لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ موٹا ہونے والا شخص سامنے آگیا

ہماری ویب  |  Jun 19, 2020

گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان سے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تو چینی حکومت نے ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا جس کے باعث تمام شہری گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔

ووہان میں ایک ایسا شہری بھی تھا جس نے خود کو پورے 5 ماہ کے دوران گھر میں بند رکھا اور لاک ڈاؤن میں نرمی ہونے کے بعد بھی خود کو گھر سے باہر نہیں نکالا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ووہان میں ایک 26 سالہ شخص جس کا نام زوہو بتایا گیا ہے، اس کا 5 ماہ کے لاک ڈاؤن کے دوران 100 کلو گرام وزن بڑھ گیا جس کے بعد اسے ووہان کا سب سے تیز موٹا ہونے والا شخص قرار دیا جا رہا ہے۔

کورونا وبا سے قبل بھی زوہو موٹا تھا، اس کا وزن 100 کلو گرام سے اوپر تھا لیکن وہ باہر جاکر ورزش کرتا تھا اور اپنا وزن بھی روزانہ چیک کرتا رہتا تھا مگر جب سے لاک ڈاؤن شروع ہوا وہ ایک دن بھی گھر سے باہر نہیں نکلا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس عرصے میں اس کا 100 کلو گرام وزن بڑھا گیا جس کے بعد اب اس کا وزن 280 کلوگرام ہو چکا ہے۔

ووہان یونیورسٹی سینٹرل ساؤتھ اسپتال کے ڈاکٹرز جو زوہو کا علاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دن زوہو نے ہم سے رابطہ کیا جس کے بعد اس نے بتایا کہ وہ 48 گھنٹے سے نہیں سویا اس کا وزن لاک ڈاؤن کے دوران تیزی سے بڑھ گیا ہے اور اب اسے علاج کی سخت ضرورت ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ زوہو کی کال کے بعد اسپتال کے ڈائریکٹر سے مشورہ کیا گیا پھر ان کے گھر ایمبولینس اور طبی عملے کو بھیج کر یکم جون کو انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا۔

اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ دوسرے اسپتالوں نے زوہو کا کیس لینے سے صاف انکار کر دیا تھا جس کے بعد آخر میں انہوں نے ہم سے رابطہ کیا اور ان کو فوری طور پر اسپتال کے اوبیسیٹی اینڈ میٹابولک سینٹر میں آئی سو یو میں منتقل کیا گیا تھا تاہم اب انہیں کمرے میں منتقل کر دیا گیا ہے لیکن ان کا علاج تاحال جاری ہے۔

ڈاکٹرز نے بتایا کہ زوہو کو انتہائی موٹاپے کے باعث دوسری بیماریاں بھی لاحق ہیں جیسے پیٹ درد، بلڈ پریشر اور قلب پر دباؤ پڑنا وغیرہ۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More