کیا آپ کو اپنے موبائل فون سے دوری پر تشویش اور بے چینی کا احساس ہوتا ہے؟ تو پریشان ہونے کی بات نہیں کیونکہ یہ آج کل کے بیشتر افراد میں عام سی بات ہے۔
ویسے تو ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ جب آپ کہیں باہر جائیں اور اپنے ہمراہ موبائل فون نہ رکھیں، بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ لوگ اسمارٹ فون رکھنا بھول جاتے ہیں لیکن عام طور پر یہ ڈیوائس ہمیشہ آپ کے ساتھ ساتھ گھومتی پھرتی ہے۔
لیکن اسماٹ فون کی دوری کے حوالے سے دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی فرد کو اپنے اسمارٹ فون سے دوری پر احساس کمتری کا احساس ہوتا ہے۔
جریدے جرنل کمپیوٹرز اینڈ ہیومین بی ہیویئر میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ احساس کسی خاص جنس تک محدود نہیں بلکہ مردوں اور خواتین دونوں میں اسمارٹ فونز سے دوری پر ذہنی بے چینی اور اضطراب جیسی کیفیات کا سامنا دیگر کے مقابلے پر زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق ایسا ہونے پر لوگ خوف اور بے چینی محسوس کرنے لگتے ہیں کہ وہ اپنا موبائل گھر بھول آئے یا ان کے فون کو کوئی ہاتھ نہ لگائے وغیرہ۔
اس سے قبل اسی ریسرچ ٹیم نے ماضی میں ایک سوالنامہ تیار کیا تھا تاکہ تخمینہ لگایا جاسکے کہ لوگ اسمارٹ فونز پر کتنا انحصار کرتے ہیں اور اسے نوموفوبیا یعنی اسمارٹ فون سے دوری کا نام دیا گیا تھا۔
اس نئی تحقیق کے لئے ماہرین نے پرتگال میں 18 سے 24 سال کی عمر کے 495 افراد کو سوالنامے دیئے اور ایک اور فارم پُر کروایا تا کہ ان میں اسمارٹ فونز سے دوری پر نفسیاتی علامات جیسے ذہنی بے چینی، کسی کی کمی اور اضطراب کا اندازہ لگای جاسکے۔
تحقیق میں شامل لوگوں نے بتایا کہ وہ پورے دن میں 4 سے 7 گھنٹے تک فونز استعمال کرتے ہیں اور زیادہ تر سماجی را بطے کی ایپلیکیشن کو ترجیح دیتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ جو افراد دن بھر میں جتنا زیادہ وقت اسمارٹ فون استعمال کرنے پر صرف کرتے ہیں، وہ اس ڈیوائس کی غیر موجودگی میں اتنا زیادہ تناؤ کو محسوس کرتے ہیں۔
ماہرین نے مزید یہ بھی دریافت کیا کہ وہ افراد جو جنون کی حد تک فون استعمال کرتے ہیں وہ اس کے بغیر اتنا زیادہ خوف محسوس کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر اسمارٹ فون کو عام طور ہر کچھ قوت کے لئے استعمال کیا جائے تو یہ کسی فرد کی زندگی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے یعنی دوستوں سے ویڈیو چیٹ یا اپنے ذاتی یا ضروری کام کے لئے ان ڈیوائسز کو استعمال کرنا۔
مگر جب وہ ڈیوائسز ایک لت بن جائیں تو پھر وہ لوگوں کی زندگیاں متاثر کرنے لگتی ہیں اور اس طرح کا رویہ فونز کی دوری پر ذہنی بے چینی اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔