بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں، پچھلے پانچ سالوں کے دوران جعلی اور غیر معیاری ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں اور ان ادویات کی تفصیل بتائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق 2015 میں سب سب سے زیادہ ادویات کو جعلی قرار دیا گیا جن کی تعداد 202 تھی، 2016 میں جعلی ادویات کی تعداد 96 تھی، 2017 میں 83 ادویات ایسی تھیں جنہیں جعلی قرار دیا گیا، 2018 میں 41 جبکہ 2019 میں 43 ادویات جعلی تھیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق امروز فارماسیوٹیکلز کا تیار کردہ امرو پائیرون انجکشن جعلی اور غیر معیاری ہے۔
ماروی فارماسیوٹیکل کراچی کی تیار کردہ ایمکوف کھانسی کا شربت جعلی قرار دیا گیا۔
ایوریسٹ فارماسیوٹیکلز کی کارڈول ٹیبلیٹس غیر رجسٹرڈ اور جعلی ہیں۔
گابا فارماسیوٹیکلز لیبارٹریز کی گلتران ٹیبلیٹس اور کلورفینی رمین سیرپ جعلی اور غیر معیاری ہیں۔
اس کے علاوہ امبرو فارما کی تیار کردہ کوئنوزیف ٹیبلیٹس اور سیموڈرل ایکسپیکٹورنٹ اور زیرو ڈول ٹیبلٹس جعلی اور غیر رجسٹرڈ ہیں۔
ایوریسٹ فارماسیوٹیکلز کی کارڈول ٹیبلیٹس بھی غیر رجسٹرڈ اور جعلی ہیں۔