طویل سفر کے دوران ایک لڑکی کو آنے والا آئیڈیا جو ماہواری کی نئی کِٹ کی بنیاد بنا

ایرن ریڈ

ایک خاتون نے ماہواری کے لیے ایسی کٹ تیار کی ہے جسے ایسے مقامات پر استعمال کیا جا سکے گا جہاں بیت الخلا یا ہاتھ دھونے کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔

25 سالہ ایرن ریڈ کو اس ایجاد کا خیال اس وقت آیا جب انھوں نے سکاٹ لینڈ میں 96 میل کا سفر کیا۔

نیپیئر یونیورسٹی کی سابق طالبہ کو امید ہے کہ یہ پراڈکٹ 2024 میں لانچ کر دی جائے گی۔

ایرن ریڈ کے مطابق یہ مصنوعات بنیادی طور پر ہائیکنگ کرنے والوں اور فوجیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کی گئیں ہیں۔

بی بی سی ریڈیو کے ’گڈ مارننگ سکاٹ لینڈ‘ پروگرام میں بات کرتے ہوئے ایرن کا کہنا تھا کہ اس ڈیزائن کو وہ تمام لوگ استعمال کر سکتے ہیں جو کسی ایسی جگہ موجود ہیں جہاں بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں یا صفائی کے بارے میں خدشات ہیں۔

اس کٹ میں ایک ایسا کپ ہے جسے دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور انٹی بیکٹیریئل وائپس بھی ہیں جو کپ کو صاف کرنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

اس کٹ میں ایک ایسا ایپلیکیٹر بھی ہے جسے استعمال کرنے کے لیے ہاتھ صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔

ایرن ریڈ، جو خود بھی پراڈکٹ ڈیزائنر ہیں، نے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب وہ ویسٹ ہائی لینڈ وے پر سفر کر رہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میری ماہواری ہونی تھی اور یہ ایک عجیب سی صورتحال تھی۔‘

’میں چاہتی ہوں کہ یہ مشکل آسان ہو اور لوگ ماہواری کے دوران بھی سفر کر سکیں، گھروں سے باہر نکل سکیں۔‘

ایرن

،تصویر کا ذریعہPA Media

ان کا کہنا ہے کہ دور دراز مقامات پر خواتین کو بیماریوں کا خدشہ رہتا ہے جبکہ حفظان صحت سے جڑے مسائل بانجھ پن کی وجہ بھی بن سکتے ہیں جب بیت الخلا تک رسائی نہیں ہوتی یا پانی کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔

ایرن ریڈ، جو خود بھی پہاڑوں پر پیدل سفر کی شوقین ہیں اور سائیکل بھی چلاتی ہیں، اب اپنی مصنوعات کو مارکیٹ تک لانے کے لیے سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔

اس وقت ان کی کٹ ایک ایسی تنظیم کی مدد سے تیار کی جا رہی ہے جو یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کو نئی مصنوعات سامنے لانے کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہے۔

ایرن کی کمپنی ایل یو انوویشنز ایبرڈین کی رابرٹ گورڈن یونیورسٹی کے تعاون سے کام کر رہی ہے جس میں ایڈنبرا کی ایک یونیورسٹی کے میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچرنگ سینٹر کے ماہرین بھی مدد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ایرن نے ایک مسئلے کی نشان دہی کی‘

گذشہ سال ایرن کی کمپنی کو کنورج چینج چیلنج انعام ملا جب کہ رائل بینک آف سکاٹ لینڈ نے بھی روز ایوارڈ سے نوازا۔

ایرن اب دو لاکھ پاؤنڈ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں جبکہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کو کوئی ایسا کاروباری پارٹنر بھی مل جائے جو ان کی کمپنی کی ترقی میں مدد کر سکے۔

کنورج کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر کلاڈیا کاوالوزو نے کہا ہے کہ ’ایرن نے ایک ایسے مسئلے کی نشاندہی کی جسے وہ حل کرنا چاہتی تھیں اور اس کے لیے انھوں نے کنورج کے ساتھ کام کیا تاکہ وہ دنیا بھر میں خواتین کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکیں۔‘