی سرکاری خبر رساں ادارے 'آر ٹی' کو بتایا جب پائلٹس نے گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی تو اس دوران انھوں نے دھماکے کی آواز سُنی تھی۔
حادثے میں بچ جانے والے سبونکل راخیموف کا کہنا تھا کہ پائلٹس نے تین مرتبہ گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی اور تیسری کوشش میں ایک دھماکے کی آواز آئی تھی۔
ان کا کہنا تھا انھیں نہیں لگا کہ دھماکہ جہاز کے اندر ہوا ہے۔ 'جہاں میں بیٹھا تھا اس کے برابر سے جہاز کی اوپری سطح اڑ گئی تھی۔'
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جس وقت طیارے نے ایمرجنسی لینڈگ کی، اس ہی وقت روسی فضائی دفاعی نظام نے یوکرین کی جانب سے کیے گئے ایک ڈرون حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی۔
اس طیارے کو 450 کلو میٹر دور قزاقستان موڑا گیا۔ یہ غیر واضح ہے کہ بحیرہ قزوین کے طویل راستے کا انتخاب کیوں کیا گیا۔
روسی ایوی ایشن حکام کا دعویٰ ہے کہ طیارے کو قریب دیگر ایئرپورٹس کی پیشکش کی گئی تھی۔
فلائٹ ریڈار کے ڈیٹا میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ اقتاؤ ایئرپورٹ پہنچنے سے قبل زگ زیگ کر رہا ہے۔ یہ ایئرپورٹ سے کچھ کلو میٹر دور گِر گیا تھا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کی جانب سے تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے طیارہ زمین کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ اس کا لینڈنگ گیئر نیچے کی طرف ہے۔ طیارہ لینڈ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس دوران آگ کا بگولہ زمین سے اٹھتا ہے۔
حکام کے مطابق طیارے پر 62 مسافروں کے علاوہ عملے کے پانچ اراکین سوار تھے۔ طیارے پر سوار بیشتر مسافروں کا تعلق آذربائیجان سے ہے۔
غیر تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس حادثے کے نیتجے میں زخمی ہونے والے مسافر ملبے سے رینگتے ہوئے باہر آ رہے ہیں۔ کچھ کے جسموں پر واضح زخم بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
آذربائیجان ایئرلائنز اور آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس حادثے میں 29 افراد زندہ بھی بچے ہیں۔
دونوں پائلٹ حادثے میں مارے گئے مگر انھوں نے 29 مسافروں کی جانیں بچانے پر داد دی جا رہی ہے۔
اکثر وہ افراد زندہ بچے جو پچھلی سیٹوں پر تھے۔
Getty Images
یوکرین کے صدارتی ترجمان اندرے یرماک کا کہنا ہے کہ روس کو اس طیارہ حادثہ کا ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے۔
کریملن نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ آذربائیجان ایئرلائنز کا طیارہ روسی ایئر ڈیفنس نظام کا نشانہ بنا ہے۔
ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ 'تحقیقات کے مکمل ہو جانے سے قبل کسی بھی قسم کے مفروضے پیش کرنا غلط ہوگا۔ یقینا، ہم ایسا نہیں کریں گے اور کسی کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں تحقیقات مکمل ہونے تک انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔'
رسک ایڈوائزری کمپنی سیبلین کے جسٹن کرمپ کا کہنا ہے کہ طیارے کے اندر اور باہر ہونے والے نقصانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گروزنی میں فعال روسی فضائی دفاعی نظام اس حادثے کا سبب بن سکتاہے۔
انھوں نے بی بی سی ریڈیو فور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر آپ جہاز کے عقبی حصے پر موجود چھروں کے پیٹرن کو دیکھیں تو یہ اس بات کی طرف عشارہ کرتے ہیں کہ جہاز کے عقبی حصے اور بائیں جانب ایئر ڈیفنس سسٹم سے منسلک میزائل قریب ہی کہیں پھٹا ہے۔'
EPA
آذربائیجان میں حکومت کی حامی ویب سائٹ کیلیبر ڈاٹ اے زی نے بھی اپنے 'قابل اعتماد حکومتی ذرائع' کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حادثے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 'طیارے پر گروزنی میں روسی پینٹسر ایس ایئر ڈیفنس سسٹم نے حملہ کیا تھا۔'
اس کے علاوہ ویب سائٹ نے دعویٰ کیا کہ روسی الیکٹرانک جنگی نظام کی مداخلت کے نتیجے میں آذربائیجان کے طیارے کا مواصلاتی نظام 'مکمل طور پر مفلوج' ہوگیا تھا۔
تاہم ویب سائٹ پر یہ بھی کہا گیا کہ مسافر طیارے پر حملہ 'جان بوجھ کر نہیں' کیا گیا تاہم اُس وقت روسی فضائی دفاعی نظام یوکرین کے ڈرونز کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی شناخت کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے ہیں تاکہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ممکن ہو سکے۔
تفتیش کاروں کو جائے حادثہ کے نزدیک سے طیارے کا بلیک باکس بھی مل گیا ہے۔
پی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مصر جانے والی پی آئی اے کی وہ پرواز جس کے صرف چھ مسافر ہی زندہ قاہرہ پہنچ سکےپی آئی اے طیارہ حادثہ: ’پائلٹ، معاون آخری وقت تک کورونا پر گفتگو کر رہے تھے‘’میری زندگی جیسے ہوا میں جھول رہی تھی‘ الاسکا ایئرلائنز جس کے جہاز کا دروازہ 16 ہزار فٹ کی بلندی پر اُڑ گیافضا میں طیارے اپنے پیچھے دھویں کی لکیریں یا ’خطوط التکثیف‘ کیوں چھوڑتے ہیں؟طیارہ حادثے کی دردناک کہانی: ’اپنے ساتھیوں کا گوشت کھا کر زندہ رہے، ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا‘جہاز کا ایمرجنسی دروازہ کھول کر ونگ پر چلنے والا شخص، جسے ساتھی مسافروں نے خوب سراہا