خانہ کعبہ کی چابیاں کس خاندان کی تحویل میں ہیں؟ جانیں خانہ کعبہ کے بارے میں 5 ایسے حقائق جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔۔۔

ہماری ویب  |  Jun 19, 2020

اس دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں جو خانہ کعبہ کی طرح مقدس اور مرکزی حیثیت رکھتی ہو۔ خانہ کعبہ کی مقدس تصاویر لاکھوں گھروں کی زینت ہیں جبکہ کروڑوں، اربوں مسلمان اس مقام کو اپنا قبلہ تسلیم کرتے ہوئے اس کی جانب رخ کر کے پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔

آج ہم آپ کو خانہ کعبہ کے بارے میں 5 ایسے حقائق بتانے جا رہے ہیں جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔

1) خانہ کعبہ کے مختلف رنگ

خانہ کعبہ کا غلاف یعنی کسواہ پہلے صرف سیاہ رنگ کا نہیں ہوا کرتا تھا۔ سیاہ رنگ کی روایت عباسد (جن کے گھر کا رنگ کالا ہوا کرتا تھا) کے دور سے چلی آرہی ہے جبکہ اس سے قبل خانہ کعبہ مختلف رنگ کے غلاف سے ڈھکا رہتا تھا۔ ان رنگوں میں لال، سفید اور ہرا رنگ شامل ہیں۔

2) بیت اللہ شریف کے دو دروازے اور ایک کھڑکی ہوا کرتی تھی

دوبارہ تعمیر کئے جانے سے قبل خانہ کعبہ کا ایک دروازہ اندر داخل ہونے کے لئے اور ایک باہر جانے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ایک زمانہ تک خانہ کعبہ میں ایک کھڑکی ہوا کرتی تھی۔ خانہ کعبہ کی ایک شکل جو آج موجود ہے، اس میں صرف دروازہ ہے کھڑکی نہیں۔

3) خانہ کعبہ کی چابیاں ایک خاندان کی تحویل میں ہیں

فتح مکہ کے وقت، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی چابیاں دی گئی تھیں، لیکن بجائے اس کے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ چابیاں اپنے پاس رکھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چابیاں بنی شائبہ خاندان کے عثمان بن طلحہٰ کو واپس کردیں۔ اس وقت سے آج تک وہ ان چابیوں کے روایتی رکھوال ہیں۔

4) خانہ کعبہ کا تیراکی کر کے طواف

خانہ کعبہ بہت سے پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ جب پرانے وقتوں مین بارش ہوا کرتی تھی، تو وادی میں سیلاب آجاتا تھا۔ اس وقت یہاں سیلاب کی روک تھام اور نکاسی آب کا نظام موجود نہیں تھا، بارش کے آخری دنوں میں خانہ کعبہ پانی میں آدھا ڈوبا رہتا تھا۔ کیا اس وجہ سے طوافِ کعبہ رکا؟ قطعا نہیں! مسلمان کعبہ کے ارد گرد تیراکی کر کے خانہ کعبہ کا طواف جاری رکھتے تھے۔

5) پہلے خانہ کعبہ عوام کے لیے کھلا رہتا تھا

پہلے خانہ کعبہ عوام ہفتہ میں دو مرتبہ عوام کے لیے کھلا ہوتا تھا، اور کوئی بھی خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو کر عبادت کرسکتا تھا لیکن موجودہ زمانے میں زائرین کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اب صرف اعلیٰ شخصیات اور خاص مہمان ہی صرف داخل ہو سکتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More