افغان ٹیم نے بتا دیا کہ کیسے جیتا جا سکتا ہے، عامر خاکوانی کا تجزیہ

اردو نیوز  |  Feb 27, 2025

بدھ کی شام لاہور کے مشہور قذافی سٹیڈیم میں افغانستان نے کرشمہ دکھایا نہیں بلکہ کرشمہ تخلیق کیا۔

انہوں نے بہت اچھے ٹیم ورک کے ساتھ  میچ جیتنے کے لیے جان لڑا دی اور انگلینڈ جیسی  مضبوط اور تگڑی ٹیم کو ایک بیٹنگ کے لیے موزوں پچ پر شکست دی۔ یہ ہر اعتبار سے ایک شاندار فتح تھی۔

افغان بولنگ کو انگلینڈ کے سپرسٹار بلے بازوں کا چیلنج درپیش تھا، فل سالٹ، بین ڈکٹ، جو روٹ، ہیری بروکس، جوز بٹلر یہ سب بہت اچھے بلے باز ہیں اور ان میں سے بیشتر بھرپور فارم میں تھے۔ 

 بین ڈکٹ نے ابھی ایک میچ قبل آسٹریلوی بولنگ لائن کے سامنے ڈیڑھ سو پلس رنز بنائے۔ آج میچ میں ڈکٹ کا ایک کیچ بھی ڈراپ ہوا، چند لمحوں کے لیے لگا کہ افغان کھلاڑیوں کا مورال ڈاؤن ہوگیا، مگر انہوں نے پھر سے حوصلہ باندھا اور راشد خان نے ایک خوبصورت گیند پر بین ڈکٹ کو ایل بی ڈبلیو کر کے پھر سے امید کی کھڑکی کھول دی۔

جو روٹ کی شاندار سنچری، بٹلر کی اچھی کوشش، اورٹن اور جوفرا آرچر کی مختصر فائٹ بھی افغان ٹیم کو نہ روک پائی۔ 

افغان ٹیم نے حیران کن فائٹ کی۔ افغان ٹیم کے کئی کھلاڑی ٹی 20 فارمیٹ کے حوالے سے خاصا تجربہ رکھتے ہیں، وہ انٹرنیشنل ٹی 20 لیگز بھی کھیلتے ہیں، مگر بڑی ٹیموں کےساتھ ون ڈے کرکٹ کھیلنے کا انہیں زیادہ تجربہ نہیں۔ اس کے باوجود انہوں نےجان لڑا دی اور اپنے سے کہیں زیادہ تجربہ کار اور تگڑی انگلینڈ کی ٹیم کو شکست فاش سے دوچار کر دیا۔   انگلینڈ کی جانب سے جو روٹ نے غیر معمولی اننگ کھیلی۔ جوروٹ بہت تجربہ کار اور تکنیکی اعتبار سے بہترین بلے باز ہیں، انہیں دنیا کے تین چار بڑے بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

روٹ نے اپنے کیریئر کی ایک بہترین اننگز کھیلی، دفاع اور جارحیت کا یہ بہترین امتزاج تھی۔ روٹ نے سرتوڑ کوشش کی بلکہ ایک طرح سے وہ میچ لے ہی گئے تھے۔ ان کی بدقسمتی کہ عظمت اللہ عمرزئی کا ایک گیند توقع سے زیادہ تیز اور زیادہ اونچا آیا اور یوں روٹ جو اپر کٹ کھیلنے گئے تھے، گیند بلے کے بجائے گلوز پر لگا اور وکٹ کیپر کی جانب کیچ چلا گیا۔

روٹ نے میچ بنا دیا تھا اور اگر ان کے بعد آنے والے کچھ ہمت کرتے تو شائد انگلینڈ میچ جیت جاتا، مگرانگلش لوئر آرڈر اور ٹیل دراصل افغان ٹیم کی ہمت اور جرات مندانہ فائٹ کے ہاتھوں ہار گئے۔ 

ابراہیم زادران کے مطابق انہوں نے یونس خان کے مشوروں پر عمل کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

افغان ٹیم نے اچھا فائٹنگ ٹوٹل کیا تھا، مگر بدقسمتی سے ان کا آخری اوور ضائع گیا، دونوں سیٹ بلے باز اس میں آوٹ ہوگئے اور صرف دو رنز بنے، حالانکہ انہیں 15 رنز بنانے چاہیے تھے کیونکہ بولنگ بھی لیگ سپنر لیونگ سٹون کر رہا تھا۔ وہ اوور ضائع نہ ہوتا تو افغان ٹیم کا ٹارگٹ 340 کے لگ بھگ ہوجاتا جس سے انگلینڈ پر مزید دباؤ پڑ جاتا۔ آخری اوورز میں لگ رہا تھا کہ وہ دس پندرہ رنز جو نہیں بنے، وہی مہنگے پڑ سکتے ہیں، تاہم عمرزئی نے بہت اچھا اوور کرایا اور کوئی موقع نہیں دیا۔ 

پچ  بیٹنگ کے لیے بہت شاندار تھی، پرفیکٹ بیٹنگ پچ جہاں بولروں کو بالکل مدد نہیں مل رہی تھی، سپنرز کے لیے بھی اس میں کچھ نہیں تھا، آوٹ فیلڈ تیز تھی۔ افغانستان کے لیے برا یہ کہ ڈیو فیکٹر بھی بروئے کار آیا یعنی اوس پڑی اور اس کی نمی سے گیند بھی گیلا ہوا اور گیند گرپ کرنے میں بولروں کو مدد نہیں ملی۔  لاہور میں پچھلے دو دن سے موسم خوشگوار اور بھیگا بھیگا ہے، سرشام ہی اوس پڑنا شروع ہوجاتی ہے، 10 گیارہ بجے باہر نکل کر دیکھیں تو گاڑی کی چھت باقاعدہ بھیگ چکی ہوتی ہے۔ اس منفی فیکٹر کے باوجود دباؤ میں افغان بولروں نے اچھی بولنگ کرائی اور آخر اپنے ٹارگٹ کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے۔ 

اس سے بھی پہلے افغان ٹیم کی اصل فائٹنگ سپرٹ تب نظر آئی جب ابتدائی تین وکٹیں گر جانے کے بعد ابراہیم زادران ڈٹ گئے اور ایک تاریخ ساز اننگ کھیل ڈالی۔ جوفرا آرچر پچھلے کچھ عرصے میں اپنی فارم کھوج رہے ہیں، آج میچ کے ابتدا میں انہوں نے تباہ کن بولنگ کی اور تجربہ کار افغان اوپنر رحمن اللہ گرباز کو بولڈ کرنے کے بعد صدیق اللہ اور رحمت شاہ کی وکٹیں لے لیں۔  37 رنز پر تین وکٹیں گر گئی تھیں۔ پھر ابراہیم زادران اور حشمت اللہ شاہدی کی 100 رنز پارٹنر شپ اہم رہی۔ اس کے بعد آنے والے عظمت اللہ عمرزئی اور محمد نبی نے بہت اچھی ہٹنگ کی۔ دونوں نے تین تین چھکے لگائے۔ عمرزئی نے 41 رنز جبکہ محمد نبی نے 40 رنز بنائےمگر محمد نبی کا سٹرائیک ریٹ 166 رہا۔ نبی نے روٹ کے ایک اوور میں دو چھکے لگائے، اس اوور میں 23 رنز بنے۔ 

روٹ نے اپنے کیریئر کی ایک بہترین اننگز کھیلی، دفاع اور جارحیت کا یہ بہترین امتزاج تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حقیقی مرد بحران ابراہیم زادران رہے، وہ سات ماہ تک انجری کا شکار رہنے کے بعد اپنی قومی ٹیم میں واپس آئے، ظاہر ہے زیادہ اچھی فارم میں نہیں تھے، مگر زادران نے ایک غیر معمولی اننگ کھیلی،141 کے سٹرائیک ریٹ سے 177 رنز بنائے۔ یہ اب تک چیمپینز ٹرافی میں کھیلی جانے والی سب سے بڑی اننگز ہے۔

زادران نے چھ چھکے اور بارہ چوکے لگائے۔ جوفرا آرچر کے ایک اوور میں زادران نے جو چھکا لگایا اسے ٹورنامنٹ کے بہترین شاٹس میں سے ایک کہا جا رہا، اس اوور میں جوفرا آرچر کی خاصی پٹائی ہوئی اور تین چوکے بھی لگے۔ 

زادران نے اپنی اننگز کے بعد انٹرویو میں بتایا کہ میں نے بنیادی چیزوں پر کام کیا اور اس کا ثمر ملا۔ زادران نے پاکستان کے نامور بلے باز یونس خان کا تذکرہ کیا جو آج کل افغان ٹیم کے مینٹور ہیں۔

ابراہیم زادران کے مطابق انہوں نے یونس خان کے مشوروں پر عمل کیا۔ جب وہ یہ کہہ رہے تھے تو ہم لوگ دل مسوس کر رہ گئے۔ 

یہ خیال آیا کہ یونس خان جیسے بلے باز سے افغان ٹیم فائدہ اٹھا رہی ہے، مگر بدقسمتی دیکھیں کہ پاکستانی ٹیم اپنے عظیم سپوت سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہے، اس کی وجہ ظاہر ہے سیاست ہی ہے۔ نتیجہ بھی سب کے سامنے ہے۔ افغانستان نے میدان مار لیا جبکہ پاکستان بہت برے انداز میں اپنے دونوں میچ ہار گیا۔ 

آج کے میچ میں قذافی سٹیڈیم میں لاہور کے کراؤڈ نے افغان ٹیم کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان کا پول مشکل ہے۔ وہاں سے  جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا اپنا ایک ایک میچ جیت چکے ہیں جبکہ ان کا باہمی میچ ڈرا گیا۔ دونوں کے تین تین پوائنٹس ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ افغانستان اگر آسٹریلیا سے اپنا اگلا میچ جیت گیا تو وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔ البتہ میچ ہارنے کی صورت میں وہ باہر ہوجائے گا۔ میچ بارش کی وجہ سے نہ ہوسکا پھر بھی آسٹریلیا کو ایک پوائنٹ مل جائے گا۔ 

افغانستان کے لیے ہر حال میں اگلا میچ جیتنا ضروری ہے، تب اس کے چار پوائنٹس ہوں گے۔ ایسی صورت میں جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کا میچ اہم ہوجائے گا۔ جنوبی افریقہ جیت گیا تو وہ پانچ پوائنٹ کےساتھ اپنے گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کر لے گا۔ جنوبی افریقہ ہار گیا تب اس کا آسٹریلیا کے ساتھ رن ریٹ کا چکر شروع ہوجائے گا۔ 

انگلینڈ بہرحال اس دوڑ میں نہیں، وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی طرح چیمپینز ٹرافی سے باہر ہوچکا ہے۔ پچھلے میچ میں بین ڈکٹ کی سنچری اور اس میچ میں جوروٹ کی سنچری بیکار چلی گئی۔ 

آج کے میچ میں دوتین باتیں اہم ہیں۔ ایک تو یہ کہ دباؤ میں آنے کے باوجود کس طرح کھلاڑی بنیادی چیزوں پر عمل کرتے ہوئے جرات کے ساتھ اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لے آتے ہیں جیسا کہ ابراہیم زادران نے کیا۔ 

دوسرا یہ کہ کیسے اوس اور بیٹنگ پچ ہونے اور روٹ ، بٹلر کی عمدہ بیٹنگ کے باوجود کیسے جان لڑا کر فائٹ کی جاتی ہے۔ تیسرا یہ کہ افغان کھلاڑی کیسے متحدہو کرکھیلے۔ یہ ایک حقیقی ٹیم کی جنگ تھی۔ راشد خان سے لے کر حشمت اللہ اور محمد نبی سے فاروقی اور نوراحمد سے لے کر آخری اوور کرانے والے عظمت اللہ عمرزئی سب نے شیروں کی طرح فائٹ کی۔

افغانستان نے یہ بتا دیا ہے کہ کیسے میچ لڑ کر جیتا جا سکتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عظمت اللہ  عمرزئی کی بولنگ بھی شاندار رہی، اہم مواقع پر اس نے وکٹیں لیں، جوروٹ کو ایک بہت اچھی گیند پر آوٹ کیا۔ بٹلر اور اوورٹن کی وکٹیں بھی لیں۔ آخری اوور ایسا نپا تلا کرایا کہ انگلینڈ کے آخری بلے بازوں کے پاس کوئی موقعہ نہیں تھا۔ عمرزئی نے پاکستانی ٹیم کو یہ بتایا ہے کہ ایک حقیقی آل راؤنڈر کیسا ہوتا ہے۔ جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 41 رنز اور 10بہترین اوورز کی باولنگ۔ 

افغانستان نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ کیسے میچ لڑ کر جیتا جا سکتا ہے۔ اس میں پاکستان، بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کے لیے سبق موجود ہے۔ ان سے بہت زیادہ ناتجربہ کار اور نئی ٹیم جو پہلی بار چیمپینز ٹرافی کھیلنے آئی ہے، اس نے کیسی شاندار کارکردگی دکھائی۔ کوئی بعید نہیں کہ وہ سیمی فائنل میں پہنچ جائے اور پھر ایک اچھا دن انہیں آگے بھی لے جائے۔  ویل ڈن ٹیم افغانستان۔   آج کے میچ میں قذافی سٹیڈیم میں لاہور کے کراؤڈ نے افغان ٹیم کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کیا۔ یوں لگا جیسے خاصے افغان بھی میچ دیکھنے آئے ہیں، مگر لاہوریوں نے بھی ان کے کھیل کر دل کھول کر سراہا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More