میرے گھر میں پیسے ہی اِسی چیز کے آتے ہیں تو میں کیوں منع۔۔۔ معروف اداکارہ حرا مانی اپنے ڈرامے کن شرائط پر کرتی ہیں؟ بڑے انکشاف کردئیے

ہماری ویب  |  Dec 04, 2020

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ حرا مانی کسی تعارف کی محتاج نہیں، بہترین اداکارانہ صلاحیتوں کی مالک حرا جنہوں نے شادی اور پھر دو بچوں کی پیدائش کے بعد شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا اور آتے ہی مداحوں کے دلوں پر راج کرنے لگیں۔

حرا مانی کے مشہور ڈراموں میں دِل موم کا دیا، دو بول، کشف، میرے پاس تم ہو، سن یارا اور پگلی شامل ہیں۔

حال ہی میں اداکارہ حرا مانی نے میرا سیٹھی کو یوٹیوب چینل پر ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے دلچسپ سوالات کے جواب دیے۔

میرا نے سوال کیا کہ ''آج کل ڈراموں کے اسکرپٹ ایک ہی طرح کے آرہے ہیں جس میں عورت کو مظلوم دکھایا جاتا ہے اور اسے ہر طرح صرف صبر کرنے کا کہا جاتا ہے تو کیا آپ ان اسکرپٹ سے مطمئن ہیں؟ آپ کو آج کل کی اسکرپٹس کیسی لگتی ہیں؟''

حرا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ''انسان کو صبر کرنا چاہئے، صبر بڑا کچھ سکھاتا ہے۔ حرا نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہاں آپ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں ہمارے ڈراموں کی اسکرپٹس اسی طرح کی ہوتی ہیں لیکن یہ ہمارا کام ہے''۔

اداکارہ نے کہا کہ ''اگر میں چوزی ہوجاؤں کہ نہیں یار میں فلانا اسکرپٹ نہیں کر رہی، اس میں پھر عورت پر ظلم دکھایا جا رہا ہے، نہیں! مجھے کرنا ہوگا کیونکہ میرے گھر میں پیسے ہی اسی چیز کے آتے ہیں تو میں کیوں منع کروں''۔

اداکارہ نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ ''ہاں لیکن میں کچھ شرائط مقرر کر لیتی ہوں جیسا کہ میں تھپڑ نہیں کھاؤں گی، میں گالی نہیں سنوں گی۔ کچھ چیزیں ہیں جن کے متعلق میں اپنے رائٹر اور ڈائریکٹر سے پہلے ہی بات کرلیتی ہوں کہ میں یہ نہیں کر سکتی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ میں ڈرامہ میں کوئی منفی کردار ادا نہیں کرتی۔ اس لئے نہیں کیونکہ منفی کردار کرنے سے آپ برا ہونا شروع ہوجاتے ہیں''۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ''منفی کردار زیادہ دلچسپ ہوتے ہیں لیکن جس قسم کی منفی سوچ ہمارے ڈراموں میں دکھائی جا رہی ہے مجھے اس سے سخت اختلاف ہے۔ لیکن اختلاف کر کے کیا کیا جا سکتا ہے؟ ہم بولیں گے تو آج ایک ڈرامے سے نکالا جائے گا، کل دوسرے ڈرامے سے نکال دیں گے''۔

اداکارہ حرا مانی نے ڈراموں سے متعلق اور کیا کہا، ویڈیو ملاحظہ کیجیے۔

٭ اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج کے کمنٹ سیکشن میں لازمی کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More