شادی ایک ایسا رشتہ ہے جس کے لیئے ہمارے مشرقی گھرانوں میں بچپن ہی سے لڑکی کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے '' بیٹا کل دوسرے گھر جانا ہے''۔ اور اس بات کو لے کر ہزاروں نقش لڑکیوں کے ذہنوں میں لڑکوں سے زیادہ بھر دیئے جاتے ہیں۔
چونکہ شادی دو نسلوں کے آپس میں ملنے کا ایک رشتہ ہے جس میں اگر ذرا سی بھی ڈھیل آجائے رشتوں کے درمیان تو صدیوں کی محبت بھی پھیکی پڑ جاتی ہے۔
آج کل چونکہ '' ویل اسٹیبلشمنٹ '' کا دور ہے، ہر لڑکی چاہتی ہے کہ اس کا دولہا خوبصورت ہو، پڑھا لکھا ہو، اچھا کماتا ہو، خوش نظر ہو۔
وہیں ہمارے یہاں شادی سے قبل لڑکیوں کی فرمائشیں بھی ہوتی ہیں کہ دولہا'' ڈاکٹر اور انجینئر '' ہو۔
اور یہ ڈیمانڈ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے جس کی وجہ کیا ہے؟
اس ڈیمانڈ کی بڑھتی ہوئی وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹر اور انجینئر دونوں ہی اچھآ کما لیتے ہیں، ایک سٹینڈرڈ والی زندگی گزارتے ہیں، اور شادی کے بعد بیگمات کے خرچے بھی زیادہ اٹھا سکتے،
یہی وجہ ہے کہ لڑکیوں میں ڈاکٹر یا انجینئر سے شادی کرنے کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہے۔
مگر ڈاکٹر سے شادی کے بعد ایک شکایت جو اکثر خواتین کو ہوتی وہ یہ کہ شوہر ٹائم نہیں دیتے، ایک سے دو دن کی ڈیوٹی اور ایمرجنسی میں ہسپتال سے فون آنے پر چلے جاتے۔
یہ ڈاکٹر سے شادی کرنے کا ایک شاید نقصان بھی ہے، اور دوسری جگہ فائدہ بھی کہ وہ خدمتِ خلق میں مصروف رہتے ہیں۔
جبکہ اگر دیکھا جائے تو ان دو پیشوں کے علاوہ دیگر پیشے اختیار کرنے والے مردوں کی تعداد زیادہ ہے اور ڈاکٹر، انجینئر کا خواب دیکھتے دیکھتے لڑکیوں کی شادی کہیں اور ہو جاتی ہے۔