کیا اس تصویر میں انسانی روح موجود ہے؟ جانیں مونا لیزا کی تصویر سے جڑے وہ راز جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Dec 03, 2020

پانچ صدیاں قبل اٹلی کے ایک مشہور مصور لیونارڈو دی ونسی نے ایک ادھوری پینٹنگ بنائی تھی تب شاید وہ بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ ادھوری پینٹنگ دنیا کی سب سے مہنگی اور پُر اسرار پینٹنگ بن جائے گی۔ آخر اس پینٹنگ میں ایسا کیا راز پوشیدہ ہے جس نے پانچ سو سال سے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

یہاں ہم آپ کو مونا لیزا کی پُر اسرار پینٹنگ کے بارے میں چند ایسے حقائق بتائیں گے جو آپ کو حیران کر دیں گی۔

1- سن 1910ء میں مونا لیزا کا ایک جنونی مداح ان کی پینٹنگ کے سامنے آکھڑا ہوا اور خود کو پستول سے گولی مارنے کی کوشش کی، یہ اس نے اس لئے کیا کیونکہ وہ مونا لیزا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مرنا چاہتا تھا۔

2- فرانس کے دارالحکومت پیرس کے ایک مشہور لووری میوزمیم میں موجود مونا لیزا کی پینٹنگ کو دیکھنے ہر سال 60 لاکھ کے قریب لوگ آتے ہیں۔ لیکن لوگوں کی زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے اس پینٹنگ کو صرف 15 سیکنڈ تک دیکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔

3- مانا جاتا ہے کہ مونا لیزا کی نقش نگاری کی سب سے خاص بات ان کی پر اسرار مسکراہٹ ہے۔ یعنی غور کریں تو پینٹنگ کی ایک جانب سے مونا لیزا مسکراتی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ دوسری سمت پر مسکراہٹ مدھم ہوجاتی ہے اور پھر یہ مسکراہٹ پوری طرح غائب ہوجاتی ہے۔ ایسا گمان ہوتا ہے کہ شاید اس پینٹنگ کے اندر جان موجود ہے۔

4- کیا مونا لیزا حقیقت میں بھی موجود تھی؟ یہ راز آج تک کوئی نہیں جان پایا۔ ایک تھیوری کے مطابق مونا لیزا حقیقت میں اس دنیا میں موجود تھیں جن کا نام مونا گھیراردنی تھا جو کہ اٹلی کے شہر فلورنس میں رہتی تھیں۔

5- 23 جون سنہ 1852ء میں لوس ماسپیرو نامی ایک مصور نے پیرس کے ایک ہوٹل کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی تھی۔ اس کے کمرے سے ہاتھ سے لکھی ایک تحریر برآمد ہوئی تھی جس میں لکھا تھا برسوں سے میں مونا لیزا کی مسکراہٹ کے ساتھ شدت سے جکڑا ہوا ہوں۔ یعنی مونا لیزا کی مسکراہٹ کے پیچھے راز نہ جان پانے کے سبب میں اس نے خود کی جان لے لی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More