Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کی سیاست کے دلچسپ کردار،’متبادل وزیراعظم‘ ڈاکٹر امبر شہزادہ انتقال کر گئے

امبر شہزادہ کی موت کی اطلاع اُن کے بھائی نے سوشل میڈیا پر دی۔ فائل فوٹو: فیس بک
لاہور کی سیاست کے دلچسپ کردار اور خود کو ’متبادل وزیراعظم‘ کہلوانے والے ڈاکٹر امبر شہزادہ انتقال کر گئے۔
پیر کی شام اُن کے بھائی نواب عابد حسین نے فیس بک پر لکھا کہ ’میرے بڑے بھائی نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ قضائے الہٰی سے وفات پا گئے ہیں۔‘
صحافی ماجد نظامی نے اُن کی وفات پر لکھا کہ ’وہ کونسلر سے صدر پاکستان تک کے تمام الیکشن لڑے۔ سیاست میں کرپشن اور وفاداری بدلنے والوں پر مزاح میں تنقید کرتے تھے۔ اور خود کو نیم کرپٹ کہتے تھے۔‘
علی افضل کے مطابق ’آپ جناب سرکار فاؤنڈیشن کے چیئرمین بانی صدر انٹرنیشنل انجمن ضمیر فروشاں نواب زادہ ڈاکٹر امبر شہزادہ مرنجان و مرنج شخصیت گوالمنڈی حلقہ سے نواز شریف کے مدمقابل الیکشن لڑا کرتے تھے۔ ان کے ساتھ آخری ملاقات بھی 1996 میں رائل پارک لاہور میں ہوئی تھی۔ امبر شہزادہ جیسے غیر روایتی اور تخلیقی کردار مردہ معاشروں میں پنپ نہیں سکتے۔ نہ جانے کن حالات میں جاں سے گذرے ہوں گے۔ تعلق لائل پور (فیصل آباد) تھا۔‘
ایڈووکیٹ مرزا عرفان بیگ نے اُن کی موت پر لکھا کہ ’نیم کرپٹ آوے گا۔ مُلک ترقی پاوے گا، کا نعرہ لگانے والے نواب امبر شہزادہ بھی چلے گئے۔‘
فرخ مرغوب نے فیس بک پر لکھا کہ امبر شہزادہ بھی چلے گئے۔ وہ ہمارے معاشرے، سیاستدانوں، کاروباری افراد کے بدنما چہرے کو انتہائی معصومیت سے عوام کے سامنے پیش کرتے۔ امبر گورنمنٹ کالج کے طالبعلم رہے، وہ خود کو جھوٹا، فریبی کہتے۔ بے ایمانی اور لوٹ مار کو اپنا منشور کہتے۔ ایسا سچا انسان اب پاکستان میں پیدا نہیں ہوگا۔‘
محبوب عارف نے کہا کہ ’ڈاکٹر امبر شہزادہ سے پہلی ملاقات 1990 میں ٹولنٹن مارکیٹ نزد انارکلی میں واقع کیپری ہوٹل میں ہوئی۔ وہ خوبصورت ملاقات آج تک ذہن پہ نقش ہے۔ ایک عرصہ تک ڈاکٹر صاحب لاہور سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی ہر نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرواتے تھے۔ اکثر کہا کرتے تھے کہ میں اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر اس لیے لکھتا ہوں کہ میں نے بیالوجی کے ساتھ ایف ایس سی کی ہوئی ہے۔‘

شیئر: