بحری جہاز ڈوب گیا تھا اور یہ بچ گئیں ۔۔۔ 3 بار خطرناک حادثوں میں زندہ بچ جانے والی خاتون کی دلچسپ کہانی جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

ہماری ویب  |  Oct 31, 2020

اِنسان دُنیا میں کتنی ہی طاقت اور دولت حاصل کر لے مگر ایک چیز اُسے اندر ہی اندر بتاتی رہتی ہے کہ موت پر اُس کا کوئی اختیار نہیں ہے اور یہ بات زمین پر خُدائی کے دعوے کرنے والے بھی تسلیم کرتے تھے۔

وہ کہاوت بہت مشہور ہے کہ جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے۔ یہ کہانی اَرجنٹائن 2 اکتوبر سنہ 1887ء میں پیدا ہونے والی ایک خاتون وائیولیٹ جیسوپ کی ہے جو اپنی زندگی میں 3 بحری حادثوں کا شکار ہُوئیں اور تینوں بار موت کے منہ سے نکال آئیں۔

وائیولیٹ جیسوپ نامی خاتون اَرجنٹائن کے جنوبی مغرب کے شہر بھائیا بلانکا میں پیدا ہُوئیں اور اپنے 9 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ بچپن میں وائیولیٹ ٹیوبرکلاسسز کی بیماری میں مبتلا ہوگئیں تھیں اور ڈاکٹرز کے مطابق ان خاتون کا بچپنا مشُکل تھا مگر قُدرت کی جانب سے انہیں شفا بخشی گئی تاکہ اختیار کس کا ہے دیکھنے والے دیکھ لیں۔

جیسوپ جب 16 برس کی ہوئیں تب اُن کے والد کا انتقال ہوا اور اس وقت وہ اپنے اہلخانہ سمیت اَرجنٹائن سے انگلینڈ روانہ ہوئیں۔ جہاں جیسوپ نے ایک کانونٹ اسکول میں داخلہ لیا اور اسکول کے اوقات کار کے بعد اپنی چھوٹی بہن کی دیکھ بھال کرتیں کیونکہ جیسوپ کی ماں بحری جہازوں میں سٹیورڈس کی نوکری کرتی تھی۔

ماں کے بیمار ہونے پر جیسوپ نے اسکول کو خیرباد کہا اور ماں کی طرح سٹیورڈاس لگ گئی اور اسے 21 سال کی عُمر میں رائل میل لائن میں پہلی جاب ملی۔

1- پہلا حادثہ اولمپیکس

سنہ 1911ء میں جیسوپ نے وائٹ اسٹار ویسل میں اُن کے جہاز آر ایم ایس اولمپیکس میں بطور سٹیورڈ کی نوکری حاصل کی اور اسی سال یہ عالی شان مسافر بحری جہاز سمندر میں برطانوی جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ہاک کے ساتھ بری طرح ٹکرایا مگر حادثے میں کوئی جانی نقصان ہُوا اور دونوں جہاز بغیر ڈُوبے ساحل تک لوٹ گئے۔

2- دوسرا حادثہ Titanic

ٹائٹینک بحری جہاز کی مثالیں اور واقعہ تو بہت مشہور ہے اور اِس بحری جہاز کے ڈوبنے پر باقاعدہ طور پر فلم سازی بھی کی گئی تھی جو لوگوں میں بہت پسند کی جاتی ہے۔ یہ جہاز بھی ایک بڑا لگژری مُسافر جہاز تھا جس کے بنانے والوں کا کہنا تھا یہ کبھی نہیں ڈوب سکتا۔ 10 اپریل 1912 کو 24 سال کی عُمر میں جیسوپ ٹائی ٹینک میں بطور سٹیورڈس داخل ہُوئیں تھیں اور چار دن بعد یہ جہاز ایک آئس برگ سے ٹکرا گیا۔

جہاز آئس برگ سے ٹکرانے کے تقریباً 2 گھنٹے اور 45 منٹ بعد ڈوب گیا، جیسوپ بتاتی ہے کہ اُسے جہاز کے ڈیک پر بُلا لیا گیا تھا تا کہ وہ ایسے مُسافر جو انگلش نہیں جانتے ان کو مدد فراہم کر سکیں۔ بعد ازاں جیسوپ ایک بار پھر ٹائی ٹینک کے خوفناک حادثے کا شکار ہونے سے بچ گئیں تھیں۔

3- تیسرا حادثہ بریٹانینک

پہلی جنگ عظیم میں جیسوپ نے برٹش ریڈ کراس میں بطور سٹیورڈس شمولیت اختیار کی اور سنہ 1916ء میں ایک بڑے بحری جہاز جسے ہسپتال کی شکل دی گئی تھی تاکہ برطانیہ کے زخمی فوجیوں کو وطن واپس لیکر جایا جاسکے، مگر یہ جہاز ایک دھماکے کے باعث ڈوب گیا، جہاز میں دھماکے کی وجہ کوئی نہیں جان سکا تھا۔

بریٹانینک حادثے کے 55 منٹ بعد ڈوب گیا اور جہاز میں سوار 1066 مُسافروں میں سے 30 کی جان لے ڈُوبا مگر اس حادثے میں بھی جیسوپ کو لائف بورڈ مل گئی اور یُوں بتانے والے نے بتایا کہ مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہوتا ہے۔

اس حادثے کے بعد بھی جیسوپ نے اپنی مُلازمت جاری رکھی اور 1950 تک اپنے فرائض بطور خاتون سٹیورڈ سر انجام دیتی رہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More