سویڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن نذرِآتش کرنے کا واقعہ، پاکستان اور ترکی کی شدید مذمت

denmark

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ڈنمارک اور سویڈین کی دہری شہریت کے حامل اسلام مخالف سیاست دان راسموس پالوڈن نے پہلے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک مسجد کے قریب قرآن کو نذرِ آتش کیا، پھر ترک سفارت خانے کے باہر بھی ایک جلد کو نذرِ آتش کیا ہے۔

سویڈن اور نیدرلینڈز کے بعد گذشتہ روز ڈنمارک میں بھی قرآن نذرِ آتش کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے پاکستان اور ترکی کی جانب سے اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈنمارک اور سویڈین کی دہری شہریت کے حامل اسلام مخالف سیاست دان راسموس پالوڈن نے پہلے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک مسجد کے قریب قرآن کو نذرِآتش کیا، پھر ترک سفارت خانے کے باہر بھی ایک جلد کو نذرِ آتش کیا گیا۔

ڈنمارک میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی پر پاکستان اور ترکی کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اس حوالے سے سخت مذمتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی کے شرمناک اور جارحانہ عمل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اسی اسلاموفوبیا کے باعث چند روز قبل سویڈن میں بھی بے حرمتی کا ایسا ہی عمل ہوا تھا۔‘

اُدھر ترکی نے جمعے کو انقرہ میں موجود ڈنمارک کے سفیر کو طلب کیا اور اس واقعے پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوک راس موسن نے سفیر کے طلب کیے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ کوپن ہیگن کے انقرہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور اس واقعے سے سفارتی تعلقات میں کشیدگی نہیں آئی۔

یاد رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے رواں ہفتے سویڈن سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اس کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قرآن کے ایک نسخے کو نذر آتش کیے جانے کے بعد وہ نیٹو میں شمولیت کی اپنی کوشش میں ترکی سے حمایت کی توقع نہ رکھے۔‘

denmark

،تصویر کا ذریعہGetty Images

خیال رہے کہ گذشتہ سال یوکرین اور روس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سویڈن اور فن لینڈ امریکہ اور یورپی ممالک کی فوجی تنظیم نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان دونوں یورپی ممالک نے نیٹو کی رکنیت کے لیے باقاعدہ درخواست بھی دے رکھی ہے۔لیکن ترکی نے نیٹو کے رکن کے طور پر اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے اُن کی درخواست کو روک دیا تھا۔

ترکی کے اس اقدام کے بعد سے سویڈن میں ترکی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس غیر اخلاقی اور ناقابلِ قبول عمل کے بار بار دہرائے جانے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ سوچ ابھررتی ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔‘

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’ہم ان (ڈنمارک) سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا احترام کریں اور اسلام سے نفرت پر مبنی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔‘

دوسری جانب پلوڈان نے جمعہ کے روز دھمکی دی ہے کہ جب تک ترکی سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کی منظوری نہیں دے دیتا، اس وقت تک وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

اے ایف پی کے مطابق انقرہ میں امریکی اور فرانسیسی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو ترکی میں انتقامی حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

امریکی سفارت خانے کے مطابق ’یورپ میں قرآن جلانے کے حالیہ واقعات کے تناظر میں ترکی میں عبادت گاہوں پر دہشت گردوں کے ممکنہ جوابی حملے ہو سکتے ہیں جس سے تمام امریکی شہری خبردار رہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

یاد رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے رواں ہفتے سویڈن سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اس کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قرآن کے ایک نسخے کو نذر آتش کیے جانے کے بعد وہ نیٹو میں شمولیت کی اپنی کوشش میں ترکی سے حمایت کی توقع نہ رکھے۔‘

ترک صدر اردوغان نے کہا تھا کہ ’سویڈن کو اب ہم سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ترکی نیٹو میں شمولیت کی اس کی کوششوں میں تعاون کرے گا۔ جن لوگوں نے سفارت خانے کے سامنے ہمارے ملک کی توہین کی ہے، وہ اپنی درخواست کے حوالے سے ہم سے کسی رحم کی توقع نہیں کر سکتے۔‘

واضح رہے کہ سویڈش حکومت نے گذشتہ اتوار کو ہونے والے احتجاج کی اجازت پہلے ہی دے رکھی تھی۔ تاہم مظاہرین کی جانب سے اس بات کو کوئی عندیہ نہیں دیا گیا تھا کہ ان کا منصوبہ بطور احتجاج قرآن کے نسخے کو جلانا تھا۔

اسے مذہب کی توہین قرار دیتے ہوئے اردوغان نے کہا تھا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں اس عمل کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔