بابر اعظم یا ویرات کوہلی۔۔۔ بہتر کون؟

ہماری ویب  |  Aug 26, 2020

قومی کرکٹ ٹیم کے باصلاحیت بیٹسمین اور ونڈے فارمیٹ کے کپتان بابراعظم کا شمار دنیائے کرکٹ کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ ان کی کارکردگی کو مددنظر رکھا جائے تو یہ کہنا درست ہوگا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو بابراعظم کی صورت میں ایک اچھا کھلاڑی مل گیا ہے جن کی تکنیکی صلاحیت قومی ٹیم کے دیگر بلے بازوں سے کافی مختلف نظر آتی ہے۔


یہ پاکستان کی کرکٹ اور وقار کے لئے خوش آئند بات ہے کہ بابر اعظم دنیا کے وہ واحد بلے باز ہیں جو تینوں طرز کے فارمیٹ میں سر فہرست 5 بلے بازوں میں شامل ہیں۔ وہ ٹی ٹوئنٹی میں پہلے نمبر پر براجمان ہیں، ٹیسٹ کرکٹ کی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر جبکہ ون ڈے انٹرنیشنل فارمیٹ کی بیٹنگ رینکنگ میں تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔


ٹی ٹوئنٹی کے کپتان اور نمبر ون بلے باز بابر اعظم نے بحیثیت کپتان ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی درجہ بندی میں بھی تسلسل قائم کیا ہوا ہے۔ بھارت کے کامیاب ترین بلے باز ویرات کوہلی کی مثال سامنے ہے جنہوں نے کپتان ہونے کی ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی ہیں ساتھ ہی اپنی بیٹنگ پر بھی وہ خاص توجہ دیتے ہیں، یہی ایک قابل اور شاندار کھلاڑی کی پہچان ہوتی ہے کی ٹیم کو لے کر چلنے کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی اور فٹنس پر بھی توجہ مرکوز رکھے۔ ویرات کوہلی اور بابر اعظم کے درمیان موازنے کی جنگ جاری ہے، دونوں بیٹسمین اپنے طور پر لاجواب کھیل پیش کرتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کی کوور ڈرائیو شاٹس بھی اپنی مثال آپ ہے۔ لیکن بابر اعظم کا ویرات کوہلی جیسے عظیم بلے باز سے موازنہ کرنا قبل از وقت ہے۔ ویرات کوہلی نے بابر اعظم کی نسبت زیادہ میچز میں نمائندگی کی ہے۔ کوہلی نے 18 اکست 2008 میں بھارتی کرکٹ ٹیم میں ڈیبیو کیا تھا جبکہ بابر اعظم نے 31 مئی 2015 میں قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کی۔


بابر اعظم سے قبل بھی پاکستان کے کئی نوجوان کھلاڑیوں کا ویرات کوہلی سے موازنہ ظاہر کیا جارہا تھا جن میں عمر اکمل، احمد شہزاد، صہیب مقصود، اسد شفیق اور دیگر شامل تھے۔ لیکن افسوس کے ساتھ آج ان کھلاڑیوں میں سے ایک بھی شاید ٹاپ 30 میں بھی شامل نہیں ہے، لیکن بھارتی ٹیم کے مایہ ناز بلے باز ویرات کوہلی آج کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں جن کی فین فالؤونگ دنیائے اسپورٹس کے پانچ نامور کھلاڑیوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔ کپتان ویرات کوہلی کو میچ وننگ کھلاڑی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ انہیں کھیلتا دیکھتے ہوئے یہ چیز محسوس کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکال رہے ہیں اور بیشتر بار وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں اور یہ بات سچائی سے بالا تر ہے۔


علاوہ ازیں بابر اعظم خود ایک بیان میں کہہ بھی چکے ہیں کہ ان کا کوہلی سے کوئی موازنہ نہیں ہے کیونکہ وہ دنیا کے بہترین بلے باز ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کے کسی بھی بلے باز کے ساتھ اپنا موازنہ کرنے کیلئے کارکردگی نہیں دکھاتے بلکہ وہ صرف اپنی ٹیم اپنے ملک اور شائقین کو اپنی اچھی پرفارمنس کی بنیاد پر مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔


ٹیسٹ میچز کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی سر پر ہے اور یہ بابر اعظم کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں، اس کی وجہ پیچیدہ انگلش کنڈیشنز ہیں۔ یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ انگلینڈ کے میدانوں میں بیٹنگ میں مستقل مزاجی قائم رکھنا انتہائی مشکل ہوتا ہے کیونکہ گیند کھلاڑی کے سر کے پاس سے گز رہی ہوتی ہے جسے کھیلنا بڑے سے بڑے بیٹسمین کے لئے آسان نہیں ہوتا۔ لیکن یہ بات بھی ہمیں نہیں بھولنی چاہئے کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان ٹیم کی گرفت مضبوط ہے۔ بلاشبہ بابر اعظم اگر کرکٹ کے کرکٹ کے اولین اصولوں اور ایک مضبوط ٹیم لیڈر کی طرح ذمہ داری کے ساتھ کھلاڑیوں کو آگے لے کر چلیں تو وہ وقت دور نہیں کہ جب بابر اعظم بھی کین ولیمسن ، ویرات کوہلی، اسٹیو اسمتھ جیسے نامور کھلاڑیوں کی طرح نام بنا سکتے ہیں۔



مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More