جسوین سنگھا: کروڑ پتی خاندان کی اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکی کا پرتعیش پارٹیوں سے شروع ہونے والا سفر جس کا اختتام ’ڈرگ لارڈ‘ بننے پر ہوا

بی بی سی اردو  |  Dec 09, 2025

اس خاتون کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے اس کے پاس سب کچھ ہے۔ وہ خوشحال ہے، اچھی پرورش رکھتی ہے، تعلیم یافتہ ہے اور ان کا دوستوں کا بھی ایک بڑا حلقہ ہے۔

لیکن جسوین سَنگھا نامی خاتون کے پاس ایک ایسا تاریک راز بھی تھا جس کے بارے میں ان کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے وہ ان سے بھی اسے چھپاتی تھیں۔

برطانوی نژاد امریکی خاتون کی زندگی کا تاریک پہلو یہ تھا کہ وہ ہالی وُڈ کے امیر اور مشہور لوگوں کو منشیات سپلائی کرتی تھیں اور انھوں نے ایک ’سٹیش ہاؤس‘ بنا رکھا تھا، جہاں وہ کوکین، زینیکس، نقلی ایڈرال گولیاں اور کیٹامِن کا ذخیرہ رکھتی تھیں۔

ان کا کاروبار اور بظاہر پُرسکون اور خوشحال زندگی کا طلسم اچانک اس وقت ٹوٹ گیا جب انھوں نے کیٹامِن کی 50 شیشیاں سپلائی کیں جو ٹی وی ڈرامہ ’فرینڈز‘ کے اداکار میتھیو پیری تک پہنچیں۔ اسی کا استعمال کرنے کے سبب میتھیو پیری سنہ 2023 میں اوورڈوز کے سبب زندگی کی بازی ہار بیٹھے۔

اب جسوین پانچ دیگر افراد کے ساتھ، جن میں دو ڈاکٹر بھی شامل ہیں، پیری کی موت سے متعلق مقدمے میں مجرم قرار دی گئی ہیں اور انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

آئندہ برس فروری میں جسوین کو اس مقدمے میں آخری ملزم کے طور پر سزا سنائی جائے گی۔ خیال رہے کہ اس مقدمے کے دوران لاس اینجلس میں کیٹامن کا خفیہ نیٹ ورک بھی بے نقاب ہوا تھا۔ قوانین کے مطابق جسوین کو 65 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے جو انھیں وفاقی جیل میں کاٹنی ہوگی۔

ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) کے لاس اینجلس دفتر کے خصوصی ایجنٹ انچارج بل بوڈنر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ (جسوین) ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں، جنھوں نے منشیات کی سمگلنگ سے روزگار کمانے کا فیصلہ کیا اور اسی پیسے سے سوشل میڈیا کی چمک دمک بھری زندگی گزاری۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جسوین ’ہالی وُڈ کے اعلیٰ طبقے کو منشیات فراہم کرنے والا ایک خاصا بڑا نیٹ ورک چلا رہی تھیں۔‘

استغاثہ کے مطابق میتھیو پیری ڈپریشن کے علاج کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے قانونی طور پر کیٹامِن دوا کے طور پر لے رہے تھے، لیکن پھر انھیں اس کی حد سے زیادہ کی طلب ہونے لگی۔

وفاقی تحقیقات سے متعلق عدالتی دستاویزات ظاہر کرتے ہیں کہ میتھیو پیری اس کی جستجو میں کئی ڈاکٹروں کے پاس گئے اور پھر ایک ایسے ڈیلر تک پہنچے جو ایک ذریعے سے منشیات جسوین تک پہنچاتا تھا۔

جسوین کے وکیل مارک گیراگوس نے کہا ہے کہ ان کی مؤکلہ ذمہ داری قبول کرتی ہیں، لیکن انھیں اس بات سے انکار ہے کہ وہ میتھیو پیری کو جانتی تھیں۔

گیراگوس نے جسوین کے اقبالی بیان کے بعد صحافیوں کو بتایا: ’وہ ‎(جسوین) خود بہت برا محسوس کر رہی ہیں۔ وہ پہلے دن سے ہی برا محسوس کر رہی ہیں۔ یہ پورا تجربہ ان کے لیے بھیانک رہا ہے۔‘

BBCفرینڈز سیریز سے شہرت حاصل کرنے والے 54 سالہ میتھیو پیری کو سنہ 2023 میں لاس اینجلس میں اپنے گھر میں مردہ پایا گياجسوین کی دوہری زندگی

میتھیو پیری کی موت سے چند ہفتے قبل جسوین نے اپنے ایک پرانے دوست ٹونی مارکیز سے فون پر بات کی تھی۔

مارکیز اور دیگر نے بی بی سی سے ایک آنے والی دستاویزی فلم کے لیے اس معاملے پر بات کی ہے۔ اس فلم میں میتھیو پیری کی موت کے حالات کا جائزہ لیا گيا ہے اور یہ آئی پلیئر پر نشر ہوگی۔

یہ پہلا موقع ہے جب جسوین کے دوستوں نے ان کے بارے میں کھل کر بات کی ہے، جو اب دنیا بھر میں ’کیٹامن کوئین‘ کے نام سے جانی جا رہی ہیں۔

جسوین اور مارکیز کی دوستی سنہ 2010 کی دہائی میں ہوئی تھی اور ان کا کہنا ہے کہ وہ جسوین کے خاندان سے بھی ملے تھے۔

جسوین کی طرح وہ بھی لاس اینجلس کی پارٹیوں میں باقاعدہ شریک ہوتے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں بھی منشیات کے معاملات میں قانونی مسائل کا سامنا رہا ہے اور یہ کہ ان پر سمگلنگ کا ایک پرانا مقدمہ بھی ہے۔ لیکن طویل رفاقت کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ جسوین نے کبھی اشارہ نہیں دیا کہ وہ خطرناک حد تک اس دلدل میں پھنس چکی ہیں۔

چند ماہ پہلے جسیون کے نارتھ ہالی وُڈ میں واقع گھر کو پولیس نے ایک چھاپے کے دوران کھنگال ڈالا تھا۔ ان کے اسی گھر کو پراسیکیوٹرز نے ’سٹیش ہاؤس‘ کہا تھا۔

جش نیگاندھی نے سنہ 2001 میں جسوین کے ساتھ اروائن میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں پڑھائی کی تھی۔ دونوں بیس سال سے بھی زیادہ عرصے سے دوست تھے۔

نیگاندھی نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ (جسوین) ڈانس اور میوزک کے ماحول میں بہت دلچسپی رکھتی تھیں۔۔۔ وہ رقص کرنا اور اچھا وقت گزارنا پسند کرتی تھیں۔‘

نیگاندھی کہتے ہیں کہ جب انھیں پتا چلا کہ جسوین منشیات فروش کرتی ہیں تو وہ خیران رہ گئے۔

’مجھے اس کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں تھا۔ انھوں نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی۔‘

جسوین کے زیادہ تر دوستوں کا خیال تھا کہ انھیں یقیناً پیسوں کی ضرورت نہیں تھی۔

مارکیز نے کہا کہ ’ان کے پاس ہمیشہ پیسہ ہوتا تھا۔ وہ پرائیویٹ جیٹ پر سفر کرتی تھیں اور وہ یہ سب اس سکینڈل سے بہت پہلے کرتی آ رہی تھیں۔‘

دی ٹائمز کے مطابق جسوین کے نانا اور نانی مشرقی لندن میں فیشن ریٹیل کے کاروبار سے منسلک کروڑ پتی شخصیات تھے اور جسوین کو خود نیلم سنگھ اور ڈاکٹر بلجیت سنگھ چھوکر کی بیٹی ہونے کے سبب خاندانی دولت وراثت میں ملنی تھی۔

BBCٹونی مارکیز اکثر کیلیفورنیا میں سنگھا کے ساتھ ہوتے تھے، وہ ان کے قریبی دوستوں میں شامل تھے

ان کی والدہ نے دو بار شادی کی اور کیلی فورنیا کے کالباساس منتقل ہو گئیں، جہاں سنگھا پلی بڑھیں۔ مارکیز کے مطابق ان کا گھر ’خوبصورت‘ اور ’بڑا‘ تھا۔

وہ بتاتے ہیں: ’ہم وہاں باربی کیو یا پول پارٹیاں کیا کرتے تھے۔ وہ لوگ بہت خیال رکھنے والے، بہت محبت کرنے والے تھے اور ہمیں اپنے بچوں کی طرح سمجھتے تھے۔‘

ہائی سکول کے بعد جسوین نے کچھ عرصہ لندن میں گزارا اور پھر سنہ 2010 میں ہلٹ انٹرنیشنل بزنس سکول لندن سے ایم بی اے کیا۔ ایک تصویر میں وہ 2010 میں فنانشل ٹائمز کے دورے کے موقع پر سیدھے کیے ہوئے بھورے بالوں اور سیاہ سوٹ میں کیمرے کی طرف مسکراتی نظر آتی ہیں۔

ان کی ایک سابق کلاس فیلو کا کہنا ہے ’وہ کوئی چالاک یا جوڑ توڑ کرنے والی لڑکی نہیں لگتی تھی۔ جسوین ملنسار تھی۔‘

’بدکردار بیوی یا خفیہ جاسوس‘؟ اس عورت کی کہانی جسے تاریخ نے سب سے زیادہ نفرت کی نگاہ سے دیکھااربوں لوٹنے والی لاپتا ’کرپٹو کوئین‘ زندہ ہیں یا مر گئیں؟اداکار کی پُراسرار موت جس نے ہالی وڈ میں منشیات کے انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک اور ایک ’ملکہ‘ کو بے نقاب کیا’کوکین کوئین‘ کہلائی جانے والی گریسلڈا جن کے پاس کرائے کے قاتلوں، جسم فروشوں کا نیٹ ورک تھا

وہ کلاس میں ڈیزائنر کپڑے پہنتی تھیں اور لوگوں سے میل جول پسند کرتی تھیں۔

ایم بی اے مکمل کرنے کے فوراً بعد وہ لاس اینجلس واپس چلی گئی تھیں۔ عدالت کے ریکارڈ کے مطابق جسوین کی والدہ اور سوتیلے والد کیلی فورنیا میں کے ایف سی کی فرنچائزیں چلاتے تھے اور سنہ 2013 میں کمپنی نے ان پر 50 ہزار ڈالر سے زیادہ کے مقدمے میں دعویٰ کیا کہ انھوں نے رائلٹی فیس ادا نہیں کی۔

کیس ختم ہونے سے پہلے جسوین کے سوتیلے والد نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ اگر اس دور میں جسوین کے خاندان پر مالی دباؤ تھا تو بھی اس نے زیادہ لوگوں کو اس کا علم نہیں ہونے دیا۔

نیگاندھی کہتے ہیں: ’میں نے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں سنا۔‘

جسوین اپنے والدین جتنی کاروباری کامیابی حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ انھوں نے ’سٹیلیٹو نیل بار‘ کے نام سے مختصر عرصے کے لیے نیل سیلون کھولا اور دوستوں سے اپنے خوابوں کا بھی ذکر کیا۔ وہ ایک ریستوران چینقائم کرنا چاہتی تھیں۔

BBCجش نیگاندھی یونیورسٹی میں سنگھا کے ساتھ تھےمنشیات والی پارٹیاں جو کئی کئی دن جاری رہتیں

لیکن جسوین کی اصلی دلچسپی کلبوں میں گھومنے پھرنے میں نظر آتی تھی۔ مارکیز کے مطابق لاس اینجلس میں ان کے قریبی دوستوں کا ایک گروہ تھا جسے ’کیٹیز‘ کہا جاتا تھا۔ یہ زیادہ تر خواتین پر مشتمل ایک گروہ تھا، جو پارٹیاں کرتا تھا اور ان میں مشہور شخصیات بھی شریک ہوتی تھیں۔

وہ اکثر ایویلون میں ملتے تھے، جو ہالی وُڈ کے وسط میں واقع ایک تاریخی تھیٹر ہے جہاں کنسرٹس اور الیکٹرانک موسیقی کے پروگرام ہوتے ہیں اور پھر رات گئے تک وہاں پارٹی جاری رہتی تھی۔

مارکیز کے مطابق ’وہ افراد گولیاں اور کیٹامِن لیا کرتے تھے۔ کبھی کبھی ان کی پارٹیاں، جو کیلیفورنیا بھر میں ہوتی تھیں، کئی دن تک چلتی رہتیں۔‘

وہ بتاتے ہیں: ’ہم لیک ہیواسو کا سفر کرتے، کوئی بڑی پرانی حویلی کرائے پر لیتے، اپنے ڈی جیز اور ساونڈ سسٹمز ساتھ لے جاتے اور ہر رات ایک تھیم نائٹ ہوتی جو صرف ہمارے لیے ہوتی۔‘

لیک ہیواسو جھیل کیلیفورنیا اور ایریزونا کی سرحد پر واقع ہے۔

’ہم سب تیار ہو کر آتے، کبھی وائٹ پارٹی ہوتی، کبھی گلیٹر پارٹی۔ ہم نے شُروم پارٹی بھی کی۔‘

مارکیز کے مطابق ان پارٹیوں میں ’ہمیشہ کیٹامن شامل ہوتی تھی۔‘ اگرچہ جسوین کے کے کئی نِک نیم نام تھے لیکن کسی نے انھیں کبھی ’کیٹامِن کوئین‘ کے نام سے نہیں پکارا۔

مارکیز اصرار کے ساتھ کہتے ہیں کہ ’کبھی کسی نے اسے ایسا نہیں کہا۔‘

ان کے گروہ کو اس بات کا خدشہ رہتا تھا کہ غیر قانونی منشیات کا ذخیرہ مہلک اوپیئڈ فینٹینیل سے آلودہ ہو سکتا ہے، اس لیے وہ اعلیٰ درجے کی کیٹامن حاصل کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کرتے تھے۔

جسیون کے دوستوں نے مبینہ طور پر کوریئرز کو میکسیکو بھیجا جو سرحد پار کرپٹ ڈاکٹروں اور فارمیسیوں سے یہ منشیات حاصل کرتے تھے، جو عام طور پر سرجری کے دوران بطور سکون آور دوا استعمال ہوتی ہیں۔

مارکیز نے کہا: ’مجھے نہیں معلوم کہ جسوین ایسا کرتی تھیں۔ لیکن کیا ہماری وہاں تک پہنچ تھی؟ کیا ہمارے ساتھ ایسے لوگ تھے جو یہ کام کرتے تھے؟ تو ہاں تھے۔‘

مارکیز کا کہنا ہے کہ انھیں کبھی شک نہ ہوا کہ جسوین چُھپ کر منشیات فروشی کرتی تھیں: ’یہ واقعی حیران کن ہے، میں سچ بتا رہا ہوں۔‘

وہ کہتے ہیں: ’میں انھیں برسوں سے جانتا ہوں، میں ان کے خاندان کو جانتا ہوں۔ میں جانتا ہوں وہ کیسی ہیں، کیا کر سکتی ہیں اور کس پس منظر سے آئی ہیں۔ آج تک یقین نہیں آتا کہ یہ سب ہو رہا تھا۔‘

مارکیز کے خیال میں جسوین شاید اس سماجی شان و شوکت کی ’عادی‘ ہو گئی تھی جو امیر اور مشہور لوگوں کو منشیات سپلائی کرنے کے ساتھ ملتی تھی۔

’جو سچ پوچھیں تو میرا ماننا ہے کہ جسوین کو اس زندگی کی لت پڑ گئی تھی۔‘

'وہ اس سماجی حلقے اور ان مشہور شخصیات کی چاہت کی عادی ہو گئی تھیں جنھیں لوگ برسوں سے ٹی وی پر دیکھتے ہیں۔‘

مارکیز کا کہنا ہے کہ جسوین کبھی کوئی بڑی ڈیلر یا ’کنگ پن‘ نہیں تھیں بلکہ بس اس راستے پر چل پڑی تھیں کیونکہ ’وہ خود بھی کیٹامن لینا پسند کرتی تھیں، بالکل ہماری طرح۔‘

تاہم جسوین کے کچھ کام اس سے زیادہ سفاک رویے کا اشارہ دیتے ہیں۔

’سفاکی‘

استغاثہ کے مطابق سنہ 2019 میں سنگھا نے کوڈی مک لوری نامی ایک شخص کو کیٹامِن فروخت کی۔

مک لوری اوورڈوز کا شکار ہو کر فوت ہو گئے۔ ان کی موت کے بعد ان کی بہن نے جسوین کو لکھا کہ ان کی فروخت کردہ منشیات نے ان کے بھائی کی جان لے لی ہے۔

مارٹن ایسٹرادا، جو کیلیفورنیا کے وسطی ضلع کے سابق چیف پراسیکیوٹر ہیں اور جنھوں نے اگست 2024 میں جسوین کے خلاف وفاقی الزامات کا اعلان کیا، کہتے ہیں: ’اس وقت کوئی بھی سمجھدار شخص قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس جاتا، اور کم از کم دل رکھنے والا کوئی بھی شخص اپنی سرگرمیاں روک دیتا اور کیٹامن کی مزید تقسیم نہ کرتا۔‘

’لیکن وہ سب کرتی رہیں اور کئی سال بعد ان کے اس سفاک رویے نے ایک اور شخص میتھیو پیری کی جان لے لی۔‘

جسوین کا ایک اور دوست، جو 2010 کی دہائی میں ان کے ساتھ کلبوں میں جاتا تھا، اس خبر پر اسی طرح حیران ہے۔

جسوین کے اس دوست نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ جسوین کو ہائی سکول سے جانتے تھے اور مارکیز کی طرح انھوں نے بھی سنگھا کے ساتھ بہت وقت گزارا ہے۔

یہ دوست اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تاکہ وہ کھل کر بات کر سکیں اور اس عورت کے بارے میں بول سکیں جس پر اب ’ڈَرگ لارڈ ہونے‘ کا الزام لگ رہا ہے۔

وہ بتاتے ہیں: ’ہم بہت سالوں سے ہمیشہ پارٹیوں میں ہوتے تھے، تقریباً ہر رات۔ لیکن انھوں نےکبھی مجھے منشیات کچھ پیش نہیں کیں۔‘

انھیں یاد ہے کہ جسوین اپنے انکل پال سنگھ کو تقریباً ہر جگہ ساتھ لے جاتی تھیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ڈرگ لارڈ جیسے رویے نہیں تھے۔‘

پال سنگھ متعدد تقریبات کی تصاویر میں جسوین کے ساتھ نظر آتے ہیں اور 3 ستمبر کو عدالت میں بھی موجود تھے جب جسوین نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔

مارکیز کے مطابق 2020 کی دہائی میں کسی وقت جسوین نے نشہ سے نجات حاصل کرنے والے بحالی مرکز میں علاج کروایا تھا۔ گذشتہ ماہ عدالت میں جمع کروائی گئی فائلوں میں ان کے وکیل مارک گیراگوس نے دعویٰ کیا کہ وہ 17 ماہ سے نشہ سے پاک ہیں۔

نیگاندھی کے ساتھ آخری گفتگو میں وہ مستقبل کی باتیں کر رہی تھیں۔

نیگاندھی بتاتے ہیں: ’ہم دونوں چالیس کے پیٹے میں تھے اور اس عمر میں انسان خود کو جانچنے لگتا ہے، سوچتا ہے کہ اب آگے کیا کرنا ہے۔‘

’وہ کافی عرصے سے صاف رہنے پر بہت خوش تھی اور زندگی میں بہت سی اچھی باتوں کی منتظر تھی۔‘

اداکار کی پُراسرار موت جس نے ہالی وڈ میں منشیات کے انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک اور ایک ’ملکہ‘ کو بے نقاب کیا’جورڈن گینگ‘: لاہور پولیس نے منشیات ’چاکلیٹ میں ملا کر‘ بیچنے والے گروہ کو کیسے پکڑا؟فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہےانڈین پولیس کی ’انسٹا کوئین‘ جنھیں منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیااربوں لوٹنے والی لاپتہ کرپٹو کوئین زندہ ہیں یا مردہ؟’کوکین کوئین‘ کہلائی جانے والی گریسلڈا جن کے پاس کرائے کے قاتلوں، جسم فروشوں کا نیٹ ورک تھا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More