Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے کئی اضلاع میں ممکنہ سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

28 مارچ سے بارشوں کا نیا سلسلہ بلوچستان میں داخل ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسم بہار کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ زیارت اور تحصیل برشور میں برفباری کے بعد موسم سرد ہو گیا ہے جبکہ کئی اضلاع میں ژالہ باری سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
کوئٹہ اور دیگر بالائی علاقوں میں کئی روز سے جاری بارشوں کے بعد پی ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق 28 مارچ سے مغربی ہواؤں اور بارشوں کا نیا سلسلہ بلوچستان میں داخل ہوگا جس سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں مزید بارشیں ہوں گی۔  اس طرح رمضان المبارک کے نصف تک گرم علاقوں میں موسم خوشگوار جبکہ بالائی علاقوں میں ہلکی سردی رہے گی۔
محکمہ موسمیات کوئٹہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مختار احمد مگسی نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان کے بیشتر علاقے بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، سنیچر سے موسم صاف ہونا شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے سب سے زیادہ بارش بارکھان اور ملحقہ علاقوں میں 36 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زیارت میں 24، پشین میں 23، کوئٹہ میں 27، سبی میں 20، ژوب میں 15، قلات میں 13، چمن میں 12اور خضدار میں آٹھ ملی میٹر بارش ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ موسم بہار میں اچھی بارشوں کے نتیجے میں سبی، نصیرآباد اور قلات ڈویژن کے گرم علاقوں میں موسم خوشگوار ہو گیا ہے اور گرمی کی شدت میں کمی آئی ہے۔ کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، مستونگ اور قلات سمیت بالائی علاقوں میں بھی درجہ حرارت کئی درجے کم ہو گیا ہے اور موسم سرد ہو گیا ہے۔
جمعے کو کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرات 17 اور کم سے کم درجہ حرارت چھ ریکارڈ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

زیارت اور تحصیل برشور میں ژالہ باری کے ساتھ برفباری بھی ہوئی جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ زیارت کی ضلعی انتظامیہ نے برفباری کے پیش نظر شہریوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کرنے کا کہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ موجودہ بارشوں سے زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوگی، گندم اور باقی فصلوں کو فائدہ پہنچے گا تاہم ژالہ باری کی صورت میں فصلوں کو نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ 
پی ڈی ایم اے کے کوئٹہ میں کنٹرول روم کے انچارج یونس عزیز کے مطابق بارشوں کے باعث بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور ندی نالوں میں طغیانی آئی۔
ضلع کچھی میں پنجرہ پل کے مقام پر گزشتہ سال سیلاب سے تباہ ہونے والا راستہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے دوبارہ بند ہوگیا ہے جس کی بحالی کا کام جاری ہے تاہم راستہ بند ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہرنائی میں بارش اور ژالہ باری کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون ہلاک جبکہ اس کی بیٹی زخمی ہوگئی تاہم باقی صوبے سے اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے بارشوں کے بعد سیلابی ریلے میں گاڑی بہنے سے آواران میں سات افراد کی موت ہوئی تھی۔

برفباری کے باعث شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا کہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پی ڈی ایم اے عہدیدار کے مطابق چمن، لورالائی، ہرنائی، سبی، کچھی، ڈھاڈر، مچھ اور مٹھڑی سمیت کئی علاقوں میں بارش کے ساتھ ساتھ ژالہ باری بھی ہوئی ہے جس سے گندم اور باقی فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو کی زیر صدارت ایک اجلاس میں بلوچستان میں بارشوں، برفباری اور ژالہ باری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پی ڈی ایم اے اور متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ نے پی ڈی ایم اے، متعلقہ محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔ صوبائی حکومت نے ہنگامی صورتحال میں امدادی کارروائیوں کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو پچاس  لاکھ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

شیئر: