رمضان: سحر و افطار میں الائچی اور دہی کھانے سے کیا واقعی پیاس کم لگتی ہے؟

دہی اور الائچی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, آسیہ انصر
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام

ماہ رمضان میں چاہے سحری کا دسترخوان ہو یا افطار کا گھر میں ہر ایک کی پسند کا خیال رکھنا اور کھانوں میں نت نئی تراکیب کو شامل کرنا ہماری روایات کا حصہ رہا ہے۔

اسلامی کیلینڈر کے اعتبار سے رمضان کے روزے کبھی سردی میں آتو کبھی گرمی میں آتے ہیں۔ اب چاہے کم دورانیہ والے روزے ہوں یا طویل دورانیے کے ایک سوال اکثر کی زبان پر ہوتا ہے کہ پیاس لگی تو کیا کریں گے؟

ان دنوں پاکستان میں ماہ رمضان مارچ اور اپریل کے موسم میں آیا ہے جب ملک کے اکثرعلاقوں میں موسم قدرے بہتراور معتدل ہے لیکن رمضان شروع ہوتے ہی ہر کوئی پیاس سے بچنے کے اپنے اپنے آزمودہ ٹوٹکے دوست احباب کے ساتھ شیئر کرنا شروع کر دیتا ہے۔

ان میں سرفہرست سحری کے وقت الائچی، پودینہ اور دہی کھانے کے ساتھ ساتھ ڈھیر سارا پانی پینا شامل ہیں۔ ان ٹوٹکوں کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ اگر آپ نے سحری میں ان چیزوں کو استعمال کیا تو آپ کا 14 گھنٹے سے زائد دورانیے کا روزہ بنا پیاس کے آرام سے گزر جائے گا۔

لیکن ان تمام مفروضوں میں کتنی صداقت ہے اور کیا واقعے یہ ٹوٹکے روزے میں پیاس کو کم کرنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں؟

ہم نے اسی حوالے سے اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ماہر غذائیت زینب غیورسے نہ صرف ان ٹوٹکوں پر تفصیلی بات کی بلکہ یہ بھی جانا کہ اس مہنگائی کے دور میں کم خرچ میں سحر و افطار میں کیا کھانا چاہیے اور کیا پلیٹ سے باہر کر دینا عقلمندی کا تقاضا ہے۔

’دہی سحری میں بہترین، الائچی پودینہ پیاس میں کمی نہیں بلکہ تازگی کااحساس دیتے ہیں‘

رمضان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ہمارے ہاں رمضان کے دسترخوان کو روایتی اور ثقافتی اعتبار سے خاص اہمیت ہوتی ہے۔ اگر ہم سحری کے وقت کی بات کریں تو اس میں کھجلے پھینی سے لے کر پراٹھے، انڈے، سالن خصوصاً گوشت کی ڈش، دہی، لسی، ملک شیک غرض ایک لمبی فہرست ہے جو روزہ دارکھاتے ہیں۔

تاہم ماہرغذائیت زینب غیور کے مطابق عمومی طور پر ہم سحر و افطار میں صحت بخش غذائیں استعمال نہیں کرتے۔ان کے مطابق روایتی پکوانوں کے ساتھ ایسی چیزوں کو شامل کرنا ضروری ہے جو ہمیں دن بھر توانائی بحال رکھنے میں معاون ہوں اور دہی اس میں سرفہرست ہے۔

’سحری کے وقت دہی کا استعمال بہت اچھا ہے۔ دودھ سے بنی اشیا سے حاصل ہونے والے ملک پروٹین ہمارے معدے میں بہت دیر تک موجود رہتے ہیں اور اس کی وجہ سے ذیادہ دیر تک بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔‘

ان کے مطابق ’دہی میں کچھ ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو آپ کی پانی کی طلب کو پورا کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں کیونکہ اس میں پوٹاشیم ہوتا ہے اور سوڈیم کی مقدار کم ہوتی ہے۔

ڈاکٹر زنیب کا کہنا ہے کہ ’کچھ لوگ دہی میں چینی یا دیگر چیزیں شامل کر دیتے ہیں وہ شامل نہ کریں تو دہی سحری میں ہماری توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے معاون ہے۔‘

اس سوال پر کہ کیا سبزالائچی اور پودینے کے پتے روزے کی حالت میں پیاس کو کم کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ ’سبز الائچی اور پودینے کے پتے سلاد میں یا ویسے ہی چبانے میں مضائقہ نہیں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ہمیں بلاشبہ تازگی کا احساس دیتی ہیں تاہم اس کا براہ راست تعلق آپ کی پیاس کم کرنے سے نہیں ہے۔‘

سحری

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنکراچی میں ایک شخص سحری کے مقبول آئٹمز تیار کر رہا ہے

اچار اور نمک سے بھرپور اشیا سحری میں نہ کھائیں

بی بی سی

،تصویر کا ذریعہSALMA HUSSAIN

زینب غیور کا کہنا ہے کہ رمضان میں غذا کے حوالے سے ہم نے ثقافتی طور پر کئی غیرضروری چیزیں شامل کر دی ہیں۔ ان کے مطابق ’سحری میں وہی غذا بہتر ہے جو ہم عام طور پر ناشتے میں لیتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ کیونکہ روزے کی حالت میں ہمیں کئی گھنٹوں تک خالی پیٹ رہنا ہوتا ہے لہذا غذا کے استعمال میں ہمیں کچھ چیزوں کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔ ’جیسا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمیں پیاس کم سے کم لگے تو اس کے لیے کم سے کم نمک والی چیزیں کھانی چاہیئں۔‘

ماہر غذائیت زینب غیور کے مطابق

  • ’اگر ہم ناشتے میں پراٹھا کھاتے ہیں تو سحری میں پراٹھا کھانے سے دن کے وقت سینے میں جلن یا تیزابیت ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس کے بجائے چپاتی کے ساتھ انڈہ لیں، سالن بھی کھایا جا سکتا ہے اس میں مضائقہ نہیں۔‘
  • سحری کے وقت اچار بالکل نہیں کھانا چاہیے کیونکہ اچار میں بہت نمک ہوتا ہے۔ سحری میں نمک والی چیزیں جتنی زیادہ کھائیں گے دن میں اتنی ہی پیاس لگنے کا خدشہ ہوتا ہے اور ہم پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
  • سحری اور افطاری میں خصوصاً دہی سے بنے لوازمات رکھیں جیسے چنا چاٹ، فروٹ چاٹ یا دہی بھلے چنے کی سلاد۔ ایسا کرنے سے اس میں ملک سورس پروٹین کے ساتھ سلاد بھی آ جاتا ہے جو رمضان میں عام طور پر کم استعمال ہوتا ہے۔
  • اگر سحری کے وقت چائے یا کافی پی جائے تو کوشش کریں کہ وہ ذیادہ تیز یا کڑک نہ ہو بلکہ زیادہ دودھ کے ساتھ بنی ہو کیونکہ کیفین کی ذیادہ مقدار سے جسم سے پانی کا اخراج تیزی سے ہو گا۔‘
  • یہ بھی خیال رکھیں کہ چائے یا کافی کو سحری کا وقت ختم ہونے کے بالکل قریب نہ پیئیں بلکہ اس وقت لیں جب سحری میں کچھ وقت ہو تاکہ آپ بعد میں پانی پی سکیں۔
  • ڈاکٹر زیبنب غیور کے مطابق ’چائے اور کافی ڈائی یوریٹک (پیشاب آور) ہے تو سحری میں بالکل آخری وقت میں انھیں لینے سے با بار پیشاب آئے گا اور اس طرح جسم سے پانی کا اخراج ہو گا اور آپ میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔‘

’ تلی ہوئی اشیا جیب اور پیٹ دونوں پر بھاری‘

بی بی سی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اور یہاں کچھ بات شامل کرتے ہیں افطار کے وقت کے دسترخوان کی۔ ہماری روایات کے مطابق افطار کے دسترخوان پر پکوڑے، سموسے، چکن اور ویجیٹیبل رولز، شامی کباب اور کئی دیگر ایسے لوازمات لازمی ہوتے ہیں جو اشتہا انگیز تو ہوتے ہیں تاہم تیل میں تلے ہونے کے باعث یہ فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

غذائی ماہر زنیب غیور کا کہنا ہے کہ ’افطاری کے وقت جیسے عام دنوں میں شام کے وقت ہم کچھ ہلکا کھاتے ہیں تو اسی طرح کچھ ہلکا سنیک لیں۔‘

’دو سے تین کھجوریں ہماری توانائی کو فوری بڑھا دیتی ہیں جبکہ پھل ہماری پیاس کو کم کرنے میں بہت مددگار ہوتے ہیں۔ افطار کے وقت بھی خصوصاً دہی سے بنے لوازمات کھائیں جیسے چنا چاٹ ، دہی ملائی گئی فروٹ چاٹ، دہی بھلے وغیرہ۔‘

ڈاکٹر زنیب بہت ذیادہ تلی ہوئی اشیا کو جیب اور پیٹ دونوں پر بھاری قرار دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ ہمارے ہاں روایتی طور پر افطار کے وقت تلے ہوئے کھانے اور پکوان تیار کیے جاتے ہیں، انھیں ضرور کھائیں لیکن ان کے استعمال میں توازن لائیں۔

’اگرافطاری کا ہفتہ وار مینو بنا لیا جائے تو ہفتے کے سات دن میں ہم کسی دن چنا چاٹ کسی دن دہی بھلے کبھی پکوڑے، کبھی سموسے اور کبھی رول بنا کر روایت اور زبان کے چٹخارے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’اگر رمضان میں روزانہ افطار میں تلی ہوئی اشیا کھائی جائیں تو اس سے عموماً معدے اور آنتوں کا کام متاثر ہوتا ہے اور فائبر اور پوٹاشییم کی کمی سے قبض کے مسئلے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے:

’لسی اور لیموں پانی صحت و جیب دونوں کے لیے بہترین ‘

روزہ کھولتے ہی رنگ بہ رنگے ٹھنڈے مشروبات دن بھر کی پیاس کے بعد من کو للچاتے تو ہیں تاہم ماہرین ایک ساتھ بہت ذیادہ پانی پینے سے روکتے ہیں۔

ماہر غذائیت زینب غیور کہتی ہیں کہ افطاری میں ٹھنڈے مشروبات کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ پورا دن معدہ خالی رہنے کے بعد جب ہم ٹھنڈے مشروبات لیتے ہیں تو اس سے معدے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔

اس لیے افطار میں پہلے سادہ پانی یا کم ٹھنڈا مشروب لیں تاکہ گیسٹرک پین (معدے کے درد) سے بچا جا سکے۔

انھوں نے افطار کے وقت جوسز اور میٹھے مشروبات سے بہتر ملک شیک لسی اور لیموں پانی کو قرار دیا۔

’لسی اور لیموں پانی صحت و جیب دونوں کے لیے بہترین ہیں تاہم ایک ساتھ بہت زیادہ پانی پینے کے بجائے تھوڑا تھوڑا کر کے پیئیں چاہے سحری ہو یا افطاری۔‘

رمضان میں ایک جانب جہاں زبان کے چٹخارے پر بہت ذیادہ زور رہتا ہے وہیں بہت سے لوگ اس مہینے اپنی ڈائیٹ کو پلان کرنے اور وزن کم کرنے کی کوشش کے لیے بھی بہترین وقت قرار دیتے ہیں۔

اس حوالے سے جب ہم نے زینب غیور سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ رمضان وزن کرنے کے لیے آئیڈیل وقت ہو سکتا ہے جس میں ہمیں اپنی غذا میں سلاد کی مقدار بڑھا کر مدد مل سکتی ہے تاہم رمضان میں ’فیٹ ڈائیٹ‘ ایک رسک بھی ہو سکتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’رمضان میں متوازن غذا سے بھی وزن کم کرنے میں کچھ حد تک مدد مل سکتی ہے تاہم روزے کی حالت میں ورزش نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ جسمانی ورزش اس وقت کریں جب آپ پانی پی سکتے ہوں۔‘