Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ شخصیات جو سِول اعزاز پانے پر تنقید کی زَد میں ہیں

فن کے شعبے میں سول ایوارڈ حاصل کرنے والے اداکار بہروز سبزواری بھی تنقید کی زد میں ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر، میرا پاکستان)
گزشتہ روز یومِ پاکستان کے موقعے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو ایوان صدر میں سرکاری اعزازات سے نوازا گیا تو جہاں بہت سے افراد کو سراہا گیا وہیں سوشل میڈیا پر چند شخصیات پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گا۔ 
جمعرات کو ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی اس تقریب میں 10 مختلف کیٹگریز میں سِول اعزازات تقسیم کیے گئے جن میں نشانِ امتیاز، تمغۂ امتیاز، ہلالِ امتیاز، ہلالِ قائداعظم، ستارۂ شجاعت، ستارۂ امتیاز، صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، تمغۂ شجاعت اور تمغہ خدمت شامل ہیں۔ 

آئی جی اسلام آباد پولیس اکبر ناصر خان

سوشل میڈیا پر جن ناموں زیادہ تنقید ہو رہی ہے ان میں تمغۂ شجاعت حاصل کرنے والے آئی جی پولیس اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان اور ڈی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ بھی شامل ہیں۔ 
ان دونوں افسران کو تمغے ملنے پر زیادہ تر تنقید تحریک انصاف کے حامی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کی جا رہی ہے۔  
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں آئی جی اسلام آباد پر الزام عائد کیا تھا وہ ان کے قتل کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ 
اکبر ناصر خان کی ایوارڈ وصول کرنے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے ہوئے امداد علی سومرو نے لکھا کہ ’جن پر عمران خان نے اپنے قتل کی سازش کرنے کا الزام لگایا، انہی پولیس افسروں خاص طور پر آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر کو صدرِ مملکت عارف علوی نے تمغہ شجاعت سے نوازا ہے۔‘ 
 
ایک ٹوئٹر صارف عبدالجبار نے لکھا ’مقدموں پر تمغہ شجاعت، صدر عارف علوی بھی کمال ہیں، عمران خان پر درجن سے زائد مقدمات درج کرنے والے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر کو تمغہ شجاعت عطا کیا۔‘ 
 

سہیل ظفر چٹھہ

فوزیہ صدیقی نے تمغۂ شجاعت حاصل کرنے والے ایک اور افسر ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ یہ جس خوشی میں اس کو تمغۂ امتیاز دیا گیا ہے، اس کی تفصیل تو ضرور جان لو پاکستانیو۔ سہیل ظفر چٹھہ بدنام زمانہ اِنکاؤنٹر سپیشلسٹ پولیس افسر حمزہ شہباز کے کلاس فیلو بتائے جاتے ہیں۔‘ 
دوسری جانب کچھ صارفین ان کی تعریف بھی کرتے دکھائی دیے۔ محمد حسنین نسیم نے لکھا کہ ’ ڈاکٹر اکبر ناصر خان اور ڈی آئی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ کو دوران سروس عوام کے جان و مال اور ملکی سلامتی کے لیے اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں جناب صدر پاکستان نے تمغہ شجاعت سے نوازا جو اسلام آباد کیپیٹل پولیس کیلئے ایک فخر کی علامت ہے۔‘
عامر کوہی نامی ٓصارف نے الزام عائد کرتے ہوئے لکھا ’نت نئے اور امتیازی طریقوں سے کرپشن کرنے اور پی ٹی آئی کارکنوں پر شیل مارنے کے صلے میں سہیل ظفر چٹھہ کو بھی تمغۂ شجاعت سے نوازا گیا ہے۔‘ 
 

بہروز سبزواری

اداکار بہروز سبزواری کو ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا ہے۔ ان کا نام سامنے آںے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی موجودہ حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف کی گئی گفتگوؤں کا حوالہ دیا جانے لگا۔ 
عامر ایچ قریشی نے لکھا ’چور چور کی گردان کرنے والے بہروز سبزواری نے گردن آگے کر کے میڈل وصول کر لیا۔‘ 
 
سکورپیئس نامی ٹویپ نے طنز کرتے ہوئے لکھا ’ بہروز سبزواری بہت غیرت مند اور بااصول شخص ہیں۔ انہوں نے چوروں سے یہ ایوارڈ غلطی سے لے لیا ہے، وہ گھر جاتے ہی اسے واپس بھجوا دیں گے۔‘ 
 

صحافی جاوید چوہدری

ایک صارف وقاص امجد نے سوال اٹھایا کہ صحافی ’جاوید چوہدری کو کن خدمات پر تمغے سے نوازا جا رہا ہے؟‘ 
ان کا ٹویٹ شیئر کر کے منصور احمد قریشی نے لکھا ’ صدر صاحب تو آپ کے ہیں جنہوں نے جاوید چوہدری صاحب کو تمغہ دیا ہے ۔ اُن سے پوچھیں۔‘ 
 
وسیم ملک نے لکھا ’ اگر جاوید چوہدری کو صحافتی خِدمات پر صدارتی ایوارڈ دیا جا سکتا ہے تو اُستاد چاہت علی خان کو موسیقی کے میدان میں ان کی خِدمات کے صِلے سے کیوں محروم رکھا گیا ہے۔‘ 

کامران ٹیسوری

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔ وہ بھی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔ 
کامران ٹیسوری کا تعلق ایم کیو ایم پاکستان ہے۔ کچھ عرصہ قبل جب انہیں گورنر سندھ مقرر کیا گیا تھا، اس وقت بھی ان پر کافی تنقید کی گئی تھی۔ 
صحافی فیض اللہ خان نے کامران ٹیسوری کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو بھی اعلیٰ قومی اعزاز سے نوازا گیا، بہت مبارک ہو مگر کوئی جانتا ہے کہ انہیں آخر کس کارکردگی کی بنیاد پہ یہ اعزاز ملا ؟ 
 
ایک صارف شفقت چوہدری نے لکھا ’ صدارتی تمغہ امتیاز آج پھر مذاق بن کر رہ گیا جب یہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری جیسے بندے کو دیا گیا۔‘ 
 
جہاں اعزازات حاصل کرنے والے کئی افراد پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں کچھ شخصیات کے بارے صارفین کا خیال ہے کہ وہ اعزاز کے حقیقی مستحق تھے۔ 

ڈاکٹر سعید اختر

کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر کو شعبہ طب میں خدمات پر ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا تو سوشل میڈیا پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو صارفین یاد کرنے لگے۔ 
عثمان چوہان نے لکھا ’ ستارۂ امتیاز ڈاکٹر سعید اختر، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس شخص کے خلاف از خود نوٹس لیا تھا۔‘ 
 
ایک ٹویپ امتیاز نے لکھا ’ ڈاکٹر سعید اختر پورے قد سے عزت و وقار سے کھڑا ہے لیکن ثاقب نثار تاریخ کے اندھے کنویں میں پڑا ہے۔‘ 
 
 
 

شیئر: