فواد چودھری کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

اسلام آباد کی سیشن کورٹ  نے فواد چوہدری کے وکلاء اور پراسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کیخلاف درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے فواد چودھری کو دوبارہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

فواد چودھری کی دوبارہ پیشی پر عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فوادچودھری کو کمرہ عدالت میں فیملی سے ملاقات کی اجازت دی۔

بابر اعوان نے کہا کہ سیشن جج طاہر محمود نے جلد بازی میں فیصلہ دیا اور سیشن جج نے ہمیں آپس میں مشاورت کا موقع بھی نہیں دیا۔ جو بات فواد نے کی وہ تو پورا پاکستان کر رہا ہے اور جس کی بات لوگوں کو سمجھ آنے لگ جائے وہ مسئلہ بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فواد چودھری یہیں موجود ہے کہیں نہیں جائے گا اور اگر اسے کوئی مسئلہ بھی ہوا تو پاکستان میں اپنے خرچے پر علاج کرائے گا۔ فواد چودھری کے گھر کی تلاشی کے لیے آئیں تو وہ تعاون کریں گے۔

پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ جسمانی ریمانڈ پر نظرثانی سے متعلق فیصلہ موجود ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق ریمانڈ کے فیصلے پر نظرثانی کی جا سکتی ہے۔ مجسٹریٹ کے پاس اختیار ہے یا نہیں یہ مجسٹریٹ نے طے نہیں کرنا اور یہ معاملہ سیشن جج نے طے کر کے کیس اس عدالت کو دوبارہ بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گِل نے خاتون جج کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

اس سے قبل فوادچودھری کو سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا۔ فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے جو باتیں کیں انکو مانتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ میرا حق ہے۔طاقت ور لوگ ہمیشہ سے یہی سمجھتے ہیں کہ ان پر تنقید درحقیقت غداری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف غیر ملکی ایجنسیاں کارروائی کرسکتی ہیں، رانا ثنااللہ

ان کا کہنا ہے کہ تاریخ اس بات کا تعین کرے گی کہ کون درست تھا اور کون غلط۔ طاقت ور لوگوں کو سمجھنا ہو گا کہ عزت اپنے کنڈکٹ سے کرائی جاتی ہے، ڈنڈے سے نہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں منہ پر اچھا اچھا کہوں اور باہر جا کر گالیاں دوں، یہ کونسی عزت ہے۔اگر آپ تنقید نہیں لے سکتے تو آپ اس طرح کے عہدے نہ لیں۔

فواد چودھری  نے جج سے مکالمے میں کہا میری تضحیک کر کے یہ سمجھ رہے ہیں کہ پتہ نہیں کیا کر لیں گے۔میں سابق وزیر، ممبر پارلیمنٹ رہ چکا ہوں اور سپریم کورٹ کا وکیل ہوں۔یہ کپڑا ڈال کر لانا اور تضحیک کرنا اس کو بھی دیکھ لیجئے گا۔

عدالت نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ پولیس نے فواد چودھری سے 2 روز میں کیا تفتیش کی؟

سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ فواد چوہدری کا 2 روز کا جسمانی ریمانڈ ملا لیکن فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کرانا ہے، فواد چوہدری کی ویڈیو لی تاکہ فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرایا جائے، فواد چوہدری کو فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے لاہور ساتھ لےکرجانا ضروری ہے، موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز کے ذریعے دیکھنا ہے کہ فواد چوہدری کے بیان کے پیچھے کون ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا رات 12 بجے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر دیا گیا، صرف ایک دن تفتیش کے لیے ملا، جسمانی ریمانڈ میں صرف وائس میچ کیا گیا، فواد چوہدری کی ایف آئی اے سے وائس میچ کرا لی ہے، فواد چوہدری سے الیکٹرک ڈیوائسز بھی برآمد کرنی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فواد چودھری،شہباز گل،اعظم سواتی کی گرفتاری کی حمایت نہیں کرتا، شاہد خاقان عباسی

فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان  نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کے بیان میں الیکشن کمیشن کا ذکر کہاں ہے؟ کہاں لکھا ہےکہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو دھمکی دی؟ بیان کے مطابق فواد چوہدری پر جرم بنتا کہاں پرہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کا سیکرٹری انفرادی طور پر الیکشن کمیشن نہیں۔ الیکشن کمیشن کا کام صرف شفاف انتخابات کرانا ہے۔ عدالت میں الیکشن کمیشن کا کوئی ایسا فرد موجود نہیں جس کو دھمکی دی گئی ہو۔

بابر اعوان کا کہنا تھا فواد چوہدری کی تقریر سے کیا ملک ٹوٹ جائے گا؟ مذاق بنایا جا رہا ہے، فواد چوہدری نے ایسا کیا کہہ دیا جس سے سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ  عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔ ایسا لگتا ہے پی ڈی ایم کا پاکستان سے تعلق نہیں، پی ڈی ایم عمران خان کو ہٹانے کا کھل کر کہہ رہی ہے۔ شرم آتی ہے جس طرح پی ڈی ایم ملک پر حکومت کر رہی ہے، الیکشن کمیشن حکومت کا منشی بن چکا ہے۔

سیشن کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں اضافے سے متعلق درخواست فیصلہ محفوظ کر لیا۔عدالت نے فواد چودھری کی فیملی سے ملاقات کی استدعا منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں:فواد چودھری کیساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے،عمران خان

خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں پراسیکیوشن نے جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چودھری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی۔


متعلقہ خبریں