یہ سانپ بہت زہریلے تھے اور۔۔۔ 72 گھنٹے زہریلے سانپوں کے ساتھ گزارنے والے شخص کی دلچسپ کہانی

ہماری ویب  |  Jan 18, 2021

دنیا میں ایسے ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ جب تک انسان خود نا دیکھے یا نا پڑھے تو سنی سنائی بات پر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت سے تعلق رکھنے والے نامور ماہر حیوانیات 'نیلم کمار کھائیر' کا نام جوانی میں سر انجام دیے جانے والے کارنامے کی وجہ سے آج بھی مشہور ہے۔

ماہر حیوانیات نے اپنی جوانی میں کمپنی کے لیے 72 گھنٹے ایک بند کمرے میں 72 زہریلے سانپوں کے ساتھ گزارے اور ثابت کیا کہ سانپ صرف اس وقت ہی کاٹتا ہے جب وہ غصہ میں ہو۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟

کھائیر نے یہ کارنامہ 1980 میں اس وقت سرانجام دیا جب بھارتی شہر پونا کے ہوٹل ریسیپشنسٹ نیلم کمار کھائیر نے جنوبی افریقا کے پیٹر سنے میرس کا ایک سال قبل بنایا گیا ریکارڈ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔

کھائیر کے مطابق سنے میریس نے جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں 50 گھنٹے 18 زہریلے اور 6 کم زہریلے سانپوں کے ساتھ گزارے تھے تاہم نیلم کا خیال تھا کہ ہندوستانی عالمی ریکارڈ کے زیادہ مستحق ہیں کیونکہ ہندوستان کو سانپوں کی سر زمین تصور کیا جاتا ہے۔

نیلم کو پولیس اور اعلیٰ حکام کی جانب سے مخالفت کا سخت سامنا ہوا لیکن اس لے باوجود انہوں نے 20 جنوری 1980 کو 72 زہریلے سانپ کی موجودگی والے شیشے سے تیار کردہ چھوٹے کمرے میں قدم رکھا اور یوں ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا۔

نیلم کھائیر کو جوانی سے ہی سانپوں سے خاص لگاؤ ہے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں نیل کا کہنا تھا میتھراں میں موجود گھر میں سانپ اکثر آجاتے تھے، مجھے ایسی خوبصورت مخلوق کو مارنے سے چڑ تھی کیونکہ ان میں سے بیشتر بے ضرر تھے چنانچہ نیلم کمار نے اپنے گھر کے عقبی حصے میں سانپ سینٹر بھی قائم کیا۔

یاد رہے نیلم کمار کھائیر کا کارنامہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا جا چکا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More