جدہ میں قائم کئی سالوں پرانی مسجد کو گرا دیا گیا جس پر ہر شہری اور ہر دیکھنے والا حیران رہ گیا کہ آخر ایسا کیوں ہوا؟
تفصیلات کے مطابق جدہ میں قائم مسجد ربوع کو گرانے پر سوشل میڈیا پر کافی بحث ہوئی جبکہ حکام کی جانب سے اس مسجد کو گرانے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی گئی کیونکہ یہ ایک انتہائی خوبصورت مسجد ہے جس کا طرزِ تعمیر قدیم ڈھنگ کا ہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر جاری بحث کے بعد وزارت اسلامی امور کی جانب سے اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔
وزارت اسلامی کے مطابق تاریخی طرز تعمیر کی مسجد ربوع کو گرانے کی وجہ اسے ختم کرنا نہیں، بلکہ اس مسجد کی توسیع ہے۔
اس مسجد کا موجودہ احاطہ 150 مربع میٹر ہے، جو کہ نمازیوں کی گنجائش کے حساب سے بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے مسجد کے توسیعی منصوبے کی خاطر اسے مسمار کیا جا رہا ہے۔
تاہم مسجد کی تعمیر نو کے بعد اس کا احاطہ 500 مربع میٹر تک ہو جائے گا۔ جس کے بعد یہاں ہزاروں نمازی ایک ہی وقت نماز ادا کر سکیں گے۔
دوسری جانب وزارت ثقافت نے اس حوالے سے نوٹس لے کر فیصلہ کیا ہے کہ اسے پُرانے ڈیزائن کے مطابق ہی تعمیر کیا جائے گا تاکہ اس کی ماضی کی انفرادیت اور خوبصورتی برقرار رہے۔