’کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے‘ کا الزام: انڈین ارب پتی کی دولت سے دو دن میں 20 ارب ڈالر کا صفایا

انڈیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, نکھل انمدار اور مونیکا ملر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

ایک امریکی کمپنی کی جانب سے ’کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے‘ کے الزام کے بعد انڈیا کے ارب پتی بزنس مین گوتم اڈانی کی دولت سے دو دن میں 20 ارب ڈالر سے زیادہ کا صفایا ہو گیا جس کی وجہ سرمایہ کاروں کا بڑی تعداد میں ان کی کمپنیوں سے پیسہ نکلوانا ہے۔

گوتم اڈانی، ان الزامات کے نتیجے میں پہنچنے والے مالی نقصانات کی وجہ سے، فوربز میگزین کے مطابق، دنیا کے تیسرے امیر شخص سے اب دنیا کے ساتویں امیر شخص کے درجے پر پہنچ چکے ہیں۔

ان کی کمپنیوں اور جائیداد کی مالیت کا تخمینہ، جو پہلے تقریبا 125 ارب ڈالر لگایا گیا تھا، اب کم ہو کر 96 ارب ڈالر پر آ چکا ہے۔

اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے تاہم ان کے ردعمل کے باوجود سرمایہ کار مطمئن نہیں جبکہ انڈیا کی بڑی اپوزیشن جماعت نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اڈانی گروپ کا شمار انڈیا کی بڑی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے جس کے آپریشن وسیع پیمارے پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں ایئر پورٹس، توانائی اور ٹریڈنگ بھی شامل ہیں۔

اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو مارکیٹ ویلیو کی مد میں تقریبا 50 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

انڈیا کے متعدد بینک اور سرکاری انشورنس کمپنیاں اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں سرمایہ لگا چکی ہیں یا اربوں ڈالر کا قرضہ دے چکی ہیں۔

جمعے کے دن گروپ کی مرکزی کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کے شیئرز میں 20 فیصد تک کمی آئی جب دیگر کمپنیاں بھی متاثر ہوئیں جس کی وجہ سے ممبئی میں ٹریڈنگ کو کئی بار روکا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی انوسٹمنٹ کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ شائع کی گئی تھی جس کا عنوان تھا کہ 'دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص نے کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا دھوکہ کیسے دیا؟'

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اڈانی گروپ کی مارکیٹ قدر کو ابتدائی طور پر 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کے بعد گروپ نے اس رپورٹ کو 'غلط معلومات اور بدنیتی پر مبنی' قرار دیا تھا۔

ہنڈن برگ کی رپورٹ میں اڈانی گروپ کی ایسی کمپنیوں کی ملکیت پر سوال اٹھایا ہے جو ماریشس اور کیریربیئن جیسی جگہوں پر ہیں جو آف شور جنت کہلائی جاتی ہیں۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 'اڈانی کی کمپنیوں پر کافی قرض ہے جس کی وجہ سے پورے گروپ کی مالی بنیاد کمزور ہوتی ہے۔‘

جمعرات کو اڈانی گروپ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ امریکہ اور انڈیا میں ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب اڈانی انٹرپرائزز کے حصص فروخت ہونے والے تھے تاہم اب ان کی مانگ میں دلچسپی نہیں دکھائی جا رہی۔

تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے جانے والے انٹرویوز میں انڈیا کی پبلک سیکٹر کے کئی بینکوں کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اڈانی گروپ کے ساتھ تعلق کی وجہ سے ممکنہ مالی خطرات سے پریشان نہیں ہیں۔

لیکن سٹاک مارکیٹ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور جمعے کے دن انڈیا کی بنچ مارک سٹاک انڈیکس ایک فیصد تک کم ہوئی۔

’ہمیشہ قانون کے مطابق کام کیا‘

گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ قانون کے مطابق کام کیا۔

اڈانی گروپ کی قانونی ٹیم کے سربراہ جتن جلندھوالا کا کہنا ہے کہ ’اس رپورٹ کی وجہ سے انڈیا کی سٹاک مارکیٹ پر جو اثر پڑا وہ پریشان کن ہے اور اس سے انڈیا کے شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’رپورٹ اور اس کے غیر مصدقہ مندرجات کا مقصد اڈانی گروپ کی شیئر ویلیو پر منفی طور پر اثر انداز ہونا تھا کیوں کہ خود ہنڈن برگ ریسرچ کے مطابق اڈانی کے شیئرز میں کمی سے ان کو فائدہ ہو گا۔‘

دوسری جانب ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’فرم نے ان اہم معاملات پر ایک بھی جواب نہیں دیا جو رپورٹ میں اٹھائے گئے ہیں۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام

ہنڈن برگ ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں اور قانونی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سیاسی ردعمل

انڈیا میں ان سیاسی رہنماؤں نے اس رپورٹ پر بہت جلد ردعمل دیا جو کافی عرصے سے الزام لگاتے آئے ہیں کہ گوتم اڈانی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے قربت کا فائدہ اٹھایا ہے۔

شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پریانکا چترویدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ایک تفصیلی تحقیق کے بعد انڈیا کی حکومت پر لازم ہے کہ الزامات کا جائزہ لے۔

جنوبی انڈیا کے ایک اور معروف سیاست دان کے ٹی راماراو نے انڈیا کی تحقیقاتی ایجنسیوں اور مارکیٹ ریگولیٹر سے اڈانی گروپ کے آپریشنز کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم ماہرین کے مطابق ایسی کسی آزادانہ تحقیقات کا امکان بہت کم ہے۔

انڈیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

شری رام سبرامنیئم ان گورن ریسرچ کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا صرف تب حرکت میں آتا ہے جب کوئی مخصوص شکایت اسے موصول ہوتی ہے۔

ان کے مطابق اڈانی گروپ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں ایسے کئی الزامات ہیں جن پر ماضی میں جائزہ لیا جا چکا ہے۔

بی بی سی نے انڈیا کے مارکیٹ ریگولیٹر سے رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

امبریش بلیجا معاشی مارکیٹ کے تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رپورٹ میں سامنے آنے والے الزامات سے کچھ سرمایہ کار اڈانی کے شیئر خریدنے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔

اینڈی مکھر جی بلوم برگ نیوز سروس میں بطور کالم نویس کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کی مارکیٹ کے بارے میں کافی سوالات ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی نظام اور سیاسی نیشنلزم کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔