Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کے بڑے اخباری گروپ میں صحافیوں کی ہڑتال

اخباری گروپ گینیٹ کے مطابق صحافیوں کی اس ہڑتال سے اشاعت متاثر نہیں ہوگی۔ فوٹو: اے پی
امریکہ میں سینکڑوں صحافیوں نے کام سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ملک کے بڑے اخباری گروپ ’گینیٹ‘ کی قیادت کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اخراجات کو کم کرنے کے تکلیف دہ اقدامات کا خاتمہ کیا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس احتجاج اور ہڑتال میں اخباری گروپ کے آٹھ ریاستوں کے صحافیوں نے حصہ لیا جن میں ’ایریزونا ریپبلک‘، آسٹن امریکن سٹیٹسمین‘، دی برجن ریکارڈ، دی راچسٹر ڈیموکریٹ اینڈ کرونیکل، اور دی پام بیچ پوسٹ شامل ہیں۔
یہ اعداد وشمار اخباری کارکنوں کی تنظیم نیوز گِلڈ کے جاری کردہ ہیں جو ’گینیٹ‘ گروپ کے 50 سے زائد نیوز رومز کی نمائندگی کرتی ہے۔
اخباری گروپ گینیٹ کے مطابق صحافیوں کی اس ہڑتال سے اشاعت متاثر نہیں ہوگی۔ یہ احتجاج دو اخبارات میں دو دن کے لیے جبکہ دیگر میں ایک دن کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب ’گینیٹ‘ کے شیئر رکھنے والوں کا سالانہ اجلاس ہوا جس میں کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو منتخب کیا گیا۔
صحافیوں کی تنظیم نے شیئر ہولڈرز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور بورڈ کے چیئرمین مائیک ریڈ کی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اُن کو منتخب نہ کریں۔
مائیک ریڈ سنہ 2019 سے کمپنی کو دیکھ رہے ہیں جب اس کا ’گیٹ ہاؤس میڈیا‘ گروپ سے انضمام ہوا تھا۔ اس عرصے کے دوران کئی نیوز رومز کو بند کر کے ملازمین کو فارغ کیا گیا۔
اس انضمام کے بعد گینیٹ کے شیئرز میں 60 فیصد کمی ہوئی ہے۔
نیوزگِلڈ تنظیم کے نیو یارک میں صدر سوسان ڈیکراوا نے گینیٹ کے شیئرہولڈرز کے اجلاس پر کہا کہ ’یہ اُن سینکڑوں صحافیوں کے منہ پر تھپڑ ہے جو احتجاج کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گینیٹ کے سی ای او مائیک ریڈ کے پاس ان صحافیوں کے لیے کوئی لفظ نہیں تھا جن کی روزی روٹی اس نے تباہ کر دی ہے، اور نہ ہی ان کمیونٹیز کے لیے جنہوں نے اس کی بدانتظامی کی بدولت اپنی خبروں کا بنیادی ذریعہ کھو دیا ہے۔‘

آٹھ امریکی ریاستوں میں اخباری گروپ کے ملازمین نے احتجاج کیا۔ فوٹو: اے پی

گینیٹ کے چیف کمیونیکیشن آفیسر لارک میری اینٹن نے کہا کہ کمپنی مائیک ریڈ کے خلاف ووٹ دینے کی یونین کی سفارش سے متفق نہیں ہے۔
اینٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری صنعت اور معیشت کے لیے ایک بہت ہی مشکل وقت کے دوران گینیٹ نے ہمارے تمام قابل قدر ملازمین کے لیے مسابقتی اجرت، فوائد اور بامعنی مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی۔‘

شیئر: