ریپ اور قتل جیسے سنگین جرائم کا سراغ لگانے والی فارنزک سائنس کیا ہے اور پاکستان میں اسے بطور کیریئر اپنایا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Dec 09, 2025

Getty Images

اکثر فلموں اور ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے کہ کیسے کسی ایک ایک بال یا پاؤں کا نشان کسی بڑے مجرم کی گرفتاری کا باعث بن جاتا ہے، لیکن ایسا صرف ٹی وی سکرین پر ہی نہیں ہوتا بلکہ فارنزک سائنس کی مدد سے دنیا بھر میں اب ایسے ایسے کیسز حل کر لیے جاتے ہیں جو شاید ایک دہائی پہلے تک ناممکنات میں شمار ہوتے تھے۔

سنہ 2018 میں پنجاب کے ضلع قصور میں زینب نامی سات سالہ بچی کے ریپ اور قتل کا کیس بھی فارنزک سائنس کی مدد سے ہی حل کیا گیا تھا۔

ماضی میں پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی سے منسلک کرائم سین انویسٹیگیٹر محمد سالم نے بی بی سی اردو کے روحان احمد کو بتایا کہ زینب کے قتل کے بعد پولیس 30، 20 افراد کو مشتبہ قرار دے رہی تھی اور یہ کیس اپنے انجام کو ڈی این اے پروفائلنگ کے سبب ہی پہنچا تھا۔

’پولیس تو 30، 20 لوگوں کو پکڑ کے لے آئی تھی، سب کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے۔ مجرم جو تھا اس نے دو مرتبہ ڈی این اے سے بچنے کی کوشش کی تھی اور جب اس کا ڈی این اے مل گیا تو اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ وہی زینب کا قاتل ہے۔‘

پاکستان میں فارنزک سائنس پر ذرا دیر سے توجہ دی گئی لیکن اب ملک میں ایسے بہت سے ادارے ہیں جو کہ اسے ترقی دینے اور اس کی مدد سے جرائم کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہاں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ ملک میں فارنزک سائنس کی جدت کے ساتھ اس شعبے میں نئے افراد کے لیے کہاں کہاں مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور فارنزک ایکسپرٹ بننے کے لیے کرنا کیا پڑتا ہے؟

Getty Images

فارنزک سائنس کوئی چھوٹا سبجیکٹ نہیں لیکن عام طور پر اس کی کچھ شاخوں کے بارے میں ہم اکثر سنتے رہتے ہیں۔

فارنزک بائیولوجی: ڈی این اے، خون اور بال جیسی چیزوں کا تجزیہ فارنزک بائیولوجی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

فارنزک کیمسٹری: منشیات، کیمیکلز، دھماکہ خیز مواد وغیر کا تجزیہ فارنزک کیمسٹری کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

فارنزک پیتھولوجی: لاشوں کا معائنہ کر کے مرنے والے شخص کی موت کے وقت اور وجہ کا تعین فارنزک پیتھولوجی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

فارنزک ٹوکسیکولوجی: کسی شخص کے جسم میں موجود کسی زہر، منشیات یا زہریلے مادے کو جانچنے کے لیے فارنزک ٹوکسیکولوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈیجیٹل فارنزکس: الیکٹرانک ڈیوائسز یا سائبر کرائمز کی تحقیقات میں ڈیجیٹل فارنزکس کا استعمال ہوتا ہے۔

فارنزک اینتھروپولوجی: کسی لاش کی باقیات یا ڈھانچے کی مدد سے مرنے والے کی شناخت معلوم کرنے کے لیے فارنزک اینتھروپولوجی کی مدد لی جاتی ہے۔

فارنزک اُوڈونٹولوجی: دانت یا اس سے متعلق کسی بھی ثبوت کا تجزیہ فارنزک کی اسی قسم کا استعمال کر کے کیا جاتا ہے۔

فارنزک ایکسپرٹ کیسے بنا جا سکتا ہے؟

پاکستان میں پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی جیسی متعدد سرکاری اور نجی جامعات اب فارنزک سائنس پڑھا رہی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فارنزک ایکسپرٹ بننے کے لیے صرف اسی ڈگری کا ہونا لازمی نہیں ہے۔

سابق کرائم سین انویسٹیگیٹر محمد صالم کہتے ہیں کہ ’فارمیسی، کیمسٹری، انجینیئرنگ، فزکس اور متعدد دیگر مضامین میں بی ایس کی ڈگری حاصل کر کے بھی فارنزک ایکسپرٹ بنا جا سکتا ہے۔‘

’آپ ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے لیے فارنزک سائنس کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‘

’خاموش رہ کر میں اُس کی اے ٹی ایم مشین بن گئی‘: شوہر اپنی شریک حیات کو نجی تصاویر کے ذریعے کیوں بلیک میل کر رہے ہیں؟انڈین وزیرِ داخلہ کی بیٹی کا اغوا: انڈیا کو ہلا دینے والی واردات کے ملزم کی 36 سال بعد گرفتاری اور رہائیانسانوں کی شیروں سے لڑائی کا پہلا ’سائنسی ثبوت‘ جوگلیڈی ایٹرز کے قبرستان سے ملالاہور ہائیکورٹ نے 13 سالہ بچے کو حقیقی والدین کے بجائے گود لینے والے والدین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیوں دیا؟

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ کسی کی موت کی وجہ یا وقت کا تعین کرنے والا ایکسپرٹ ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہی ہوتا ہے۔

’ایسے ہی کون سا ہتھیار کس جرم میں استعمال ہوا ہے، یہ جانچنے والے اکثر انجینیئرز ہوتے ہیں اور فارمیسی پڑھنے والے بھی بطور فارنزک ایکسپرٹ کام کر رہے ہوتے ہیں۔‘

فارنزک ایکسپرٹس کے لیے پاکستان میں کیا مواقع ہیں؟

ماضی میں پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی سے منسلک کرائم سین انویسٹیگیٹر محمد سالم کہتے ہیں کہ پاکستان میں سرکاری اداروں کے باہر فارنزک ایکسپرٹس کی خدمات کم ہی حاصل کی جاتی ہیں۔

’ہر تحقیقاتی ادارے کا ایک کوٹہ ہوتا ہے اور آپ اخبار وغیرہ میں ملامتوں کے اشتہار دیکھیں تو آپ کو علم ہوجائے گا کہ سرکاری اداروں میں بھی ملازمتوں کے مواقع کم ہی ہیں۔‘

تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ بالکل نہیں کہ فارنزک سائنسز میں کیریئر نہیں بنایا جا سکتا۔

’پاکستان میں تربیت یا تعلیم حاصل کرنے والے فارنزک ایکسپرٹس ملک سے باہر اچھی ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ جن ممالک میں ابھی فارنزک سائنس کا شعبہ کمزور ہے وہاں پاکستانی افراد اس شعبے میں کام کر رہے ہیں۔‘

تاہم دیگر ماہرین سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں فارنزک سائنس میں ابھی اور ترقی ہونی ہے اور جیسے جیسے اس شعبے میں جدت آئے گی ویسے ویسے نوجوانوں کے لیے مواقع بڑھتے رہیں گے۔

ماضی میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ جرمیات میں بطور پروفیسر خدمات سرانجام دینے والے غلام محمد برفت کہتے ہیں کہ ’ہم ابھی فارنزک سائنسز میں دنیا کے دیگر ممالک سے پیچھے ہیں لیکن یقیناً یہاں بھی اس پر کام ہو رہا ہے۔‘

’جرائم کو حل کرنے کے لیے، فنگر پرنٹس کی جانچ اور جرائم میں استعمال ہونے والی گولیوں کے معائنے کے لیے ابھی بھی لیبارٹریز کی کمی ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئے گی کیونکہ یہ وقت کا تقاضہ ہے۔‘

Getty Images

ڈاکٹر برفت کہتے ہیں کہ نئے طالب علموں کے لیے آگے جا کر فارنزک سائنسز میں مواقع پیدا ہوں گے کیونکہ ’ضروریات کو پورا کرنے کے لیے لیبز بنائی جائیں گی، نئے ادارے اس شعبے میں سامنے آئیں گے کیونکہ پولیسنگ بہتر ہو رہی ہے ملک میں اور اسے مزید بہتر کرنے کے لیے فارنزک سائنسز میں ترقی ضروری ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ فارنزک سائنس کو بطور کیریئر اپنانے کے لیے کن چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’کرائم سین انویسٹیگیشن میں بہت سے چیزیں آتی ہیں اور اس میں مختلف علوم کے حامل لوگوں کی ضرورت ہوتی ہی ہے۔‘

’اگر آپ کی دلچسپی کرائم سین انویسٹیگینش یا کرائم پریوینشن میں ہے تو پھر آپ فارنز سائنس اور کرمنالوجی (جرمیات) کا رُخ کر سکتے ہیں۔‘

مریخ کی دھبے دار چٹانوں میں ممکنہ زندگی کے آثارجب امریکہ میں لوگ خلائی مخلوق کے حملے سے بچنے کے لیے گھروں سے بھاگ نکلےڈیرہ غازی خان میں بے گناہی ثابت کرنے کے لیے گرم لوہا پکڑوانے کی رسم پر جرگہ ممبران کے خلاف مقدمہ: ’آس آف‘ کی فرسودہ رسم کیا ہے؟ایران میں قدیم قبرستان سے ملنے والا ’ثبوت‘: پانچ ہزار برس پہلے بھی خواتین لِپ سٹک کا استعمال کرتی تھیںعالمی کمپنی میں رشوت: چھ کروڑ دستاویزات میں چھپے ثبوت کس کو اور کیسے ملے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More