25 سالہ نوجوان نے چند ماہ میں 33 کلو وزن کیسے کم کیا؟ جانیں اس کی دلچسپ کہانی

ہماری ویب  |  Sep 14, 2020

وزن میں اضافہ آج کل نوجوانوں کا بنیادی مسئلہ ہے، یہ ناصرف شرمندگی کا باعث بنتا ہے بلکہ موٹاپا وقت کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کی وجہ بھی بن جاتا ہے۔

انسان اگر تھوڑی سی محنت کرلے تو یہ موٹاپا ختم ہو سکتا ہے، یہ ثابت کیا 25 سالہ پاکستانی نژاد دبئی کے شہری 'دانش شہزاد' نے۔

6 فٹ کے قد والے دانش نے بتایا کہ 'کورونا وائرس کی وبا آنے سے قبل میرا وزن 93 کلوگرام تھا، اس کے بعد مارچ میں لاک ڈاؤن ہوگیا۔ اُن دنوں گھر میں ہی تھا تو میں نے سوچا کیوں نا اس وقت کا فائدہ اٹھایا جائے، میں نے گھر میں موجود رہتے ہوئے ہی اسپورٹس کا آغاز کیا اور مختلف کھیل کھیلے'۔

'لاک ڈاؤن کے دوران ہر طرف منفی سوچوں اور باتوں نے میرا ذہن متاثر کیا، اسی لیے خود کو مصروف رکھنے کے لیے میں نے وزن کم کرنے پر توجہ دینا شروع کردی'۔

دانش نے بتایا 'وزن کم کرنے کے دوران میں نے پروٹین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کیا اور میٹھی چیزوں کو کھانا بند کردیا، تاکہ جسم میں موجود کیلوریز ختم ہوسکیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلے ہفتے میں نے صرف انڈے کھائے، یہ میرے لیے بہت مشکل تھا اور میں خود کو کافی کمزور محسوس کر رہا تھا لیکن آہستہ آہستہ میں اس کا عادی ہوگیا'۔

دانش کا کہنا تھا کہ 'شروعات میں، میں 6 سے 7 منٹ تک بھاگ بھی نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ مجھ سے پش اپس 5 سے زیادہ نہیں ہوتے تھے لیکن آہستہ آہستہ ایک ہی وقت میں میرے پش اپس کی تعداد تقریباً 45 ہوگئی جبکہ میں نے 30 منٹ تک بھاگنا بھی شروع کردیا'۔

نوجوان نے بتایا کہ 'یہ سفر بالکل آسان نہیں تھا، لیکن ہم اسے ناممکن بھی نہیں کہہ سکتے'۔ دانش نے بتایا کہ 'جب 6 ماہ بعد میں نے اپنا وزن چیک کیا تو یہ 33 کلو تک کم ہوچکا تھا۔ یہ میرے لیے ایک بڑی کامیابی تھی'۔

دانش شہزاد نے ان تمام لوگوں کو ہدایت کی جو اپنا وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں کہ 'روزانہ صبح بغیر زردی کا انڈا کھائیں، ایک کپ ابلے ہوئے چاول اور گرل چکن کو خوراک میں شامل کریں۔ اس کے علاوہ دوپہر میں سبزی ابال کر کھائیں اور ایک گلاس نیم گرم دودھ پیئں'۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More