فیس ماسک کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اسے پہننے سے انسان کے جسم میں آکسیجن کی سطح کم ہو جاتی ہے اور دیگر کچھ نقصانات بھی لاحق ہوتے ہیں۔ یہ نقصانات تو ماہرین نے گزشتہ تحقیقات میں غلط ثابت کر دیئے تاہم اب سویڈن کے وبائی امراض کے ایک ماہر نے فیس ماسک کے نقصان کے بارے میں بتا دیا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق ڈاکٹر اینڈریس ٹیگ نیل نامی ماہر کا کہنا ہے کہ فیس ماسکس کا ایک نقصان یہ ہے کہ اسے پہننے کے بعد لوگ مطمئن ہو جاتے ہیں کہ اب وائرس سے محفوظ ہوگئے اور وہ بے فکری کے ساتھ پبلک مقامات، ٹرانسپورٹ اور بھیڑ والی دیگر جگہوں پر بے احتیاطی کرتے پھرتے ہیں، جس کے نتیجے میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ڈاکٹر ٹیگ نیل سویڈن میں کورونا وائرس کے خلاف مہم کے سربراہ ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ ایسے ممالک یا علاقے جہاں لوگ فیس ماسک کی پابندی کر رہے ہیں، وہاں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فیس ماسکس بے اثر ثابت ہو رہے ہیں۔
انہیں پہننے کے بعد لوگ سماجی فاصلے کی پابندی اور دیگر انتہائی لازمی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ماسک پہننے سے وہ محفوظ ہو گئے ہیں۔ لوگوں کا یہ رویہ غلط ہے۔ انہیں ماسک پہننے کے بعد بھی دیگر تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں، بصورت دیگر وہ وائرس سے محفوظ نہیں رہ پائیں گے۔